ملک بھر میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کا دو روزہ اجلاس اختتام پذیر ہو گیا ہے جبکہ چاروں صوبوں نے فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کرانے سے معذرت کر لی ہے ۔عام انتخابات سے قبل سبھی سیاسی پارٹیاں یہ دعوے کرتی ہیں کہ وہ اقتدار میں آ کر بلدیاتی اداروں کو مضبوط کریں گی تاکہ جمہوریت مضبوط ہو اور عوام کو ریلیف ملے ۔ یہی دعوے وزیر اعظم عمران خان نے کئے تھے کہ وہ اقتدار میں آ کر بلدیاتی اداروں کو مضبوط کریں گے اور انہی اداروں کے ذریعے ترقیاتی کام کروائیں گے ۔ اس کے ساتھ ہی وہ مثالیں دیتے تھے کہ برطانیہ کا بلدیاتی نظام ایک مثال ہے۔ جہاں پر تمام تر ترقیاتی کام بلدیہ کے ذریعے ہوتے ہیں لیکن اقتدار میں آنے کے اڑھائی برس بعد بھی نہ تو بلدیاتی انتخابات کے لئے حلقہ بندیاں ہو سکیں نہ دوسری تیاریاں ہو سکیں۔پنجاب اور خیبر پی کے نے کہا ہے کہ وہ ستمبر تک بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہیں جبکہ بلوچستان اور سندھ نے حلقہ بندیوں کو مردم شماری کے حتمی نتائج کے ساتھ نتھی کر رکھا ہے۔ اس سلسلے میں عمران خان کو بطور وزیر اعظم اپنا کردار ادا کرتے ہوئے صوبوں کو فی الفور بلدیاتی انتخابات کروانے کا حکم دینا چاہیے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ سپریم کورٹ کو اس بارے کوئی فیصلہ کرنا پڑے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تو چاروں صوبوں کو یہ کڑوا گھونٹ بھرنا پڑے گا۔ اس لئے وہ پہلے ہی راہ راست پر آ جائیں اور خلق خدا تک اختیارات کی منتقلی آسان بنائیں۔