مکرمی!یکم مارچ کو عالمی سطح پر یوم شہری منایا جاتا ہے۔ شہری دفاع خدمت خلق کا ایک بہترین ذریعہ ہے ۔ اور ملک و قوم کی بے لوث خدمت کا بہترین طریقہ ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک کسی طرح بھی ہمیشہ کے لئے قدرتی آفات اور جنگ کی تباہ کاریوں سے محفوظ نہیں رہ سکتا ۔ جدید ہلاکت خیز ایجادات نے انسانی زندگی کے تمام زاویوں کے یکسر بدل ڈالا ہے ۔ اس لیے موجودہ حالات میں پاکستان کے ہر شہری کو شہری دفاع کی تربیت سے بہرہ ور ہونا چاہیے۔ دفاع ایک فطری اور انفرادی عمل ہے۔ کسی بھی حادثے کی صورت مین خواہ وہ قدرتی ہو یا انسان کی پیدا کردہ ہم دفاع کی کوشش کرتے ہیں۔ ماضی قریب میں انسانیت کو کئی مہلک وبائوں سے نقصان پہنچا ہے ۔ حالیہ کرونا وائرس جو چین کے شہر وہان سے برآمد ہوا ہے۔ اس سے بچائو کے لئے حفاظتی تدابیر کی جارہی ہیں۔ سب سے زیادہ آبادی والا ملک چین ہے۔ شہری دفاع کا کردار یہ ہے کہ عام عوام میں آگاہی پھیلائی جانی چاہیے ۔ آگاہی مہم کے ذریعے وائرس کو پھیلنے سے روکا جائے۔ لاعلاج مرض ہونے کے باوجود ہم حفاظتی تدابیر کے ذریعے اسے پھیلنے سے روک سکتے ہیں۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور دینی اطورار میں اپنا کر ہم وائرس سے بچ سکتے ہیں۔ کھانا کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ صابن سے دھوئیں۔ دن میں تین سے چار مرتبہ منہ دھوئیں۔وضو کریں۔ صفائی کا خاص خیال رکھیں ۔ عام بھیڑ میں داخل نہ ہوں۔ اگر کوئی شخص وائرس میں مبتلا ہوچکا ہے تو اس سے ایک کلو میٹر کے فاصلے پر رہیں۔استعمال کے بعد ٹشو کو مناسب طریقے سے ضائع کریں۔ بخار، کھانسی، اور سانس لینے میں دشواری کی صورت میں احتیاط کریں۔ منہ اور ناک پر ماسک لگائیں۔ سبزیاں اور پھلوں کا زیادہ استعمال کریں۔ گوشت سے پرہیز کریں ۔ آج کل زیادہ تر وائرسز جانوروں سے ہی منتقل ہورہے ہیں۔ جہاں ذمہ ہے فوجوں کا دفاع ملک پاکستان تمہارے شہر کا ذمہ شہری دفاع کا ہے۔تربیت کا بنیادی مقصد انسانی جانوں اور ملک کو کسی بھی قسم کے نقصان سے بروقت بچانا ہے ۔ چونکہ انسانی جا ن اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ لہذا اس کا بچانا اشد ضروری ہے۔ اور شہری دفاع کا مقصد بھی یہی ہے۔ آج کل ہم کمپیوٹر ائزڈ دور میں داخل ہوگئے ہیں ۔لیکن انسان کے اند ر تحفظ کو یقینی بنانے کا احساس شدت اختیار کرتا چلا گیا ہے۔ ہر جگہ تحفظ یا حفاظتی تدابیر کا ہونا نہایت ضروری قرار پایا ہے۔ اپنے دل کو ہر انسان کے لیے مہربان بنائو یہی انسانیت ہے۔ ’’درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو‘‘ پاکستان میں شہری دفاع تنظیم موجود ہے۔ جس میں تمام افراد اپنی خدمات رضا کارانہ طور پر پیش کرتے ہیں۔ اس میں طالبعلم، مزدور، تاجر ہر آدمی اس تنظیم کا رکن بن سکتا ہے۔ خواتین بھی اس تنظیم کے ساتھ منسلک ہیں۔ چاند کے بغیر رات بیکار ہے اور علم کے بغیر ذہن۔ نا گہانی آفات اور اپنے بچائو کے لئے شہری دفاع کی تربیت حاصل کرنی چاہیے تاکہ بو وقت ضرورت اس سے فائدہ اٹھایا جا سکے اور انسانیت کی خاطر خواہ خدمت کی جاسکے۔شہری دفاع کی اہمیت سے کسی بشر کو انکار نہیں ہے۔ اس کی ضرورت جتنی فی زمانہ ہے ،اتنی ہی پہلے کبھی نہ تھی۔ بدلتے وقت کی للکار شہری دفاع کی پکار (عرشمہ محبوب ،فیڈرل سول ڈیفنس۔ لاہور)