اسلام آباد (سپیشل رپورٹر ،وقائع نگار ،مانیٹرنگ ڈیسک ، 92نیوزرپورٹ )وزیراعظم عمران خان نے اسامہ بن لادن کو شہید قرار دیتے ہوئے کہاکہ میرے خیال میں کشمیر کامعاملہ پوائنٹ آف نوریٹرن پر پہنچ گیاہے ، حکمران جوابدہ نہیں ہوں گے توملک ترقی نہیں کرسکتا،اپوزیشن سے دشمنی ہے نہ کسی سے بدلہ لینا چاہتاہوں ، احتساب کی بات کرتاہوں توشورمچایاجاتاہے ، احتساب کا نظام نہیں ہوگاتوآگے نہیں بڑھ سکتے ، جب کسی پر کیس ہوتاہے توکہتے ہیں سیاسی انتقام ہے ،میرے خلاف 6مقدمات درج کرائے گئے ، میں نے کبھی نہیں کہاانتقامی کارروائی کی گئی ،ہرملک جہاں جمہوریت ہووہاں حکمران کوجواب دیناپڑتاہے ،احتساب نہیں بڑھاتو تعلیم ،صحت کیلئے پیسا اکٹھا نہیں کرسکتے ،جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں وہاں حکمران پیسے باہرلے کرجاتے ہیں، جب ایلیٹ کلاس کرپشن میں لگی ہووہ ملک کیسے ترقی کرسکتا، حکمران جب تک جوابدہ نہیں ملک ترقی نہیں کرسکتا،نیب پرانی ہے 90فیصدکیسزبھی پرانے ہیں لیکن گالیاں روزمجھے پڑتی ہیں،کورونا پر اگردنیا میں کسی ملک کے فیصلوں میں کنفیوژن نہیں تھی تووہ پاکستان تھا،کورونا پر حکومت کنفیوژن کا شکار نہیں ، وزیراعظم نے یکم مارچ کو ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم نافذ کر نیکا اعلان کر دیا ۔وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ بھارت کی انتہاپسندحکومت کامقصدہے پاکستان کوسبق سکھایاجائے ،دہشتگردی کیخلاف جنگ میں امریکہ کاسا تھ دے کرپاکستان کو ذلت اٹھانی پڑی،افغانستان میں امریکہ کامیاب نہیں ہواتو ذمے داری بھی پاکستان پر ڈالی،ایڈمرل مولن نے کہا تھاکہ پاکستان کی اجازت سے ڈرون حملے کر رہے ہیں، حکومت پاکستان اپنے لوگوں سے جھوٹ کیوں بولتی ہے ، سینیٹرلنزے گراہم پی ٹی آئی کے موقف کی توثیق کرتاہے کہ مسئلے کاحل فوجی نہیں،ہمارا اتحادی پاکستان میں اسامہ کو مارتا بھی ہے اورہم پرتنقید بھی کرتاہے ،آج ہم کسی کی جنگ نہیں لڑ رہے ،کچھ لوگ سعودی عرب اور ایران میں تنازع چاہتے ہیں ،نیویارک گیا تو اقوام متحدہ میں آر ایس ایس کا معاملہ اٹھایا،اس صورتحال میں کشمیر کا معاملہ پیچھے چلا گیا ،حادثہ ہویا کورونا ، تو کہاجاتاہے کدھر ہے مدینہ کی ریاست،پاکستان کی وجہ سے دنیا نے مقبوضہ کشمیر کی صحیح صورتحال کو دیکھا،پاکستان کی تاریخ میں شرمساری کے 2 واقعات ہوئے ،ایبٹ آباد میں اسامہ کی ہلاکت کا واقعہ پیش آیا ،امریکہ نے ایبٹ آباد میں آکر اسامہ کو شہیدکردیا، اس سے دنیا بھر میں لعن طعن ہوئی ،دوسری شرمندگی پاکستان میں ڈرون حملے تھے ، ٹرمپ سے گزاش ہے افغانستان میں امن کیلئے اقدامات کریں۔اب کسی کی جنگ نہیں لڑینگے ،عمران خان نے کہاپاکستان میں 36کوروناکیسزپرلاک ڈاؤن کیاگیا، ہمیں اپنی عوام کوکورونااوربھوک سے بچاناہے ،ملک کا وزیر اعظم ملک کے باپ کی طرح ہوتاہے قوم اس کے بچے ہوتے ہیں،اگر میرے بچے بھوکے ہیں علاج نہیں کرا سکتاتو کیا بادشاہ کی طرح رہوں گا،کیا میں اپنے خرچ کم نہیں کروں گا؟