مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ ایشیائی ترقیاتی بنک (اے ڈی بی) پاکستان کو 3ارب 40کروڑ ڈالر کی امداد دے گا جو ہمارے بجٹ کو سپورٹ کرنے کے لئے ہو گی ۔معاشی نقطہ نظر سے تو یہ بہت اچھی خبر ہے کہ اس سے پاکستان میں مختلف شعبوں میں اصلاحات کے علاوہ معاشی استحکام پیدا کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں مدد ملے گی تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ امداد جس مقصد کے لئے مل رہی ہے اسے ہر صورت پورا کیا جائے۔ ماضی کی حکومتیں آئی ایم ایف‘ عالمی بنک ‘ ایشائی ترقیاتی بنک اور دوسرے مالیاتی اداروں سے جتنی امداد یا قرض حاصل کرتی رہی ہیں۔ انہیں ملکی فلاح و بہبود کی بجائے ذاتی مفادات اور اللے تللوں میں اڑا تی رہیں یہی وجہ ہے کہ ملک نہ صرف معاشی لحاظ سے ترقی سے ہمکنار نہ ہو سکا بلکہ قرضوں کا اتنا بوجھ پڑ گیا جسے اتارنا فی الحال ناممکن ہوا جا رہا ہے۔ ہوتا یہ رہا ہے کہ ماضی کے حکمران عالمی مالیاتی اداروں سے قرضے تو لیتے رہے لیکن انہوں نے ان کی واپسی کی طرف توجہ نہیں دی اورعوام پر ٹیکس پر ٹیکس لگا کر ان کی زندگی اجیرن کر دی گئی۔ تحریک انصاف کی حکومت کو اب یہ کرنا چاہیے کہ وہ نہ صرف قرضے یا امداد کی مد میں وصول ہونے والی رقوم مطلوبہ مقاصد کے حصول پر اس طرح خرچ کرے کہ قرضے واپس بھی ہوتے رہیں اور ملکی معیشت کو بھی استحکام ملے تاکہ مستقبل میں مزید قرضے لینے سے اجتناب کیا جا سکے اور قرضوں کی واپسی کے لئے عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ نہ لادنا پڑے ۔