افغانستان میں بگرام ائیر بیس، عراق میں ابوغریب جیل ،کیوبا میں گوانتاناموبے امریکہ کے تمام عقوبت خانے انسانیت کے مذبح خانے کہلاتے ہیں جہاں دنیا بھر سے لائے گئے قیدیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی دل دہلانے والی داستانوں میں سے ایک خوفناک اورغمزدہ کہانی دختر پاکستان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہے جنہیں ایک سیاہ ترین اوربد نام زمانہ امریکی فیصلے کے تحت 3 جون 2082ء تک امریکی عقوبت خانے میں پابند سلاسل رکھنے کی سزا سنائی جا چکی ہے۔30 مئی 2023ء منگل کو20 برس بعد پہلی بار ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر فورٹ ورتھ میں واقع کارسویل فیڈرل جیل میں ڈاکٹرعافیہ صدیقی اورڈاکٹر فوزیہ صدیقی دو بہنوں کی یہ ملاقات، غموں،دکھوں،آنسوئوں،آہوں اور سسکیوں سے بھرا قیامت خیز منظرتھا۔ ملاقات ایک کمرے میں ہوئی جس کے درمیان میں موٹا شیشہ لگا ہوا تھا جس کے آرپار سے دونوں بہنوں نے انٹرکام کے ذریعے ایک دوسرے سے گفتگوکی۔ ڈاکٹرعافیہ صدیقی نے سفید رنگ کا اسکارف اور جیل کا خاکی لباس پہنا ہوا تھا۔ ڈاکٹر عافیہ کے سامنے کے دانت جیل میں تشدد کے باعث گر چکے ہیں اور انہیں سر میں لگنے والی چوٹ کی وجہ سے سننے میں بھی مشکل پیش آ رہی تھی۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے اپنی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے روزانہ اپنے اوپر ہونے والے مظالم کی تفصیلات بتائیں۔ ملاقات کے دوران ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو اپنی بہن ڈاکٹرعافیہ کو ان کے بچوں کی تصویریں دکھانے کی اجازت نہیں دی گئی، جو وہ ڈاکٹر عافیہ کو دکھانے کے لئے پاکستان سے اپنے ساتھ لائی تھیں۔ڈاکٹر عافیہ سے اس ملاقات میں ڈاکٹرفوزیہ کے ہمراہ سنیٹرمشتاق احمد خان اور وکیل کلائیو اسٹیفرڈ اسمتھ بھی شامل تھے۔اس ملاقات کے بعد سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ اگرچہ صورتحال تشویشناک ہے لیکن ملاقاتوں اور بات چیت کا راستہ کھل سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کے حکمران فوری اقدامات اٹھا کر ترجیحی بنیاد پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا معاملہ امریکی حکومت کے ساتھ اٹھائیں۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی اپنی ہمشیرہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کی کوششوں میں برٹش سول رائٹسکے وکیل کلائیو اسٹیفرڈ اسمتھ اورسینیٹر مشتاق احمد خان کا عملی کردار رہا ہے۔دونوں بہنوں کی ملاقات کی روداد سینیٹر مشتاق نے بتائی۔سول رائٹس کے وکیل کلائیو اسٹیفر اسمتھ کا کہنا تھا کہ عافیہ کو جب 2003ء میں گرفتار کیا گیا تب سے ان پربیت جانے والے تمام مظالم اس کے ذہن میں منجمد ہیں۔کلائیو اسٹیفرسمتھ کا کہنا ہے کہ دونوں بہنوں کی یہ ملاقات ایک بہت غمزدہ کرنے والا لمحہ تھا، لیکن پھر بھی یہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے ۔ ان کاکہنا تھاکہ اس ملاقات کی اہمیت یہی ہے کہ ہم ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو امریکی جیل سے ان کے گھر واپس لے کر آنے میں کامیاب ہوجائیں۔ پاکستان میں کراچی شہر سے تعلق رکھنے والی عافیہ صدیقی، میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے تعلیم یافتہ نیورو سائنٹسٹ ہیں ان کو 9/11 کے واقعہ کے بعد کراچی سے بچوں سمیت اغوا کیا گیا اور کئی سال افغانستان میںامریکہ کے بگرام ائیربیس میں پابند سلاسل رکھا گیا یہاں سے انہیںامریکہ منتقل کیاگیا جہاں وہ آج تک مختلف عقوبت خانوں میں عتاب کی شکار ہیں ۔ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو شروع میں فیڈرل بیورو آف پرزنز کے بروکلین میں واقع میٹروپولیٹن عقوبت خانے میں پابند سلاسل رکھاگیا تھا مگرفی الوقت وہ فیڈرل میڈیکل سینٹر، کارسویل، فورٹ ورتھ، ٹیکساس کے عقوبت خانے میں قید ہیں۔ ملاقات کے بعد سینیٹر مشتاق کاکہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ تین گھنٹے کی ملاقات اور گفتگو ’مکمل ریکارڈ ہو رہی تھی۔ عافیہ کی صحت کمزور، بار بار ان کی آنکھوں میں آنسو، جیل اذیت سے دکھی اور خوفزدہ تھیں۔سینیٹر مشتاق کا کہنا تھا کہ ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پرڈاکٹر عافیہ کی کیلئے اپیل کرتے ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ عافیہ صدیقی کا اپنی بہن سے ملنا ان کے لئے نفسیاتی طور پر ایک’’ریکوری‘‘ ہے۔ ہم اپنے وکلا ء کے ذریعے سے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ جیل کے حکام اگر یہ اجازت اور سہولت دیں تو ہم ان کے لئے باہر سے ایک سائیکائٹرسٹ کا انتظام کر سکیں تاکہ ان کی نفسیاتی مدد ہو سکے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے سینیٹر مشتاق احمد خان ہر ایسے ایشو پر آوازبلندکرتے ہیں کہ جس پر باقی اراکین سینٹ چپ سادھے بیٹھے ہیں۔ پاکستان میں سود کا مسئلہ ہو ،ٹرانسجنڈر کا معاملہ ہو، یا پھر مسنگ پرسنز کا سب پر آواز بلندکرنے والے سینیٹرمشتاق احمد خان کا جرات مندانہ کردار وعمل باقی سینٹرز سے یکسر مختلف ہے ۔معاملہ پاکستان کی داخلی اورخارجہ پالیسی کی تشکیل کا ہو، عدلیہ کی کارکردگی کا، پارلیمنٹ کے کردار کا ہو یا انسانی حقوق کا، غیر روایتی، بے باک، نپا تلا اور موثر انداز ان کا شیوا ہے۔خوبی ان کی یہ ہے کہ وہ نہ صرف مسائل کی نشاندہی کرتے ہیں بلکہ حل کے لئے تجاویز بھی پیش کرتے ہیں۔ سینٹ میں وہ اکیلی آواز ہونے کے باوجود نہا یت جراتمندی سے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اوردلیرانہ اور دبنگ انداز میں تمام درپردہ معاملات کو طشت از بام کرتے ہیں۔ان کے اس کردار و عمل پر چند یوم قبل پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے اس پر گرہ لگائی کہ سینیٹر مشتاق احمد خان کو ایوانِ بالا میں سب سے زیادہ آواز بلند کرنے والا سینیٹر قرار دیا ہے۔پلڈاٹ کے مطابق سینیٹ کے45 روزہ 317 ویں سیشن کے دوران سینیٹر مشتاق احمد خان نے ایوان میں دو گھنٹے اور 41 منٹ تک تقاریر کیں۔ بلاشبہ سنیٹر مشتاق احمد خان کا کرداروعمل لائق تحسین اورقابل تقلید ہے ۔