اسلام آباد سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق گندم کی ریکارڈ پیداوار ہونے کے باوجود آٹے کے بحران نے ایک مرتبہ پھر سر اٹھا لیا ہے اور گندم کی عدم دستیابی کی وجہ سے اس کی قیمت میں 250روپے فی من تک اضافہ ہو گیا ہے‘ 40فیصد فلور ملیں بندہیں اور 20 کلو آٹے کا تھیلا 25 سے 60 روپے تک مہنگا ہو چکا ہے۔ گندم کی اس بحرانی صورتحال کو حکومت کی ناقص پالیسیوں کے سوا اور کیا نام دیا جا سکتا ہے۔ ایک طرف تو سرکاری سطح پر گندم سمیت تمام فصلوں کے بہترین جھاڑ اور پیداوار کی خوشخبریاں سنائی جا رہی ہیں اور دوسری طرف حال یہ ہے کہ 40 فیصد فلور ملیں بند ہو چکی ہیں ‘ ملوں کو گندم سرکار نے فراہم کرنا ہوتی ہے کیا حکومت ملوں کو گندم فراہم نہیں کر رہی ۔ جس کی وجہ سے ملیں بند ہو رہی ہیں‘ جب ملوں کو گندم ہی نہیں ملے گی تو آٹا کہاں سے آئے گا‘ جب آٹا بازاروں میں کم آئے گا تو طلب کے زیادہ ہونے اور رسد نہ ہونے کی وجہ سے قیمتیں بڑھیں گی۔ عوام ابھی پہلے بحران سے باہر نہیں آئے کہ انہیں آسمان سے گرا کہ کھجور میں اٹکایا جا رہا ہے۔ وزارت نیشنل فوڈ اینڈ سکیورٹی اور اس کے ذمہ دار کہاں ہیں،جب گندم کی فصل اتنی اچھی ہوئی ہے تو بحران کا خدشہ کیوں ہیِ؟ لہذااس صورتحال پر فوری قابو پایا جائے اور فلور ملوں کو ہنگامی بنیاد پر گندم فراہم کی جائے تاکہ عوام کو وافر طورپر بازاروں سے سستا آٹا دستیاب ہو سکے۔