سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے نہ صرف آج دنیا کو گلوبل ویلج بنا دیا ہے بلکہ اور بھی بے شمار تبدیلیاں برپا کی ہیں۔ ہمارے سماج، معاشرے اور دنیا میں غیر معمولی تبدیلیاں لانے میں ’یوٹیوب‘ کا بھی بڑا حصہ ہے۔ تاہم ، یہ سبھی تبدیلیاں مثبت نہیں ہوتیں۔ ماضی میں ہم نے دیکھا ہے کہ سوشل میڈیا بعض اوقات جھوٹے پیغامات پھیلانے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے جو سماج یا معاشرے کے کسی خاص طبقے کے لیے نفرت آمیزی پھیلانے اور پروپیگنڈا وغیرہ کرنے کا باعث بنتا ہے ۔ اور بعض اوقات یہ پلیٹ فارم جانی و مالی نقصان کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ اِسی وجہ سے مختلف سوشل میڈیا سائٹس صارفین کی تنقید کے نشانے پر رہتی ہیں۔ آج کل یوٹیوب کے نئے الگورتھم کا نظام ناقدین کے تند و تیز نشتروں کی زد میں ہے۔  یوٹیوب کا دعویٰ ہے کہ الگورتھم کا یہ نیا نظام سیاسی طور پر غیرجانبدار ہے اور اسی سوچ کے ساتھ تشکیل دیا گیا ہے ۔ لیکن اکثر اوقات یہ نیا نظام یوٹیوب صارفین کو ایسی ویڈیوز دیکھنے پر آمادہ کرتا ہے جو دھوکہ دہی، سازشی نظریے، جھوٹ، فریب اور پروپیگنڈا پر مبنی ہوتاہے۔ نتیجتاً عام لوگ اسے حقیقت سمجھ کر  اعتماد کر لیتے ہیں۔ ماضی میں ہم یہ بھی دیکھ چکے ہیں کہ کس طرح سوشل میڈیا غلط فہمی پھیلانے کا سبب بنا ۔ خاص طور پر انسداد پولیو کے حوالے سے غلط بیان بازی اور مضامیں سے سینکڑوں بچے معزور ہو گئے ہیں۔ وہ والدین جنہوں نے اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے احتراز برتا ، اُن میں سے زیادہ تر نے اِن قطروں کے حوالے سے غلط معلومات انٹرنیٹ سے حاصل کی تھی۔ 

یوٹیوب کے ریکومنڈیشن انجن (recommendation engine)کے جعلسازی اور سازشی تھیوریوں کو فروغ دینے کا دنیا پر کافی نمایاں اثر پڑاہے۔ برازیل کے موجودہ صدر اور دائیں بازو کے ایک سخت سیاست دان جیر بولسنارو نے یوٹیوب کو ایک ایسے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کیا، جس کے ذریعے وہ اپنی انتخابی مہم چلا سکتے تھے ۔ وہ اِس سوشل پلیٹ فارم پرپروپیگنڈا کر کے صدر منتخب ہو گئے۔ مسئلہ اب یہ ہے کہ اِس حکمتِ عملی کو اب دنیا بھر کی سیاست میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ پوری دنیا کے دائیں بازو کے رہنما یوٹیوب کا استعمال کررہے ہیں لہٰذااب وقت آگیا ہے کہ یہ پلیٹ فارم اس مسئلے کے حل کے لیے اپنے الگورتھم میں تبدیلی کرے اور ایک ایسا الگورتھم تیار کرے جو واقعی غیر جانبدار ہو۔