اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) آپریشن ردالفساد کے 3 سال مکمل ہوگئے جبکہ اس دوران ملک بھر میں ایک لاکھ 49 ہزار سے زائد انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے گئے ۔2017 ئسے 2020ء تک کل 3 ہزار 800 سے زائد انتباہ جاری کئے گئے ، سکیورٹی فورسز، انٹیلی جنس اداروں نے آئی بی اوز کے ذریعے دہشتگردوں کے تقریباً400سے زائد مذموم منصوبے ناکام بنائے ۔فوجی عدالتوں نے 344 دہشتگردوں کو سزائے موت، 301 کو مختلف دورانیے کی سزائیں دیں جبکہ5 کو بری کیا۔کبڈی ورلڈ کپ، سری لنکا، بنگلہ دیش کرکٹ ٹیموں کی آمد اور ملک میںپی ایس ایل کے انعقاد نے ثابت کیاکہ پاکستان پھر سے امن کا گہوارہ بن چکاہے ۔3 سال میں عوام اور سکیورٹی فورسز نے پاکستان کی تصویر میں امن کے رنگ بھر دیئے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق آپریشن رد الفساد کی کامیابیوں کی وجہ سے ہی ملک میں کھیلوں کے میدان سج گئے اورغیر ملکی سیاحوں کی آمد آمد ہے ۔آپریشن رد الفساد میں شناخت چھپا کر بچ نکلنے والے دہشت گردوں، انتہا پسندوں اور سہولت کاروں کا پیچھا کیا گیا۔ دہشت گردوں کی پاک افغان سرحد پر آزادانہ نقل و حرکت کو مکمل طور پر روکنے کیلئے 1450کلومیٹر پر باڑ کی تنصیب مکمل کی گئی ، 843حفاظتی قلعوں میں سے 343مکمل ہو چکے جب کہ 161زیر تعمیر ہیں ،پرامن و مستحکم پاکستان کے عالمی سطح پر ادراک میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی عسکری سفارتکاری کا کلیدی کردار ہے ۔آپریشن ردالفساد سے شہر قائد کراچی جرائم کی عالمی درجہ بندی میں چھٹے سے 91 ویں نمبر پر آگیا ہے ۔پاکستان میں بدھ مت، ہندو، سکھ مذاہب کے پیروکاروں کی جوق در جوق آمد بھی امن کا پیام ہے ۔ پہلی مرتبہ پاکستان سپر لیگ کا انعقاد پاکستان میں ہو رہا ہے ۔عالمی سطح پر انسداد دہشتگردی کی جنگ میں پاکستانی کاوشوں، کامیابیوں کو سراہا گیا۔امریکہ، برطانیہ نے اپنے شہریوں کیلئے پاکستان کو محفوظ قرار دیا اور سفری انتباہ نرم کر دیا۔برٹش ائیر ویز نے 10 سال بعد پاکستان کیلئے پروازیں شروع کیں، نئی ایئر لائنز نے پاکستان کا رخ کیا۔اسلام آباد دنیا میں سب سے پرامن شہروں میں شامل ہوا اور اقوام متحدہ کا فیملی سٹیشن بنا۔3 سال پہلے جب آپریشن رد الفساد کا آغاز ہوا تو آرمی چیف نے کہا تھا کہ ہر پاکستانی آپریشن رد الفساد کا سپاہی ہے ۔