اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر،92 نیوز رپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں )وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ٹیکس وصولی کے قومی فرض کو تحریک کی شکل دینے کا کریڈٹ وزیراعظم عمران خان کو جاتا ہے ، حب الوطنی اسے کہتے ہیں۔گزشتہ روزٹویٹس میں انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم عمران نے سیاسی نہیں قومی مفاد میں جرات مندانہ فیصلے کئے ، سیاسی مخالف بھی تسلیم کررہے ہیں کہ اس کڑی دھوپ سے ایک بار ہم ہمت سے گزر گئے تو روشن مستقبل منزل ہوگا۔اسلام آباد میں قومی سیمینار پر امن بقائے باہمی کی جانب پاکستان سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ریاست مدینہ کے سنہری اصولوں پر مبنی روڈ میپ دیا۔نفرت انگیز مواد کے خاتمے کیلئے سب کو کوشش کرنا ہوگی ۔ اسلام امن پسند مذہب ہے ۔چند افراد نے معاشرے کو یرغمال بنایا۔ ملکی سلامتی کا انحصار مالی خود مختاری پر ہے ،علما قوم کو ایمانداری کا درس دیں ۔پہلی مرتبہ پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت ایک صفحہ پر ہے ،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی معاشی استحکام کی بات کی ،انکے بیان کا اثر یہ ہوا کہ ڈالر چار روپے نیچے آگیا۔وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں منظور ہونے کے بعد پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی کوئی چال کام نہیں آئی،انکاعبرتناک انجام ہوا ۔بجٹ کی منظوری پر اتحادیوں کے شکر گزار ہیں،متعلقہ اداروں کو مبارکباد دیتی ہوں۔ بجٹ منظور نہ ہونے دینے کی دھمکیاں دینے والوں کی خواہشات دم توڑ گئیں۔صادق سنجرانی کیخلاف اپوزیشن تحریک لانے سے پہلے دس مرتبہ سوچے ،چیئرمین سینٹ پر حملہ وفاق پر حملہ ہوگا۔اپوزیشن چیئرمین سینٹ کیخلاف تحریک لائی تو پنجہ آزمائی کرینگے ، ان کوناکوں چنے چبوائینگے ۔سابق حکمرانوں کی کارستانیوں کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔دریں اثنا بیان میں وزیر اعظم آفس کے بجٹ کے بڑھائے جانے کے الزام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بتائے جانیوالی ایک ارب 17 کروڑ کے بجٹ میں 30 کروڑ 90 لاکھ این ڈی ایم اے کیلئے مختص ہیں جن کا وزیراعظم آفس کے اخراجات سے کوئی تعلق نہیں۔ وزیراعظم آفس کے بجٹ میں مہنگائی اور عملے کی تنخواہ میں اضافے کے باوجود کمی کی گئی جو وزیر اعظم کی کفایت شعاری مہم کا اپنی ذات سے آغاز ہے ،اپوزیشن کا بے بنیاد الزام وزیراعظم کی ذات پر جان بوجھ کر حملہ ہے ۔علاوہ ازیں نجی ٹی وی کے پروگرام میں انہوں نے کہا کہ ہر وہ شخص جس کے قول و فعل میں تضاد ہو وہ پیدائشی ڈیفیکٹڈ ہے ،یہ طبی اصلاح ہے ، اسے سیاست کارنگ کیوں دیا جارہا ہے ، اپنے الفاظ پر قائم ہوں پیچھے نہیں ہٹ رہی، بیان کسی خاص شخص کیلئے نہیں تھا۔