پرسوں (4 مئی کو) متحدہ ہندوستان میں ، انگریز حکمرانوں کے خلاف تحریکِ آزادی کے ہیرو ؔ ’’ شیر مَیسور‘‘ سُلطان فتح علی خان شہید ؒکا 220 واں یومِ شہادت تھا لیکن ، کمال ؔیہ ہُوا کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت اور تقریباً سبھی جماعتوں کے ارکانِ پارلیمنٹ غائبؔ (Absent, Concealed, Invisible) تھے۔یاد رہے کہ مرحوم صدر جنرل محمد ضیاء اُلحق کے اعزاز احترام میںپارلیمنٹ کو ’’ مجلس شوریٰ‘‘ کہا جاتا ہے۔ معزز قارئین!۔ آپ کو یاد ہوگا کہ ’’ 28 فروری کو ، مجلس شوریٰ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے ایک ایسا اعلان کِیا تھا جو اِس سے پہلے پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی ’’ فوجی یا منتخب صدر / نامزد یا منتخب وزیراعظم نے کبھی نہیں کِیا تھا؟۔ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی طرف سے ایک بار پھر پاکستان کے خلاف جارحانہ روّیہ اختیار کرنے کے بعد پاکستانی قوم کے متحد ہونے کے آثار کے بعد ، وزیراعظم عمران خان نے بھارت اور اقوامِ عالم کو نئے سرے سے باغیرت پاکستانی قوم سے متعارف کراتے ہُوئے کہا تھا کہ ’’ موت کے بجائے غُلامی کو چننے والے ہندوستان کے آخری مُغل بادشاہ ، بہادر شاہ ظفر ؔنہیں بلکہ ’’شیر مَیسور ‘‘ سُلطان فتح علی خان ٹیپو شہیدؒ ہمارے "Hero" ( سُورما، بہادر ، شجاع ، نمونۂ خوبی ، باکردار ، بطل جلیل) ہیں ، جنہوں نے انگریزوں کی غلامی کو نہیں چُنا بلکہ ، وہ انگریزوں سے لڑتے ہُوئے شہید ہوگئے تھے !‘‘۔ ایوان میں ’’حکومتی پارٹی‘‘ ( پاکستان تحریک انصاف) اُس کی اتحادی جماعتوں کے ارکان تو ڈیسک بجا بجا کر وزیراعظم کو دادِ تحسین پیش کررہے تھے لیکن ، یہ پہلا موقع تھا کہ ’’مختلف الخیال و مسالک ‘‘ اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ نے کوئی ’’ شور و شرابہ‘‘ نہیں کِیا؟۔ فارسی کی ایک ضرب اُلمِثل ہے کہ ’’ الخاموشی ، نیم رضا‘‘ (یعنی ۔ کسی مسئلے پر اگر کوئی شخص / اشخاص، خاموش رہے /رہیں تو اُس / اُن کی خاموشی رضا مندی سمجھی جاتی ہے) ‘‘ ۔ امیر جمعیت عُلماء اسلام (فضل اُلرحمن گروپ ) کے صاحبزادے اسد محمود صاحب بھی خاموش رہے ؟ ۔ معزز قارئین!۔ جب مَیں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کو ’’ شیر مَیسور‘‘ حضرت ٹیپو سُلطان شہیدؒ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہُوئے سُنا تو، وہ بھی مجھے ، کرکٹ کے "Hero" کے بجائے پاکستان کے "National Hero" دِکھائی دئیے اور مجھے ’’ مفسرِ نظریۂ پاکستان‘‘ جناب مجید نظامی بھی یاد آئے۔ یہ کریڈٹ جنابِ مجید نظامی کو دِیا جانا چاہیے کہ ’’ اُنہوں نے 4 مئی 1999ء کو لاہور میں اپنے بسائے ہُوئے ’’ ڈیرے‘‘ (ایوانِ کارکنانِ تحریکِ پاکستان ) میں ، سُلطان فتح علی خان ٹیپو شہیدؒ کا 200 سالہ یوم شہادت منانے کے لئے ایک عظیم اُلشان تقریب کا اہتمام کِیا تھا۔ ’’ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ‘‘ کے سیکرٹری برادرِ عزیز سیّد شاہد رشید کی دعوت پر مَیں بھی اُس تقریب میں شرکت کے لئے اسلام آباد سے لاہور گیا تھا۔ تقریب میں خانوادہ ٔ ،ٹیپو سُلطان شہید ؒ کے ایک فرد میجر (ر) محمد ابراہیم صاحب نے اپنی کتاب ’’ مردِ مومن ٹیپو سُلطان شہیدؒ ‘‘ کا ایک ایک نسخہ تقریب کے شُرکاء کو عنایت فرمایا ۔ کتاب کے ایک صفحہ پر لکھا تھا کہ،حضرت سُلطان ٹیپو شہیدؒ کے مزار پر یہ شعر کُندہ ہے … بہر تسخیرِ جہاں شُد، فتحِ حیدر آشکار! لافتی اِلاّ علی ؑ، لاسَیف اِلاّذُوالفقار! یعنی۔ ’’ دُنیا کے فتح کے لئے فتح حیدر کا ظہور ہُوا۔ حضرت علی ؑ سے بہتر کوئی جواں مرد نہیں اور اُن کی تلوار ذُوالفقار ؔسے بہتر کوئی تلوارنہیں ہے‘‘۔معزز قارئین!۔ ذُوالفقار اُس تلوار کا نام ہے جو ’’پیغمبرِ اِنقلابؐ ‘‘ کو غزوۂ بدر میں مالِ غنیمت کے طور پر مِلی تھی۔ آپؐ نے اُسے اِستعمال کِیا پھر حضرت علی ؑ کو دے دی تھی۔ ’’ مصّور پاکستان‘‘ علاّمہ اقبالؒ نے فرمایا تھا کہ … شیرِ مولا ؑ جُوید آزاد ی و مَرگ ! یعنی’’ آزادی پسند اللہ کا شیر ؔ۔کسی کا غُلام رہنے کے بجائے موت قبول کرلیتا ہے ‘‘۔ اِس فرمان کی روشنی میں حضرت ٹیپو سُلطان شہید ؒ نے مِلّت اسلامیہ کو یہ راہنما اصول دِیا تھا کہ ’’ شیر ؔکی ایک دِن کی زندگی گیدڑ ؔکی سو سالہ زندگی سے بہتر ہوتی ہے‘‘۔ حضرت ٹیپو سُلطان شہیدؒ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہُوئے علاّمہ اقبال ؒنے یہ بھی کہا تھا کہ … آں شہیدانِ محبت را اِمام! آبرُوئے ہِند و چِیں و روم و شام! ازنگاہِ خواجۂ ؐبدر و حُنین! فَقرِ سُلطاں وارثِ جذبِ حُسین ؑ! یعنی۔ ’’ وہ( حضرت ٹیپو سُلطان شہیدؒ ) محبت کے شہیدوں کے امام ہیں ۔ہندوستان، چین ، روم اور شام کی آبرو ہیں ۔ سرکارِ دو عالمؐ کی نگاہِ فیض سے اُن میں سُلطان کا ’’ فقر ‘‘ اور جذب ِ امام حُسین ؑ ہے ‘‘۔معزز قارئین!۔ عربی زبان میں مولاؔ کے معنی ہیں ۔’’ آقا، سردار اور رفیق‘‘ اور مولا علی ؑ کے پیرو کار کو ’’ مولائی‘‘ ۔ کہا جاتا ہے ۔ ’’عاشقِ رسولؐ ، مصورِ پاکستان‘‘ علاّمہ محمد اقبالؒ نے اپنے بارے میں بتایا تھا کہ … بغض اصحابِ ثلاثہ سے ،نہیں اقبالؒ کو! دِق مگر اِک خارجی ؔسے ، آ کے ،مولاؔئی ہُوا! حیدر ؔ ۔ مولا علی ؑ کا ایک لقب ہے جس، کے معنی ہیں بہت ہی طاقتور شیر ؔ ۔ مولا علی حیدر ؑ کے نام پر پاک فوج کا سب سے اعلیٰ / بڑا نشان ہے ۔ ’’نشانِ حیدر‘‘ ۔ وزیراعظم عمران خان نے جب، اعلان کِیا کہ ’’ شیر مَیسور ‘‘ سُلطان فتح علی خان ٹیپو شہید ؒ پاکستان کے ہیرو ہیں ‘‘ تو، مَیں نے اپنے 4 مارچ 2019ء کالم میں لکھا کہ ’’اب مَیں محترم وزیراعظم عمران احمد خان نیازی سے مخاطب ہُوں۔ جنابِ والا!۔ آپ نے بھارت سمیت اقوامِ عالم میں نشر کردِیا ہے کہ ’’ حضرت ٹیپو سُلطان شہیدؒپاکستان کے ہیرو ہیں ‘‘۔ مرحبا !صد آفریں ! پاک فوج کا سب سے بڑا ۔اعزاز (نشان )ہے ’’نشانِ حیدر ‘‘۔حیدر کے معنی ہیں شیرؔ اور یہ حضرت علی مرتضیٰ ؑ کا صفاتی نام ہے ۔ کیوں نہ آپ پہلی فرصت میں (4 مئی 2019ء کو) شیر میسور حضرت ٹیپو سُلطان شہیدؒ کے 220 ویں یوم شہادت پر اُن کی خدمت میں ’’ نشانِ حیدر‘‘ پیش کردیں ۔ مَیں نے اپنے کالم میں یہ بھی لکھا تھا کہ ’’ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے دَور میں4 مئی 2018ء کو، موجودہ چیئرمین "P.E.M.R.A" پروفیسر مرزا محمد سلیم بیگ نے "P.I.D"کے پرنسپل انفارمیشن آفیسر کی حیثیت سے "Whatsapp" اور سوشل میڈیا پر بھی سُلطان فتح علی خان ٹیپو شہیدؒ کی آزادی کے لئے جدوجہد سے متعلق "Videos" ڈال دِی تھیں ، جس پر بھارتی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں کھلبلی مچ گئی تھی‘‘ ۔مَیں نے وزیراعظم عمران خان کو یہ بھی ’’مُفت مشورہ ‘‘ دِیا تھا کہ ’’ اگر جنابِ وزیراعظم!۔ اگر 4 مئی 2019ء سے پورا سال اندرون اور بیرون پاکستان’’ فرزندان و دُخترانِ پاکستا ن ‘‘ ٹیپو سُلطان شہیدؒ کی یاد منائیں گے تو، پاکستان کے دشمن تو، پھر بھی تنقید کریں گے؟۔ جان لینا چاہیے کہ ’’ اب بھارت کے ساتھ "Love–Hate Relationship"نہیں چلے گی؟ ۔ اولادِ علی ؑ صدر علوی سے اپیل! معزز قارئین!۔ 26 اپریل 2019ء کو صدرِ پاکستان جناب عارف اُلرحمن علوی ،’’ ایوانِ کارکنانِ تحریکِ پاکستان ‘‘ لاہور میں تحریکِ پاکستان کے کارکنوں کو ’’تقریب عطائے گولڈ میڈل‘‘ میں تشریف لائے تو، جب اُنہوں نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ ’’ میرے والد صاحب ڈاکٹر حبیب اُلرحمن علوی بھی "U.P" ( اُتر پردیش) میں مسلم لیگ کے صدر تھے ، تو چیئرمین ’’کارکنانِ تحریکِ پاکستان ٹرسٹ‘‘ سابق چیف جسٹس فیڈرل شریعت کورٹ میاں محبوب احمد نے "Suo Moto" ( از خود نوٹس ) لِیا اور ڈاکٹر حبیب اُلرحمن صاحب کو ’’ گولڈ میڈل‘‘ سے نوازا اور اُسے صدرِ محترم کے گلے میں ڈال دِیا۔ پھر مَیںنے اپنے 29 اپریل 2019ء کے کالم میں صدرِ محترم سے یہ اپیل کی تھی کہ ’’ آپ اولادِ مولا علی ؑ ہیں اور پاکستان کی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر بھی۔ 4 مئی 2019ء سے پہلے ’’ پاکستان کے ہیرو ، شیر میسور حضرت ٹیپو سلطان شہیدؒ کے 220ء ویں یوم شہادت پر اُن کی خدمت میں ’’نشانِ حیدر ‘‘ پیش کردیں ؟‘‘۔معزز قارئین!۔ مَیں تو ایک گنہگار آدمی ہُوں لیکن، مجھے نہیں معلوم کہ ’’ اگر مولا علی ؑ کے محبوب ٹیپو سُلطان شہید ؒ سے وفا نہ کرنے والے لوگوں کو کچھ ہوگیا تو، کیا ہوگا؟‘‘۔