واشنگٹن(صباح نیوز)امریکہ فضائی نگرانی معاہدے سے بھی دستبردار ہوگیا ۔امریکی صدر ٹرمپ نے ر وس پر خلاف ورزی کے الزامات عائد کرتے ہوئے عالمی معاہدے اوپن سکائیزٹریٹی سے علیحدگی کا اعلان کیا ماسکوکا کہنا ہے کہ بات چیت کیلئے تیار ہیں جبکہ جرمنی ،سویڈن نے امریکہ سے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے ،ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ کھربوں ڈالر ماحولیات کو نقصان پہنچانے والے بڑے مجرموں کو دینے سے انکار کیا،میرے اقتدار میں امریکی فضا سات فیصد صاف ہوئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوپن سکائیز ٹریٹی سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا،معاہدہ کے تحت مختلف ممالک ایک دوسرے کی افواج کا مشاہدہ اور پورے علاقے پر غیر مسلح فضائی نگرانی کی پروازوں کا پروگرام مرتب کرسکتے ہیں،امریکہ نے فریقین کو اپنے انخلا کے بارے میں باضابطہ طور پر مطلع کر دیا ہے ۔امریکی حکومت نے روس پر الزام لگایا کہ وہ معاہدے کی شرائط پر عمل نہیں کر رہا جس کے باعث علیحدگی کا فیصلہ کیا گیا۔ روس نے معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے امریکی الزامات کی تردید کی ہے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ماسکو نے اس دستاویز پر عمل کرنا شروع کیا تو علیحدگی کا فیصلہ تبدیل کیا جاسکتا ہے ۔جرمنی اور سویڈن نے امریکہ سے اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کو کہا ہے ۔ امریکہ نے مئی2020 میں روس کو اپنے فیصلے کے متعلق مطلع کر دیا تھا۔روس کے نائب وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ اوپن اسکائیز ٹریٹی کے فریم ورک کے تحت بات چیت جاری رکھنے کیلئے تیار ہیں، لیکن امریکہ کی جانب سے پیش کردہ شرائط قطعی ناقابل قبول ہیں۔دریں اثنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ میرے اقتدار میں آنے کے بعد امریکی فضا 7 فیصد صاف ہوئی ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جی 20 کے ورچوئل اجلاس میں ماحولیاتی تحفظ پر ویڈیو بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں نے امریکا کو یکطرفہ اور غیرشفاف پیرس ماحولیاتی معاہدے سے الگ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ پیرس ماحولیاتی معاہدہ امریکا کے لیے غیر منصفانہ تھا، یہ معاہدہ ماحول کے تحفظ کے لیے نہیں امریکی معیشت تباہ کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