وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے موجودہ پارلیمانی سیکرٹریوں کی تعداد سے زائد کے لئے بجٹ تجویز کر دیا گیا ہے۔ اس وقت پارلیمانی سیکرٹریوں یک تعداد 23ہے جبکہ 42کے لئے بجٹ تجویز کیا گیا ہے اور ان کی تنخواہوں میں 19فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ امر انتہائی حیران کن ہے کہ ایک طرف تو حکومت کفایت شعاری کی پالیسی کو شعار بنانے کا دعویٰ کرتی ہے اور دوسری طرف وزراء ‘پارلیمانی سیکرٹریوں اور ترجمانوں کی فوج ظفر موج اکٹھی کر رہی ہے۔ اسے کیا سمجھا جائے؟ کیا پی ٹی آئی حکومت خود ہی اپنے ان دعوئوں اور وعدوں کی نفی کر رہی ہے جو اس نے انتخابات سے قبل کئے تھے۔ ماضی کی حکومتیں بھی یہی کرتی رہی ہیں کہ انہوں نے غیر ضروری اخراجات کی مد میں ملکی خزانے خالی کر دیے جس کا بوجھ لامحالہ عوام بجٹ میں لگائے گئے ٹیکسوں کی صورت میں اٹھاتے رہے ہیں۔ پہلی بات تو یہ کہ پارلیمانی سیکرٹریوں کی نہ صرف تعداد میں اضافے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ پہلے سے موجود پارلیمانی سیکرٹریوں کی تنخواہوں میں بھی جہاں تک ممکن ہو کٹوتی کی جائے اور وزراء اور دیگر حکومتی عمال کے بجٹ خرچ کرنے کے حوالے سے صوابدیدی اختیارات بھی کم کئے جائیں۔ ملک کی موجودہ اقتصادی صورتحال اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ ہم حکومتی سطح پر کفایت شعاری و قناعت پسندی کی بجائے ایسے کاموں پر قومی رقوم خرچ کریں جن کا ملک قوم کو کوئی فائدہ نہ ہو‘ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ تنخواہوں میں اضافے کے منصوبے کو موقوف کر کے فاضل رقوم کو ایسے عوامی منصوبوں پر خرچ کیا جائے جن سے عوام مستفید ہو سکیں۔