مکرمی! تبدیلی کی دعویدار حکومت نے غریب عوام کا جینا ہی دوبھر کردیا ہے۔کمرتوڑ مہنگائی نے پہلے ہی عوام کا جینا محال کیا ہواتھا رہی سہی کسر ’’تبدیلی‘‘ نے پوری کر دی عوام ایسی تبدیلی ہرگز نہیں چاہتے جہاں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرتی ہوں۔عوام ایسی تبدیلی ہرگز نہیں چاہتے جہاںہر ماہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا جائے۔عوام کو ایسی تبدیلی نہیں چاہئے جہاں انہیں آٹے کے حصول کیلئے مارا مارا پھرنا پڑے۔عوام ایسی تبدیلی نہیں چاہتے جہاں چینی 90روپے کلو کے حساب سے ملے۔عوام ایسی تبدیلی بالکل نہیں چاہتے جہاں گھی 230روپے فی کلو کے حساب سے ملتا ہو۔عوام ایسی تبدیلی ہرگز نہیں چاہتے جہاں ایل پی جی گیس160روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب ہو۔عوام ایسی تبدیلی ہرگز نہیں چاہتے جہاں سبزیوں کی قیمتوں کو ایک دم پر لگ جائیں اور وہ غریب عوام کی پہنچ سے دور ہوجائیں۔عوام ایسی تبدیلی ہرگز نہیں چاہتے جہاں وہ گوشت کھانے کیلئے ترس جائیں ۔ بڑا گوشت400 اور چھوٹا گوشت 800،دیسی مرغی800، برائلر 280 روپے فی کلوکے حساب سے فروخت ہو رہا ہے جو غریب عوام کی قوت خرید سے باہر ہے۔باقی دالیں بچ جاتی ہیں غریب عوام تو تبدیلی کی وجہ سے دالیں بھی نہیں کھا سکتے کیونکہ دالوں کی قیمتیں بھی تقریباً گوشت کے برابرہیں۔ہر ماہ بجلی کا بل غریب عوام پر بجلی بن کر گرتا ہے ۔جس کی ادائیگی کے لیے وہ فکر مند ہوجاتا ہے۔ اتنا بل نہیں ہوتا جتنے اس پر ٹیکسز ہوتے ہیں۔عوام تو ایسی تبدیلی چاہتے ہیںجس کا خواب بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے دیکھا تھا۔(علی احمد زبیری گڑھ موڑ)