ڈینگی منطقہ حارہ کے ممالک ایشیائی، افریقی، جنوب مشرقی ایشیا، شمالی امریکہ، لاطینی امریکہ، خلیج میکسیکو، فلوریڈا، ویت نام، نکارا گوا، کانگو، برازیل، آسٹریلیا،تھائی لینڈ،تائیوان اور انڈونیشیا ء ممالک میں ہزاروںجانوں کولقمہ اجل بنانے کے بعد اب پاکستان میں بھی داخل ہو چکا ہے۔ جو کئی انسانی اموات کا سبب بن چکا ہے۔ملک بھر میں ڈینگی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 10 ہزار سے بھی متجاوز ہو چکی ہے اور مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔آزاد کشمیر میں بھی 314سے بھی زائدکیسز سامنے آ چکے ہیں۔دیہی علاقوں میں عوام اس وائرس سے لاعلم ہیں۔وطن ِ عزیز کومتعدی بیماریوں، تعلیم کی مخدوش حالت،بجلی کی کمی اور اس کی روز بروز بڑھتی ہوئی قیمتیں، قدرتی گیس کی لوڈ شیڈنگ اوراسکی قیمتوں میں اضافے جیسے بحران کا سامنا ہے تو وہیں ارضی و سماوی قدرتی آفات کا بھی سامنا بھی ہے ٗ ساتھ ہی تیزی سے بڑھتا ہوا انتہائی خطرناک ڈینگی بخار بھی ہمارے لئے ایک بہت بڑی آفت کا پیش خیمہ ہے اور آنے والے وقت میں ہماری عوام کو ایک اور بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ہم مجموعی طور پر اس گھمبیر صورتحال سے بے خبر ہیں۔ اگر ہم نے جنگی بنیادوں پر تیزی سے بڑھتے ہوئے ڈینگی وائرس پر قابو پانے کیلئے تدابیر اختیار نہ کیں تو یہ وائرس پاکستان میں رہنے والوں کیلئے ایک بہت بڑی آفت لا سکتا ہے اور 2025 ء تک ڈینگی بخار میں مبتلا ہونے والے مریضوں کی تعدا میں5کروڑ تک اضافہ ہو سکتا ہے جس سے بہت سے لوگ اس مرض میں مبتلا ہوکر جان کی بازی ہار سکتے ہیں۔عدم توجہی کے علاوہ پورا ملک گندگی کی لپیٹ میں ہے ہر طرف گندگی کی ڈھیر ہیں گلی گلی اور محلے محلے اور ہر سڑک پر گٹروں کا پانی تیر رہا ہے مگرہم اس بڑی مصیبت سے بے خبر خواب خرگوش کے مزے اڑا رہے ہیں۔ ہمیں از خود اپنی مدد آپکے تحت ایک دوسرے کی مدد کرکے ڈینگی وائرس سے چھٹکارہ حاصل کر ناہوگا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے گھروں اور آس پاس کے علاقے میں پانی نہ کھڑا ہونے دیں۔ پانی والی ٹنکیوں کو ڈھانپ کر رکھیں اور مچھر مار ادویات کا سپرے کرکے انکی نشو ونما کو روکا جائے۔مزید یہ کہ اپنے آپکو ڈھانپ کر رہیں اور سوتے وقت مچھر دانی کا استعمال کیا جائے۔(عابد ضمیر ہاشمی )