18ویں انٹرنیشنل چولستان جیپ ریلی کا افتتاح کردیا گیا۔نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کو کمشنر بہاولپور راجہ جہانگیر انور نے ویڈیو لنک کے ذریعے جیپ ریلی بارے بریفنگ دی، اس پر نگران وزیر اعلیٰ نے جیپ ریلی کیلئے بہترین انتظامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قومی اور عالمی ایونٹ ہے اور اسے زیادہ سے زیادہ خوبصورت اور بہتر بنایا جائے۔ جی ڈی پی آر آفس لاہو رمیں نگران صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عامر میرنے سیکرٹری انفارمیشن علی نواز ملک ، سیکرٹری سیاحت احسان بھٹہ ، کمشنر بہاولپور راجہ جہانگیر انور اور ایم ڈی ٹی ڈی سی پی آغاعباس کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 7 فروری سے 12 فروری تک جاری رہنے والی چولستان انٹرنیشنل جیپ ریلی کو بہترسے بہتر بنایا جا رہا ہے۔ چولستان جیپ ریلی بلاشبہ عالمی ایونٹ بن چکا ہے اور اس مرتبہ بھی پانچ لاکھ سے زائد لوگ اسے دیکھنے کیلئے آ رہے ہیں۔ پہلی مرتبہ فیصلہ ہوا ہے کہ بہاولپور ڈویژن کے تینوں اضلاع بہاولپور بہاولنگر اور رحیم یار خان میں ثقافتی تقریبات بھی منعقد کرائی جا رہی ہیں، یہ بہت ہی اچھا عمل ہے ،جیپ ریلی کے سلسلے میں وسیب خصوصاً چولستانیوں کی خواہشات اور ان کے احساسات کو بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ چولستان جیپ ریلی سے مقامی فنکاروں کے ساتھ مقامی ہنر مندوںکو بھی نظر انداز کر دیا جاتا ہے، چولستان میں تعلیم،صحت اور روزگار کے مسائل پر کسی نے توجہ نہیں دی۔ ناجائز الاٹمنٹوں کے مسائل اپنی جگہ موجود ہیں۔ حکومت پنجاب اور ٹور ازم کو ان مسائل پر بھی توجہ دینا ہوگی، ٹور ازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن پنجاب کی بیورو کریسی جو کہ لاہور میں بیٹھتی ہے تو وہاں بیٹھ کر تمام فیصلے کئے جاتے ہیں جو کہ مقامی ماحول کے بالکل بر عکس ہوتے ہیں۔ مقامی سپانسرز سے ہونے والے کثیر سرمایہ اور آمدنی کا کوئی حساب کتاب نہیں۔ بہاولپور اور قلعہ ڈیراور پر سات روز کیلئے کچھ ہلچل دکھائی دیتی ہے اور وہ بھی اس لئے کہ یہاں ریلی کا انعقاد ہونا ہوتا ہے۔ بہاولپور کے لوگوں کو ریلی میں حصہ لینے والی گاڑیوں کی صرف ایک جھلک دکھائی جاتی ہے جبکہ قلعہ ڈیراور پر جو بھی تقریبات ہوتی ہیں، ان کا اہتمام کرنے کی ذمہ داری لاہور کے لوگوں پر ہوتی ہے۔ کیٹرنگ اور صحرائے چولستان میں خیمہ بستی بسانے کے ٹھیکے بھی لاہور کے ٹھیکیداروں کو دیئے جاتے ہیں اور ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن کا عملہ جب چولستان آتا ہے تو وہ اپنی من مانیاں کرتا ہے، ٹورازم پر مقامی انتظامیہ کو بھی تحفظات ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ چولستان ڈیزرٹ ریلی سے جہاں چولستا ن کے جغرافیے کی دنیا بھر میں شناخت ہوتی ہے وہاں ملک بھر کے صاحب استطاعت اور اثر رسوخ رکھنے والی شخصیات میں باہمی اتحاد و یکجہتی کے جذبوں کو بھی فروغ ملتا ہے۔ چولستان جیپ ریلی سے چاروں صوبوں سے صاحب ثروت اور اہم سرکردہ شخصیات شریک ہوتی ہیں ،اس موقع پر جو باہمی گفت و شنید اور باہمی میل ملاپ ہوتا ہے اس سے نفرتوں کا خاتمہ ہوتا ہے۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ صاحب ثروت حضرات چولستانیوں کی غربت کے خاتمے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کرتے جس پر ان کو توجہ دینی چاہئے۔ حسب سابق اس بار بھی چولستان جیپ ریلی میں لاکھوں افراد آ رہے ہیں ، اس بار بھی ڈیراور سمیت بہاولپور ڈویژن کے تینوں اضلاع کے اہم چولستانی مقامات میں کئی شہر آباد ہو رہے ہیں۔ علاقے کے لوگوں کو کھانے پینے کے سٹالوں سے لے کر علاقہ کے مویشی، دودھ اور دیگر خورونوش فروخت کرنے کے مواقع مل رہے ہیں، اس طرح یہاں کے باشندوں بالخصوص چولستانیوں کو معاشی فائدہ کیاہو گا؟، یہ بھی ایک سوال ہے۔ایک عرصہ سے چولستان کے مسائل پر لکھتا آ رہا ہوں ، سابقہ دور میں کوئی توجہ نہیں دی گئی، کیا اس مرتبہ ان گزارشات پر غور ہوگا؟یہ میرا دوسراسوال ہے؟۔ چولستان جیپ ریلی میں غیر ملکی ڈرائیور بھی حصہ لیتے ہیں اور غیر ملکی سیاح بھی اسے دیکھنے کیلئے آتے ہیں ، اس طرح کے اقدامات ہونے چاہئیں کہ مقامی تہذیب و ثقافت کے ساتھ ساتھ مقامی اقدار کو بھی اجاگر کیا جائے۔ چولستان ڈیزرٹ ریلی کے نتیجے میں چولستان میں آلودگی بھی پیدا ہوتی ہے جس سے انسان اور جانور بیمار ہوتے ہیں، کمشنر بہاولپور راجہ جہانگیر انور اور ڈپٹی کمشنر ظہیر انور جپہ کو اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور ریلی کا جو مقصد ہے مقامی افراد کا معاشی فائدہ اور ثقافت کا فروغ ۔ اس پہلو کو کسی صورت نظر انداز نہیں ہونا چاہئے۔ ریلی کے موقع پر آگاہی مہم کی ضرورت سے کسی صورت انکار ممکن نہیں ، نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے بھی سمپوزیم اور سیمینار منعقد کرانے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ اس سے پہلے چولستان میں اس طرح کی کوئی کانفرنس، سیمینار یا سمپوزیم نہیں کرائے گئے ، اس مرتبہ آگاہی مہم کے پہلو کو کسی صورت نظر انداز نہیں ہونا چاہئے اور مقامی فنکاروں کو نظر انداز کرنے کی روایت بھی ختم ہو نی چاہئے کہ تمام فنکار باہر سے آتے رہے ہیں۔ چولستان جیپ ریلی کے موقع پر اس طرح کے اقدامات کی ضرورت ہے جس سے مقامی فنکاروں کی پرفارمنس کے مواقع دئیے جائیں ۔ مقامی دستکاری کو فروغ حاصل ہو، لائیو سٹاک کی ترقی ہو اور چولستانیوں کیلئے تعلیم، صحت اور روزگار کے ساتھ ساتھ پینے کے پانی کے مسائل کا احاطہ کیا جائے ۔ چولستان میں دوسرے مسائل کے علاوہ ثقافتی مسائل بھی موجود ہیں، چولستان میں بڑے بڑے فنکار موجود ہیں مگر ان کو مواقع نہیں دئیے جاتے اور وہ متعارف نہیں ہو سکے۔ ٹور ازم کا دعویٰ یہ ہے کہ چولستان جیپ ریلی کے ذریعے ہم مقامی تہذیب و ثقافت کو متعارف کرانے کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ایونٹ کا ایک مقصد مقامی فنکاروں اور ہنر مندوں کی حوصلہ افزائی بھی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ جب ٹور ازم مقامی فنکاروں کو نظر انداز کر کے مہنگے داموں باہر سے گلوکاروں کو بلوائے گی تو مقامی فنکاروں کی کس طرح حوصلہ افزائی ہوگی؟ ایک فنکار کے بھاری معاوضے سے 10مقامی فنکار ایڈجسٹ ہوسکتے ہیں۔ مزید یہ ہے کہ مقامی تہذیب و ثقافت کے تقاضے مقامی فنکار ہی پورے سکتے ہیں۔یہ ٹھیک ہے کہ وسیب کے لوگ اختیارات سے محروم ضرور ہیں مگر وہ اتنے بھی نادان نہیں جتنے کہ ٹور ازم کی بیورو کریسی سمجھتی ہے۔ مقامی لوگوں کو یہ بھی شکایات ہیں کہ چولستان کے لوگ پیاس سے مر جاتے ہیں اور لوگوں کو بنیادی انسانی سہولیات میسر نہیں۔نگران وزیراعلیٰ پنجاب اور محکمہ ٹور ازم کے افسران کو ان معاملات و مسائل پر غور کرناہوگا اور سیاحت کے حوالے سے صرف قلعہ ڈیراور ہی نہیں بلکہ وسیب کے دیگر سیاحتی مقامات پر بھی توجہ کی ضرورت ہے ۔