کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے یوم شہدائے کشمیر اس عزم کی تجدید کے ساتھ منایا کہ وہ اپنے ناقابل تنسیخ حق ، حق خود ارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ کشمیر کا مسئلہ 74 سالوں سے حل طلب ہے ۔کشمیریوں کی تین نسلیں آزادی کیلئے قربان ہو چکی ہیں ، کشمیر کی آزادی کیلئے لاکھوں کشمیری مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا ، جو کہ عالمی برادری کیلئے سوالیہ نشان ہے ۔ کشمیری مسلمان اپنے وطن اور اپنی سرزمین کیلئے مسلسل قربانیاں دیتے آ رہے ہیں ، بھارت کی ہٹ دھرمی نے مسئلہ کشمیر کو گھمبیر بنا دیا ہے ۔ مودی سرکار کے آنے کے بعد تو یہ مسئلہ عالمی امن کیلئے خطرناک حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ عالمی برادری کو ہمدردی کے بیانات سے بڑھ کر عملی اقدامات اٹھانا ہونگے کہ کشمیریوں کی اپنی سرزمین ہے ، اپنا وطن ، تہذیب و ثقافت ہے ۔ وہ خیرات نہیں اپنا حق مانگ رہے ہیں ۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ پاکستانی حکومت کی کوششوں سے کشمیر کا مسئلہ عالمی مسئلہ بن چکا ہے اور پوری دنیا مقبوضہ وادی میں ہونے والے بھارتی مظالم سے بخوبی آگاہ ہو چکی ہے اور اس پر اپنی آواز بھی اٹھا رہی ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے پوری دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور اس مسئلے کے حل کی جانب دلائی تھی ، انہوں نے ایران اور ترکی کے حکمرانوں سے بھی الگ الگ ملاقات کر کے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔ دوسری جانب یورپی یونین نے بھی بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں عائد پابندیاں فوری طور پر ہٹا لے ۔ اطلاعات کے مطابق یورپی یونین اور کئی ملکوں کے سفیروں کے حالیہ دورہ مقبوضہ کشمیر کے بعد یونین کے ترجمان برائے امور خارجہ اور سلامتی پالیسی نے بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں نافذ پابندیوں کو فوری طور پر ہٹانا ناگزیر ہے۔ کشمیر میں ابھی تک پابندیاں عائد ہیں جن پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ پوری طرح بحال نہیں اور سیاسی قیدی ابھی تک نظر بند ہیں ۔ پاکستان کے لئے مسئلہ کشمیر ، مقبوضہ کشمیر کے عوام کے خلاف بھارتی فوج کی جارحیت، لائن آف کنٹرول پر بھارت کی اشتعال انگیز گولہ باری ، سول شہریوں کا جانی و مالی نقصان ، بھارت کی آبی جارحیت سمیت بہت سے مسائل اجاگر کرنے کا موقع ہے۔ ان میں متعدد مسائل براہ راست اقوام متحدہ کے زیر غور ہیں جیسا کہ مسئلہ کشمیر، جس کا اقوام متحدہ نے ایک حل پیش کیا مگر بھارت کی ہٹ دھرمی سے اس پر آج تک پیش رفت نہ ہو سکی ۔ اس طرح دریاؤں کے پانی کا معاملہ ہے کہ کہنے کو سندھ طاس معاہدہ دو ممالک کے مابین آبی تقسیم کا معاہدہ ہے مگر بھارت جغرافیائی حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اس معاہدے کی جس طرح خلاف ورزیاں کرتا آ رہا ہے، یہ صورتحال اقوام متحدہ سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ سیکرٹری جنرل یہاں چار روزہ قیام کے دوران مختلف جگہوں کا دورہ بھی چکے ہیں یقینًا انہیں پاکستانی عوام کی ترقی کی امنگ اور امن کی رغبت دکھائی دے ہے ۔ کشمیر حل طلب مسئلہ ہے ، اقوام متحدہ نے کشمیر کو تصفیہ طلب مسئلہ قرار دیا ہے مگر بھارت ہمیشہ لیت و لعل سے کام لیتا رہا ہے، کشمیر کے ساتھ پانی کا مسئلہ جڑا ہوا ہے ، بھارت کی ہندو قیادت پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی آ رہی ہے ، پہلے ہی چالاکی اور مکاری کے ساتھ پاکستان کے تین دریا لے لئے گئے ، حالانکہ دریا فطرت کا حصہ ہیں ، جیسا کہ ہوا، سورج کی روشنی نا قابل فروخت ہیں ، اسی طرح فطرت کے غماز دریاؤں کا سودا بھی انسانی جرم ہے ۔ پانی کا نام زندگی ہے ۔ عالمی برادری کو کشمیر اور پانی کا مسئلہ حل کرانا چاہئے کہ اس پر پاکستانیوں کو سخت تشویش ہے ۔ بارِ دیگر کہوں گا کہ آج پوری دنیا کہہ رہی ہے کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہئے ، کشمیری مسلمان قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کر رہے ہیں اور مودی کے ظالمانہ فیصلوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں ۔کشمیریوںکو آزادی بھی چاہیے ،اختیار بھی اور شناخت بھی ، کشمیریوں کا اپنا وطن ، اپنی تہذیب اور زبان و ثقافت ہے ۔اُن کو اپنے وطن میں آزادی کے ساتھ رہنے کا حق ملنا چاہیے ۔ کشمیر کا مسئلہ جہاں ایک حساس اور گھمبیر مسئلہ ہے وہاں ہمارے سیاستدانوں نے اسے سیاسی کھیل بھی بنا دیا ہے ۔آزاد کشمیر میں الیکشن ہونے والے ہیں انتخابی مہم کے دوران وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور نے ذوالفقار علی بھٹو کو غدار اور نواز شریف کو ڈاکو قرار دیا ، اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک ووٹ کی لیڈ پر ایک کروڑ کا پیکیج دینے کے وعدے پر قائم ہوں۔ علی امین گنڈا پور سے کوئی پوچھے کہ کیا سرکاری خزانہ کسی کی ذاتی جاگیر ہوتا ہے؟کہ وہ ایک ووٹ کی لیڈ پر ایک کروڑ دینے کا اعلان کرے۔دوسرے طرف آزاد کشمیر میں انتخابی مہم کے دوران مظفر آباد میں ایک نوجوان نے وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کی جانب جوتا اچھال دیا ، نوجوان کا یہ عمل کسی بھی لحاظ سے درست نہیں لیکن علی امین گنڈا پور کو بھی اپنی زبان سوچ سمجھ کر استعمال کرنی چاہیے تاکہ اس طرح کی نوبت پیش نہ آئے ۔ وفاقی وزیر فرخ حبیب نے کہاکہ عمران خان دنیا میں کشمیریوں کی مضبوط آواز ہیں۔اسی طرح وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہاکہ آزاد کشمیر الیکشن میں پی ٹی آئی کامیاب ہو گی ،بلاول بھٹو زرداری مایوس ہو کر امریکہ چلے گئے ۔ دوسری طرف الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری ہے ۔ الیکشن بھی ایک کھیل ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ آزاد کشمیر کے ا لیکشن سے زیادہ اصل حیثیت کشمیر کے مسئلے کی ہے ۔ کشمیر میں ظلم کا بازار جاری ہے کشمیری آج بھی کرفیو جیسی پابندیوں کا شکار ہیں اور اپنے وطن کی آزادی کے لیے آج بھی شہادتیں قبول کررہے ہیں ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو مذاق نہیں سنجیدگی کے ساتھ لیا جائے ،حکومت کے ساتھ سیاسی جماعتوں کا بھی فرض ہے کہ کشمیریوں سے مکمل یکجہتی کا اظہار کریں ۔