اسلام آباد(خبرنگار) عدالت عظمیٰ نے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کی پٹیشن اور صدارتی ریفرنس ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا ہے ۔چیف جسٹس آف سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لئے صدارتی ریفرنس پر لارجربنچ تشکیل دے دیا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ(کل )24 مارچ کو صدارتی ریفرنس کی سماعت کرے گا۔بنچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس مظہرعالم اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے منحرف اراکین کے معاملے پر آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائرکردیا ہے ۔صدارتی ریفرنس میں کہا گیا کہ آرٹیکل 63 اے میں درج نہیں کہ ڈیفیکٹ کرنے والا رکن کتنے عرصہ کے لیے نااہل ہو گا، وفاداری تبدیل کرنے پر آرٹیکل 62 ایف کے تحت نااہلی تاحیات ہونی چاہیے ، ایسے ارکان پر ہمیشہ کے لیے پارلیمنٹ کے دروازے بند ہوں، ووٹ خریداری کے کلچر کو روکنے کے لیے 63 اے اور 62 ایف کی تشریح کی جائے اور منحرف ارکان کا ووٹ متنازع سمجھا جائے ، نااہلی کا فیصلہ ہونے تک منحرف ووٹ گنتی میں شمار نہ کیا جائے ۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ بار کی پٹیشن اور سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے والے منتخب اراکین کی نااہلیت کے آئینی شق 63اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر 21مارچ کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے ۔تحریری حکمنامے میں قرار دیا گیا ہے کہ اسپیکر کی طرف سے وقت پر اسمبلی اجلاس نہ بلانے جیسے معاملات میں آئین کے تحت پارلیمنٹ خود داد رسی کرسکتی ہے ۔آرڈر میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور سیاسی جماعتوں کے وکلا نے اسپیکر کی طرف سے قومی اسمبلی کا اجلاس 25مارچ کو طلب کرنے پر شدیدتحفظات کا اظہار کیا ہے لیکن فی الوقت اس نکتے کو نہیں اٹھا ئیں گے کیونکہ یہ معاملہ آئینی تشریح کا متقاضی ہے ۔عدالت نے قرا ر دیا کہ صدارتی ریفرنس پر سماعت اہم ہے لیکن وقت کی تنگی بھی ہے اس لیے سیاسی جماعتوں کے وکیل 24 مارچ تک تحریری دلائل جمع کرائیں۔