ٹیکس کلچر کے فروغ کے لئے لائق تحسین اقدامات وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ ٹیکس وصولی کے لئے کسی کو ناراض کرنا پڑا تو کریں گے، امیروں کو ملک کے ساتھ مخلص ہونا ہو گا۔ ٹیکس کلچر کو فروغ دیے بغیر کوئی ملک ترقی کر سکتا ہے نا ہی ریاست معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کا معیار زندگی بہتر بنا سکتی ہے۔ ترقی یافتہ فلاحی ممالک میں جب کوئی شخص بے روزگار ہوتا ہے تو ریاست اس کی ضروریات کے لئے معقول رقم فراہم کرتی ہے اور روزگار کا بندوبست ہونے کے بعد اس کی آمدنی کا ایک قابل قدر حصہ ٹیکس کی مد میں وصول کر لیا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے وطن عزیز میں بالواسطہ ٹیکسوں کے ذریعے غریب اور امیر پر یکساں بوجھ لاد دیا جاتا ہے ۔ معیشت کے دستاویزی نہ ہونے کی وجہ سے سرمایہ دار اور صنعت کار حضرات میں ٹیکس دینے کے رجحان کا اندازہ مشیر خزانہ کے 12ہزار ارب روپے کی ٹیکسٹائل مصنوعات کی فروخت پر محض 8ارب ٹیکس اکٹھا ہونے کے بیان سے بھی ہو جاتاہے۔حکومت ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے ایمنسٹی سکیم سمیت معیشت کو دستاویزی کرنے کے لئے متعدد اقدام کر رہی ہے۔بہتر ہو گا حکومت 40ہزار سے کم مالیت کے تمام پرائز بانڈز کی رجسٹریشن کے ساتھ پڑوسی ملک بھارت کی طرح بڑے نوٹوں کی بندش کے بارے میں بھی منصوبہ بندی کرے تاکہ کالا دھن رکھنے والوں اور ٹیکس چوروں کے بچ نکلنے کے تمام راستے بند ہو سکیں اور ملک میں ٹیکس کلچر کو فروغ دے کر پائیدار معاشی استحکام کی منزل پائی جا سکے۔ ایڈز پر قابو پانے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت فیصل آباد سے یہ تشویشناک اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ وہاں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔ الائیڈ ہسپتال کی انتظامیہ کی رپورٹ کے مطابق کل 2680 مریضوں میں سے 2300مرد اور 296خواتین اس موذی مرض میں مبتلا ہیں یہ انتہائی خطرناک صورت حال ہے۔ اس طرف فوری طور توجہ دینے اور مرض پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ لاڑکانہ سے شروع ہونے والا ایڈز کا یہ سلسلہ ملک کے باقی علاقوں میں پھیلتا جا رہا ہے اور محکمہ صحت اس پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے حالانکہ گزشتہ ماہ یہ اطلاعات دی جا چکی ہیں کہ پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 21ہزار 129سے بڑھ کر 23ہزارہو چکی ہے گویا قریباً مریضوں کی تعداد میں اڑھائی ہزار کا اضافہ ہو چکا ہے اس سے پہلے گزشتہ سال عالمی ادارہ صحت بھی خبردار کر چکا ہے کہ پاکستان میں ایڈز کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے، آج کل عالمی ادارہ صحت کی ٹیم لاڑکانہ آئی ہوئی ہے اسے حکومتی سطح پر ملک کے دوسرے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرایا جائے اور فوری طور پر ترجیحی بنیادوں پر وفاق ‘ صوبوں، اضلاع ‘ تحصیلوں، قصبوں اور محلوں کی سطح پر ملک گیر عوام آگاہی مہم شروع کی جائے اور تمام چھوٹے اور بڑے ہسپتالوں میںایڈز کے ٹیسٹ ادویات اور احتیاطی تدابیر کے حوالے سے کائونٹر قائم کئے جائیں جہاں ہر شخص کو اپنا ٹیسٹ کرانے کی سہولت دی جائے تاکہ مستقبل میں لوگوں کو اس جان لیوا بیماری سے بچایا جا سکے۔