دنیا میں مسلمانوں کی مظلومیت کی ایک دلدوزمثال کشمیرہے جہاں 80لاکھ کشمیری مسلمان کڑے محاصرے میں ہیںاوراس محاصرے کے 115دن بیت چکے ہیں لیکن بھارت کی اس جارحیت کے باوجودمظلومین کشمیربھارت کے سامنے سپراندازنہیں ہورہے اورلگاتار جہد پیمائی کررہے ہیں۔مظلومیت کی دوسری المناک مثال فلسطین ہے جہاں نوجوانان فلسطین بیت المقدس اورمقدس سرزمین کی بازیابی اور اپنی آزادی کے لئے پوری حمیت کے ساتھ سینہ سپر رہتے ہیں ۔دنیا بھر میں لاکھوں مسلمان بدترین مظالم کے شکار ہو رہے ہیں ، جنہیںخصوصی کیمپوں میں جانوروں کی طرح بندکرکے تمام انسانی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے لیکن میڈیائی چوپال میں ان مظلومین کا کوئی تذکرہ نہیں۔ ایک دو زخم نہیں جسم ہے سارا چھلنی درد بے چارہ پریشاں ہے کہاں سے نکلے مظالم کا شکار مسلمانوں کی نظریں خداکی نصرت کے بعد صرف اور صرف مسلم امہ پر ہیں کشمیرسے فلسطین تک مظلوم، نہتے اوربے بس کلمہ گو جدید ہتھیاروں سے لیس اسرائیلی اوربھارتی افواج کاغلیلوں اورپتھروں سے مقابلہ کرتے ہوئے سوئی ہوئی بے حس مسلم امہ کو جگانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔سوال یہ ہے کہ کیا وہ اپنی اس کوشش میں کامیاب ہو رہے ہیں کہ جب ریاستی اورمملکتی سطح پر امت مسلمہ کاکوئی نام ونشان موجود نہیں۔ ظالم پوری طرح یقین کرچکاہے کہ کرہ ارض پرکوئی امت مسلمہ نہیں ، کوئی عالم اسلام نہیں ، امت مسلمہ ہوتی اور عالم اسلام ہوتا تو وہ کشمیری،فلسطینی مظلوم مسلمانوں کے لئے کم ازکم ایک زوردارصدابلندکرتا۔ ایک بہت بڑی عالمی سازش اورمسلمانوں کی جہالت اورانکی نادانی وناسمجھی کے باعث امت مسلمہ کاشیرازہ بکھراپڑا ہے اور امت مسلمہ ٹکڑوں میں بٹی ہوئی ہے، سب کو اپنے مفادات عزیز ہیں، کوئی آگے بڑھ کر اپنے بھائی کی دلجوئی کرنے کو رضامند نہیں ہے، کوئی مشکل وقت میں ظالموں کے سامنے مظلوموں کی حمایت کو تیار نہیں ہے۔ پوری دنیا میں کہیں بھی دیکھ لیں ہر جگہ مسلمانوں کا خون بکھرا پڑا ہے، ہر جگہ ان کی گردنیں کٹ رہی ہیں، نسلیں ختم ہو رہی ہیں، اغیارکی جارحانہ حملوں میں لوگ معذور ہو رہے ہیں، اپاہج ہو رہے ہیں، مال کا نقصان ہو رہا ہے، معیشت تباہ ہو رہی ہے، انکی مسلم قومیت معدوم ہوتی جا رہی ہے، لیکن پھر مسلمان ممالک کے حکمرانوں میں سے کسی کو ہوش نہیں ہے۔ وہ کہ جنہیں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہنے کا حکم ملا تھا وہ کہ جنہیں ایک جسم کی مانند قرار دیا گیا کہ مسلمان ایسے ہیں کہ جسم کے ایک حصے کو تکلیف ہو تو سارا جسم درد میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ وہ کہ جنہیں مظلوم کا ساتھ دینے کی تلقین کی گئی ، وہ کہ جنہیں بتایا گیا کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے ان کی آنکھوں کے سامنے معصوم کلمہ گو شہید ہو رہے ہیں، جوانوں کو کلمہ حق پر قائم رہنے کی سزا دی جا رہی ہے، عزتیں پامال ہو رہی ہیں۔ شہیدوں کی تعداد ہے کہ ہر روز بڑھتی ہی جا رہی ہے لیکن اس کے باوجود کسی کے ضمیر نے ملامت کی نہ کسی کا ضمیر جاگا،لیکن وہ اپنے ہی برادران ملت کے خلاف اعدائے دین مددکی اوران کی نسل کشی پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، ہرطرف مظلوم مسلمانوں کی دلدوز چیخیں ہیں لیکن مجال ہے کہ مسلم حکمرانوں کی غیرت جاگ جائے، مجال ہے کہ ان کامردہ ضمیرزندہ ہو جائے۔سچی بات یہ ہے کہ یہ کوئی خودی اورخوداری نہیں بلکہ یہ بدتریں غلامی ہے کہ برادران ملت کوچھوڑ کراغیارکو دوست بنایاجائے، چاہے اس دوستی کاٹائٹل تجارت اورکاروباری منفعت ہی کیوں نہ ہو۔ یہ اعمالِ بد کی ہے پاداش ورنہ! کہیں شیر بھی جوتے جاتے ہیں ہل میں سب حال مست مال مست میں ہیں۔ یاد رکھیں آج یہ وقت کشمیریوں اورفلسطینیوںپر ہے کل کسی اور پر بھی ایسا کٹھن وقت آ سکتا ہے۔ اگر آج ان مظلوموں کی مدد کے لیے مسلم دنیانے اپنا کردار ادا نہ کیا تو کل کلاں یہ آگ آپ کو اپنی لپیٹ میں لے گی۔ پھر آپ کی مدد کو بھی کوئی نہیں آئے گا۔ آج مظلوم و محصور کشمیری مسلم دنیا کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔لیکن پاکستان ،ترکی اورملیشیاکوچھوڑ کرسفارتی محاذ پربھی کوئی بات نہیں کرپارہا۔آخروجہ کیاہے کیوں سب کوسانپ سونگ گیا ۔ اس میں کوئی شک نہیں عامہ المسلمین کی سطح پرامت مسلمہ کاتصورہی نہیں بلکہ ہیت بھی موجودہے لیکن خواص یعنی حکومتی نرغوں اورجبری حصارمیں وہ بے بال وپرکی کیفیت میں ہیں۔مسلمان ممالک میں عامہ الناس کایہ موقف ہے کہ ان پرمسلط بزدل حکمرانوں کا انجام برا، اور آخرت انکی تباہ وبرباد ہے ۔کیونکہ وہ اپنے اقتدارکوتحفظ دینے کے لئے مظلوم مسلمانوں کے خون کا سودا کررہے ہیں اوراپنے کاروباراورتجارت کومظلوم مسلمانوں کے لہوپر ترجیح دے رہے ہیں، بلکہ اور کئی مسلم ممالک کے حکمران ایسے بھی سفاک ہیں کہ جنہوںنے اعدائے دین کے ساتھ مل کر اپنے ہی اہل وطن اوربرادران ملت کاقتل عام کردیا۔مگریادرکھیں تاریخ میں جہاں کفار کا ظلم وستم کی خونین داستانوں کے ابواب لکھے جائیں گے وہیںمسلمان ممالک کے فاسق وفاجر حکمرانوں کی مظلوم مسلمانوں کے تئیں لاتعلقی اوربے مروتی ایک سیاہ باب کے طور پر رقم ہو گی۔ یہ اس حقیقت کا آئینہ دار ہے کہ مسلمان ممالک حکومتی اورمملکتی سطح پرکوئی کسی کا ہمرکاب نہیں۔مسلم دنیا کے بااثر، دولت منداورمال دارممالک کے معاشی تعلقات امریکہ اورانڈیا کے کھونٹے سے بندھے ہوئے ہیںاوریہاں دین اسلام ،مسلمان بھائی بند ی کے تصورات کواب ثانوی حیثیت حاصل ہے۔ریاستی اورحکومتوں کی سطح پرمسلم امہ کے تصور کا بھانڈا ،اس وقت پھوٹا کہ جب ستمبر2019کے اواخرمیں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن میںپاکستان کوکشمیرکے حوالے سے ایک قراردادلانے کے لئے محض18 ممالک کی حمایت درکارتھی لیکن اسے عرب و عجم کے 57ممالک میںسے مطلوبہ تعدادمیسرنہیں آسکی ۔یہ اس بات کی طرف بلیغ اشارہ ہے کہ مسلم ممالک ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا تو دور کی بات ایک دوسرے کی صورت دیکھنے کے بھی روادار نہیں۔عرب امریکہ اورعرب انڈیا تعلقات نے برادران ملت کے تصور کاخاتمہ کردیااوران تعلقات کی کرشمہ سازی ہے کہ اخوت اسلامی پر تجارتی مفادات اور مالی منفعت نے فوقیت اورترجیح پائی ہے۔