کشمیرکی جنگ بندی لائن پر بھارتی فوج کی بھاری ہتھیاروں سے گولہ باری بھارت کے بدنما اور کریہہ مقاصد کوطشت از بام کرتی ہے ۔بھارت کا متعصب اورمکروہ چہرہ پوری طرح بے نقاب ہوچکاہے ۔مگرپاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں، بھارت کی طرف سے پیداکردہ مہیب حالات سے بے خبر ، حقائق سے بے گانہ، بھارتی زہرآلودہ ذہنیتسے ناواقف ہیں۔ یہ اگرکچھ جانتے ہیں توصرف یہ کہ کس طرح ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنی ہیںپاکستان کے رخ بہ خزاںسیاستدانوں کی اس طرف کوئی توجہ نہیں کہ سرزمین کشمیرپرکھینچی گئی لکیرپربھارت کن تباہ کن عزائم کے ساتھ افواج پاکستان کی جرات اوردلیری کو لگاتار للکار رہا ہے۔ پاکستان کے پیشترسیاست کارپارلیمانی روایات کو دفن کر کے ایک دوسرے کے خلاف لال پیلے ہو رہے ہیںجنگ بندی لائن کی صورتحال سے بے خبرہیں یاپھربے پرواہ۔انہیں چاہئے کہ شکستہ دلی کے ساتھ ہی سہی لیکن تاریخ کے اوراق کھولیں اورانہیں پڑھیں تاکہ پتاچلے گاکہ پاک سرزمین کے سیاست کار منظر شناس ہواکرتے تھے۔افق سیاست پر بدلتے ہوئے ہر منظر پروہ غضب کی نظر رکھتے تھے۔دشمن کے خلاف محفل گرمانا، آتش ِچنار سلگانا جن کاطرہ امتیازہواکرتاتھا ۔ آج کے سیاست کار نظراورمنظرشناسی سے تہی دامن ہیں۔ ریاست جموں و کشمیر کو جبری طور پر تقسیم کرنے والی جنگ بندی لائن پر کشیدگی میں جو مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ بھارت بلاوجہ پاکستانی سرحدی بستیوں کو نشانہ بنارہا ہے۔ شدید گولہ باری سے شہری ہلاکتیںبڑھ رہی ہیں اور زخمیوں میں اضافہ ہورہاہے جبکہ دیہات کے بستیاں ترک سکونت پرمجبورہیں ۔یہ اس امرکی طرف نشاندہی ہے کہ جنگ بندی لائن پر تنائو اور زیادہ بڑھ گیا ہے۔13نومبر2020ء جمعہ کوآزادکشمیرکے علاقوں وادی نیلم کے علاقے نکرون، کیل، شاردا، دھنیال، شاہکوٹ، جورا، نوسری سیکٹر، وادی لیپہ کے دانا، منڈیال اور کیانی سیکٹر، وادی جہلم کے چہام اور پانڈو سیکٹر، وادی باغ کے پیرکانتھی، سانکھ، حاجی پیر، بیدوری اور کیلیر سیکٹر شامل ہیں اور جموی علاقوں کے کوٹلی ،ہجیرہ ،راولاکوٹ کے سیکٹرز میں بھارتی فوج کی خوفناک گولہ باری سے ایک بچی سمیت پانچ افراد جان کی شہید جبکہ 28افراد زخمی ہو گئے ہیں اوردرجن بھرمکانات جلا کرخاکستر کر دیئے گئے ۔اسے قبل8 نومبر2020ء سوموار کی درمیانی شب مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے مژھل گائوںمیںمجاہدین کشمیرنے بھارتی فوج پرسرجیکل اسٹرائیک کی اورفوجی کیمپ کے اندر گھس کر درجن بھر اہلکاروں کوجہنم رسید کر دیا اور انہیں سمجھایاکہ سرجیکل اسٹرائیک کیسے ہوتی ہے۔ مجاہدین کشمیرکی بھارتی فوج پر کی گئی سرجیکل اسٹرائیک سے بھارت اس قدربوکھلاہٹ کا شکار ہو گیاکہ اس نے اپنی توپوں کارخ جنگ بندی لائن کی طرف موڑ کر آزادکشمیرکی شہری بستیوں کواپنی جارحیت کاہدف بناڈالا۔ افواج پاکستان کے شعبہ تعلقاتِ عامہ’’انٹر سروسز پبلک ریلیشنز‘‘کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے14نومبر2020ء ہفتے کی دوپہرکو اسلام آباد میں پریس کانفرنس منعقد کی جس میںانہوں نے جنگ بندی لائن کی کشیدہ صورتحال اور مملکت پاکستان میں دہشت گردی کا بھارتی منصوبہ بے نقاب کرتے ہوئے بھارتی خفیہ تنظیم را کی دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کے شواہد پیش کر دیئے۔ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز میجر جنرل بابر افتخار نے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ پریس بریفنگ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی اور دہشت گرد تنظیموں کی تمام کارروائیوں کے پیچھے بھارت ہے، بھارت دہشت گردوں کی معاونت کر رہا ہے، ان کی تربیت اور انہیں اسلحہ فراہم کر رہا ہے، داعش کے 30دہشت گرد بھارت سے پاکستان کے مختلف شہروں میں بھیجے گئے ہیں، بھارت نے کالعدم ٹی ٹی پی اور بلوچ باغی گروپوں کو جمع کیا ہے، مصدقہ شواہد موجود ہیں کہ افغانستان میں بھارتی سفیر اور سفارت کار پاکستان میں دہشت گردی کے سہولت کار ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجود بھارتی کرنل راجیش دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ رابطے میں ہے، بھارت نے پاکستان کے خلاف کالعدم ٹی ٹی پی اور بلوچ باغی گروہوں کو جمع کیا ہے، بھارت کراچی، لاہور، پشاور میں نومبر اور دسمبر میں تخریب کاری کی سازش بنا رہا ہے، داعش کے 30 دہشتگرد بھارت سے پاکستان کے مختلف شہروں میں کالعدم ٹی ٹی پی کے ایک جنگجو کے پاس بھیجے گئے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ مصدقہ شواہد ہیں کہ افغانستان میں بھارتی سفیر اور سفارت کار پاکستان میں دہشت گردی کے سہولت کار ہیں، بھارت کا ادارہ ’’را ‘‘ خیبر پختون خوا اور دیگر شہروں میں دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کر رہا ہے۔اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی خفیہ تنظیم ’’را‘‘ کی دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کے شواہد میڈیا کے سامنے پیش کر دیئے۔انہوں نے بتایا کہ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے لیے بھارت نے بلوچستان میں اپنے دہشت گردوں کو فنڈ بھیجے ہیں، ایم کیو ایم لندن کو بھی ’’را‘‘ کی فنڈنگ کے شواہد ہیں، 50 لاکھ ڈالر بلوچستان اور 32 لاکھ ڈالر ایم کیو ایم لندن کے طارق میر اور سرفراز مرچنٹ کو بھیجے ہیں، بھارت دہشت گردی کے لیے دہشت گرد تنظیموں کا کنسورشیم بنا رہا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آرکاکہناتھا کہ بھارت اپنے سہولت کاروں کے ذریعے پاکستان میں داعش کے قیام کی سازش کر رہا ہے، بھارت کی جانب سے دہشت گردوں کو بارود اور اسلحہ بھی فراہم کیا جا رہا ہے، بھارت نے وزیرستان کے سرحدی علاقوں میں اسلحہ اور گولہ بارود بھیجا ہے۔میجر جنرل بابر افتخار کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کے 66 دہشت گرد کیمپ افغانستان اور باقی بھارتی شہروں میں ہیں، بھارت نے قندھار میں دہشت گرد کیمپ قائم کرنے کے لئے 3کروڑ ڈالر ادا کیئے ہیں، اجمل پہاڑی نے چیف جسٹس پاکستان کے سامنے تسلیم کیا کہ بھارت نے الطاف گروپ کے لیے دہشت گرد کیمپ قائم کئے۔ محرمان اسرار جانتے ہیں کہ ریاست جموں وکشمیرکوجبری طورپرتقسیم کرنے والی جنگ بندی لائن پر کشیدگی اچانک روز افزوں نہیں ہوئی بلکہ یہ بھارت کی طرف سے کسی جامع جارحانہ پروگرام کا ایک حصہ ہے۔ موجودہ حالات پاکستان کی سیاسی قیادت سے سمجھداری اور معتدل رویوں کو بروئے کار لانے کا تقاضا کر رہے ہیںجبکہ عسکری قیادت کوچوکناہونے اورہوشیاررہنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی سول اورفوجی قیادت کواس بات پراپناایمان راسخ بناناچاہئے کہ بھارت کے ساتھ ثقافتی، تجارتی اور صحافتی وفود کے تبادلوں ، گول میز کانفرنسوں اور سیمیناروں سے خطے میں پائیدار امن کے قیام کی راہیں ہموار نہیں ہو سکتیں۔ بھارت کے اندرکی کہانی یہ ہے کہ بھارت کی گیڈرفوج رواں برس اپریل کے مہینے یااسے کچھ آگے پیچھے آزادکشمیرکے کسی علاقے پرچڑھ دوڑنے کی حماقت کرنے پرتلی ہوئی ہے کیوںکہ وہ اس جعلی اورجھوٹ سرجیکل اسٹرائیک جس پراسے خودبھارت میں ہدف تنقیدکانشانہ بنناپڑاتھاکواپنے وقارکامسئلہ بناتے ہوئے احمقانہ اقدام کرنے کی تیاری کررہی ہے ۔