اطلاعات کے مطابق بھارتی حکومت نے یورپی اراکین پارلیمنٹ کے 28 رکنی وفد کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کروایا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ آگنس کالمریڈ نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے کشمیر یوں کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے کے لئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خصوصی نمائندہ برائے انسانی حقوق نے امریکی صدر سمیت متعدد عالمی رہنمائوں کی طرح کشمیر میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش بھی کی ہے۔ بدقسمتی سے بھارت نہ صرف کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کئے ہوئے ہے بلکہ عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔ مودی سرکار کی طرف سے جن یورپی اراکین پارلیمنٹ کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کروانے کا ڈھونگ رچایا جا رہا ہے ان 28 ارکان میں سے 22اسلام دشمن تنظیموں کے رکن ہیں۔ بھارت کے سیاسی اور سماجی حلقے سوال اٹھا رہے ہیں، یہاں تک کے کانگریس کے سربراہ راہول گاندھی نے کہا ہے کہ بھارتی ارکان پارلیمنٹ کو کشمیر جانے کی اجازت نہیں۔ یورپی اراکین کو دورے کروانے کا مقصد من پسند رپورٹ بنوانا ہے۔ یہاں تک کہ اراکین پارلیمنٹ کے دورے کی فنڈنگ بھی مشکوک این جی او کی طرف سے کی جا رہی ہے۔ بھارت اگر مقبوضہ کشمیر بارے واقعی عالمی برادری کو حقائق بتانا چاہتا ہے تو بہتر ہو گا کشمیر میں ذرائع ابلاغ کی پابندی ختم کرنے کے ساتھ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم سمیت غیرجانبدار تنظیموں کو کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دے تاکہ کشمیر کی اصل صورتحال دنیا کے سامنے آ سکے۔