لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ ڈیل کی بات مفروضہ ہے جبکہ حکومت کی کارکردگی عوام کے سامنے ہے اور وہ ہر روز غلطیاں پر غلطی کررہی ہے ۔چینل92 نیوز کے پروگرام ’’ہوکیارہاہے ‘‘ میں میزبان فیصل عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ڈیل، ایمنسٹی اور ڈھیل کا بیانیہ حکومت کا ہے ، وہ ہی ایسے بیانات دے رہی ہے ۔ ہم نے ہر دور میں میثاق معیشت کی بات کی لیکن یہ لوگ تو سسٹم کوبھی ڈی ریل کرنے کی سازش کررہے ہیں ، ان گنت یوٹرن لے رہے ہیں۔ پاکستان مشکل حالات سے گزررہا ہے ، ایسے میں بلاول بھٹو اور مریم نواز ملکر ایک لائحہ عمل پر اتفاق کرلیتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔مہنگائی کے اس طوفان میں عوام اپوزیشن کی جانب دیکھ رہے ہیں اسلئے اے پی سی ہورہی ہے ۔ ہم اشتعال انگیزی کے حق میں نہیں لیکن تحریکیں چلیں گی ۔ اپوزیشن ایک سے زیادہ نکات پر متفق ہے اور یہ آنیوالے دنوں میں نظر آجائیگا۔ اس وقت ہم بجٹ کی خرابیوں پر زور دے رہے ہیں،قومی اسمبلی میں پہلی بار ارکان کے الفاظ پر پابندی عائد کی گئی ، اسی طرح کی صورتحال سینٹ میں بھی ہے ۔ پارلیمنٹ میں بحرانی صورتحال ہے کیونکہ حکومت خود سیشن کو چلانے سے روکتی ہے ۔ کسی کو پہیہ جام کرنے کی ضرورت نہیں ، عوام مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئینگے کیونکہ حکومت خود پارلیمان کو مفلوج کررہی ہے ۔ وزیراعظم نے بیرون ملک جا کر بہت شرمندہ کیا ، اس ہال میں سب کھڑے ہیں لیکن ہمارے وزیراعظم بیٹھے ہوئے ہیں۔ بہت سارے ممالک عمران خان کی نااہلیوں کی وجہ سے ناراض ہیں۔ یہ کوئی خارجہ پالیسی ہے اس وقت وزیرخارجہ وزیر قرضہ بنے ہوئے ہیں۔ سارے ممالک قرضہ لیتے ہیں اورہم بھی لیتے رہے تھے لیکن ہم نے حد سے تجاوز نہیں کیا، موجودہ حکومت نے دس ماہ میں اس قدر قرضہ لے لیا جو عوام کیلئے وبال جان بن چکاہے ،ان سے اقتصادی صورتحال کنٹرول نہیں ہورہی ہے ۔تجزیہ کار عارف نظامی نے کہا کہ اگر صدر مملکت نوازشریف کو ایمنسٹی دے دیتے ہیں تو پھر آرمی چیف تک جانے کی کوئی بات نہیں ہوگی ، لگتا ہے کہ کسی نہ کسی نے اپروچ تو کیاہے جو عمران خا ن بار بار صفائی دے رہے ہیں۔ نوازشریف کے قطر کیساتھ خصوصی تعلقات ہیں۔ قطر نے دنیاکے مقابلے میں ہمیں سستی ترین ایل این جی دی تھی ،یہ ڈیل درست تھی البتہ اس میں شفافیت نہیں تھی۔ اے پی سی میں کوئی خاص طاقت نہیں، اسلام آباد کو شٹ ڈائون کرنیوالی بات تو قصہ پارینہ بن چکی ہے ۔