دانش احمد انصاری

آج کی دنیا کو جدید ٹیکنالوجی کا گڑھ کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ ٹیکنالوجی نے جہاں انسانی زندگی کو بہتر سے بہتر بنانے میں کردار ادا کیا ہے، وہیں اِس نے عوام الناس کو سنگین مسائل سے بھی دوچار کیا ہے۔ اس بات کی ایک زندہ مثال یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی ’وائے فائے‘ پر ہونے والی ایک تازہ تحقیق کے خوفناک نتائج ہیں۔ ریسرچ کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ ہیکنگ تکنیک پر مہارت رکھنے والے افراد آپ کے وائے فائے سگنلز کا استعمال کرتے ہوئے، گھر یا دفتر میں آپ کی لوکیشن کو ٹریک کر سکتے ہیں۔ بنیادی طور پر ہیکنگ کی یہ تکنیک کچھ اس طرح کام کرتی ہے کہ وائے فائے سگنل کو صارف کی فرش پر چلتے وقت اُس کی چل کو سمجھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اگر صارف کی چال ہیکر کے ریکارڈ میں موجود چال سے میچ ہو جاتی ہے تو ہیکرز باآسانی لوکیشن ٹریک کر لیتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ صرف وائے فائے سگنلز کا استعمال کر کے صارف کے گھر کا تھری ڈائی مینشنل نقشہ بھی تیار کیا جا سکتا ہے، جس کے ذریعے گھر، دفتر یا کسی اور جگہ پر موجود افراد کی ہلچل، اُن کی لوکیشن اور دیگر حرکات پر نظررکھی جاس کتی ہے۔ اِس تکنیک کو ’کراس ماڈل آئیڈنٹی فکیشن‘ کا نام دیا گیا ہے جس کا استعمال قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی کر سکتے ہیں۔ لیکن دنیا میں موجود دیگر ٹیکنالوجیز کی طر ح اگر مذکورہ ٹیکنالوجی بھی غلط ہاتھوں میں استعمال ہو، تو اُس کے سنگین نتائج آسکتے ہیں۔ کیونکہ آج تقریباً ہر گھر میں وائے فائے انٹرنیٹ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ عوام الناس میں اس ٹیکنالوجی کے حوالے سے تحفظات پائے جا سکتے ہیں، لیکن اِس کے منفی یا مثبت نتائج کا انحصار مزید ریسرچ، جدت اور پیش رفت پر ہے۔