لندن (ویب ڈیسک) موٹاپا آج کے دور کے اہم جسمانی مسائل میں سے ایک ہے ۔موٹاپے کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں جس میں سب سے زیادہ پائی جانے والی خوراک کی بے اعتدالی ہے ۔ مگر خواتین میں سب سے بڑی وجہ ہارمونز کی بے قاعدگی ہوتی ہے ۔کاربونیٹڈ مشروبات کا بے تحاشہ استعمال جسم کو بھاری کر دیتا ہے ۔ اس کے علاوہ چکنائی والی اشیاء بھی موٹاپے کا سبب بنتی ہیں۔ موٹاپے کا ایک بڑا سبب جسم میں پانی کی مقدار کا کم ہونا بھی ہے ۔ توانائی میں توازن کی کمی سے بھی موٹاپے میں اضافہ ہوتا ہے ۔اس سے مراد یہ ہے کہ جسم میں داخل ہونے والی توانائی اور جسم سے خارج ہونے والی توانائی میں توازن نہیں ہے ۔ جسم میں داخل ہونے والی توانائی وہ ہوتی ہے جو ہم غذا اور پانی سے حاصل کررہے ہوتے ہیں جبکہ باہر نکلنے والی توانائی وہ ہوتی ہے جسے ہم اپنے روزمرہ کاموں کے لیے استعمال کررہے ہوتے ہیں جس میں سانس لینا، ہضم کرنا اور جسمانی طور پر فعال رہنا شامل ہے ۔ اگر جسم میں جانے اور باہر نکلنے والی توانائی برابر ہوگی تو آپ کا وزن اتنا ہی رہے گا جتنا کہ ہے ۔ اگر باہر نکلنے والی توانائی اندر جانے والی توانائی سے زیادہ ہوگی تو آپ کا وزن گھٹنا شروع ہوجائے گا۔جس ماحول میں آپ زندگی گزار رہے ہیں اس کا آپ کے وزن پر گہرا اثر پڑتا ہے ۔ جن جگہوں پر تازہ اور صاف ستھری غذا مہیا نہیں ہوتی یا زیادہ تیل والے کھانے کھانے کا رواج ہوتا ہے وہاں اکثر لوگوں کا وزن زیادہ ہوتا ہے ۔بعض ادویات کے استعمال سے بھی انسان موٹا ہوجاتا ہے ۔ اینٹی ڈپرینسٹ یا اسٹریس دور کرنے کی ادویات عموماً وزن بڑھاتی ہیں۔ اس کے علاوہ بھوک بڑھانے والی دواؤں سے بھی وزن بڑھتا ہے ۔بہت سی خواتین مناسب نیند نہ لینے کی وجہ سے بھی موٹاپے کا شکار ہوجاتی ہیں۔ آپ کی نیند کا محض ایک گھنٹہ کم ہونے سے جسم میں لیپئن اور گریلن کا لیول بڑھنے لگتا ہے ۔ یہ بھوک کی شدت میں اضافے کا محرک ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ کم سونے والے افراد عام طور پر ایسی غذائیں لینے لگتے ہیں جن میں کیلریز یا کیلشیم زیادہ ہو۔ جسم میں لیپٹن اور گریلن کا حد سے زیادہ بڑھ جانا بھوک کو بڑھا دیتا ہے جو اکثر موٹاپے کا سبب بنتے ہیں۔عورت اپنی زندگی میں مختلف مراحل سے گزرتی ہے جس کی وجہ سے ہارمونز میں عدم توازن آجاتا ہے ۔ عورت کے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں کے باعث ہارمونل عدم توازن موٹاپے کا سبب بن سکتا ہے ۔تھائی رائڈ ایک عام مسئلہ بنتا جارہا ہے ۔ خواتین میں بھائی رائڈ کا بڑھنا وزن میں اضافے کا سبب بنتا جارہا ہے ۔ اگر آپ کا وزن بڑھ رہا ہو اور اس مرض کی علامات ظاہر ہوں تو اس کا ٹیسٹ لازمی کروائیں تاکہ صحت سے بھرپور زندگی جی سکیں۔بچوں کی پیدائش کے بعد خواتین کی اکثریت موٹاپے کا شکار اور کچھ خواتین دبلی ہوجاتی ہیں اسی طرح بچوں کی مسلسل پیدائش یا ان میں وقفے کے لیے لی جانے والی ادویات بھی بعض اوقات دبلے پن، کمزوری، وزن میں اضافے اور دیگر مسائل کا سبب بنتی ہیں۔