لاہور( نواز سنگرا)زرعی ادویات کی امپورٹ ،رجسٹریشن اور لائسنسنگ کے معاملے پر وفاق اور پنجاب کے درمیان جاری تنازع شدت اختیار کر گیا ۔مختلف پیسٹی سائیڈز کی امپورٹ کی اجازت وفاق دیتا اورکمپنیوں کی رجسٹریشن بھی وفاقی حکومت کا ماتحت ادارہ کرتا ہے جبکہ پنجاب کا مؤقف ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد یہ اختیار پنجاب کو ملنا چاہئے کیونکہ صوبائی محکمہ زراعت ہی صوبے میں تمام امور سرانجام دیتا ہے ۔تفصیلات کے مطابق زرعی ادویات کی امپورٹ،کمپنیوں کی رجسٹریشن اور لائسنسنگ کے معاملے پر وفاقی حکومت اور پنجاب کے درمیان تنازع میں شدت آ گئی اور پنجاب حکومت نے کوششیں تیز کر دی ہیں کہ زرعی ادویات کے حوالے سے تمام تر اختیار صوبوں کو دیا جائے کیونکہ تمام فصلوں جس میں گندم،گنا، چاول، کاٹن،مکئی،سبزیوں اور پھلوں سمیت دیگر کے حوالے سے کسانوں کی ایجوکیشن،اچھے بیجوں کی فراہمی،ماحولیاتی تبدیلی کے باعث فصلوں کے نقصانات کا ازالہ،کسانوں کے مختلف مطالبات،کسانوں کو قرضہ جات کی فراہمی،زرعی ادویات کی سیمپلنگ اور جعلی ادویات کی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا اختیار بھی صوبے کے پاس ہے تو امپورٹ اور لائسنسنگ کا اختیار بھی صوبائی محکمہ زراعت کے ذیلی ونگ ڈائریکٹوریٹ آف پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول کے پاس ہونا چاہیے ۔محکمہ زراعت کے ایک آفیسر نے روز نامہ 92نیوز کو بتایا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد جب تمام اختیارات صوبوں کو منتقل کر دئیے گئے ہیں تو زرعی ادویہ ساز کمپنیوں کی رجسٹریشن کا اختیار بھی صوبوں کو ملنا چاہیے کیونکہ عملی طور پر پنجاب کی زراعت میں وفاق کا کوئی عمل دخل نہیں ہے سارے کام صوبائی حکومت ہی کروا رہی ہے ،ٹڈی دل کی وجہ سے فصلوں کو بہت زیادہ نقصانات ہوا ہے جبکہ اس کے خلاف ایکشن وفاق کی ذمہ داری ہے ،اختیارات بٹ جانے کی وجہ سے ٹڈی دل کے خاتمے کے لئے کام کم ہو رہا ہے ،مزید معلوم ہوا ہے کہ اس حوالے سے ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے ایک اہم کانفرنس طلب کر رکھی ہے جس میں صوبائی وزیر زراعت خصوصی شرکت کریں گے ان کے علاوہ محکمہ زراعت کے افسران،زرعی ماہرین اور مختلف زرعی کمپنیوں کے مالکان کو مدعو کیا گیا ہے تاکہ زرعی ادویات کی امپور ٹ اور لائسنسنگ کے مسئلہ کو سنجید گی سے دیکھا جائے اور مطلوبہ قوانین میں تبدیلی کروا کر زراعت سے متعلق جو اختیارات صوبے کو منتقل نہیں ہوئے اس حوالے سے وفاقی حکومت سے بات کی جا سکے ۔