وزیراعظم ہاؤ س کا سٹاف 534 سے کم کر کے آدھا کردیا ، جب ہم آئے تو مہنگائی عروج پر تھی، دیوالیہ ہونے کے قریب تھے ،خرچے کم کرنے سے پرائمری خسارہ ختم ہوگیا ،اب تک پچھلی حکومت کے لیے گئے 5ہزار ارب کے قرضے و اپس کر چکے ،احساس پروگرم 208ارب تک لے گئے ہیں ،پاک فوج نے دوسری بار اپنے خرچے کم کیے ہیں ،پہلے 3برسوں میں 17فیصد ٹیکس اکٹھاکیا،جواب ان سے مانگا جائے جو ایسے حالات پیدا کر کے گئے ،ٹڈی دل پاکستان میں خطرناک ثابت ہوسکتاہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مدارس کو مرکزی دھارے میں لایا گیا ہے ، ان کو بھی سب مضامین پڑھائے جائیں گے ، 30 سال سے سب سے زیادہ فنڈ ریزنگ میں نے کی، کبھی ہسپتالوں، یونیورسٹیز کے لئے پیسے مانگتے شرم نہیں آئی جبکہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول نے وزیراعظم کو ٹی وی پر مناظرے کا چیلنج دیدیا،قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے بلاول نے کہاہمارے وزیراعظم کو لیکچر دینے کا شوق ہے لیکن اپنے لیکچر پر عمل کا کوئی ارادہ نہیں،ہمارا وزیراعظم ایلیکٹڈ نہیں سلیکٹڈ ہے ،وزیراعظم نے سلیکٹرز کیلئے ایوان میں تقریر کی،الیکٹڈ وزیراعظم ہوتا عوام کی جان و مال کی فکر ہوتی،آپ کی خارجہ پالیسی بزدلانہ اور کٹھ پتلی ہے ،بھارت سلامتی کونسل کا غیر مستقل کیسے بنا؟کیا یہ ہے آپ کی کامیاب خارجہ پالیسی؟مقبوضہ کشمیر کے عوام سے پوچھیں کیا آپ کی فارن پالیسی کامیاب رہی ، وزیراعظم کی تقریر میں سچ نہیں تھا،سمارٹ لاک ڈائون کرناتھا تو پہلے دن سے کرتے ، آپ کیسے کہہ سکتے ہو کہ پاکستان تیار ہے ،اگر پاکستان تیار ہے تو ہمارے لوگ کیوں مررہے ہیں؟ہمارے ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس کیوں رو رہے ہیں؟یہ سب وزیراعظم کی انا ، نالائقی کی وجہ سے ہے ،آپ کورونا کے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہے ہو۔ لیگی رہنما خواجہ آصف نے بھی وزیراعظم کومناظرے کاچیلنج دیدیا، ا نہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے تقریر میں تاریخ سے متعلق لیکچر دیا، تصحیح کرنا چاہتا ہوں ، یہ فرمائشی تقریر تھی اور اس کی زبان بھی فرمائشی تھی،آج تقریر میں ان کی ٹون اور کہنا کہ کسی سے جھگڑا نہیں ہے ، کابینہ میں ایک وزیر اگر چار چار وزیروں کی پگ اتارے ،توپھر ٹون ایسی ہوتی ہے ،جب تک یہ کرسی پر ہیں یہ تباہی ختم نہیں ہوگی،ملک پرآنیوالی تباہی سے جان چھڑانی ہے تو عمران سے جان چھڑائیں، انہوں نے اسامہ کوآج شہیدڈکلیئرکردیا،وہ بندہ اس سرزمین پردہشتگردی لیکرآیا ،سب کیساتھ برابری ہے تو جہانگیرترین باہر کیوں ہے ، جیل میں کیوں نہیں؟ ۔ خطاب کے دوران دوران حکومتی ارکان کی طرف سے آواز لگائی گئی اسامہ کو ن لیگ کے ڈیڈی ضیا الحق لیکر آئے تھے جس پر خواجہ آصف نے طنز مارا مشرف آپ کا بھی ڈیڈی تھا اور پتہ نہیں کتنے ڈیڈی بنائے ہوئے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملکی معیشت روک کر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم کرنا کارنامہ نہیں جرم ہے ، حکومت نے نہ پچھلے اہداف پورے کئے نہ آئندہ کرسکے گی ۔ وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر نے کہاہے کہ کورونا کی وجہ سے بے روزگاری، غربت میں اضافہ ہوگا۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ پشاور میں پولیس تشدد کا معاملہ کافی حد تک حل کر لیا گیا ۔ وزیر فوڈ سیکورٹی سید فخر امام نے کہا کہ زراعت پر توجہ مرکوز کرنے کا وقت آگیا ، علی زیدی، مائزہ حمید گجر، ملائیکہ بخاری، شاندانہ گلزار خان ، ناصراقبال، طاہرہ بخاری ودیگر نے بھی بحث میں حصہ لیا۔ ایم کیو ایم نے کراچی اور حیدر آباد میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف قومی اسمبلی سے واک آئوٹ کیا ،ایم کیو ایم اراکین اسمبلی نے کہا کہ کے الیکٹرک عوام سے زیادتی کر رہا ہے ۔