اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر؍ سپیشل رپورٹر؍92 نیوز رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دوخاندانوں سے ذاتی لڑائی نہیں، اپوزیشن لیڈر شہبازشریف سے ہاتھ نہیں ملاتا، اس سے ہاتھ ملانے کا مطلب اس کی کرپشن کوتسلیم کرنا ہے ،میری کرپشن کیخلاف جنگ ہے ، کسی سے ذاتی دشمنی نہیں، اگر سکالرز راستہ بھول جائیں تو قوم کا نقصان ہوتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو اکادمی ادبیات پاکستان میں ایوان اعزاز کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا دانشوروں کی اہمیت کم ہونے سے تہذیبیں زوال پذیر ہو جاتی ہیں۔انہوں نے کہا آج کے پاکستان میں سکالرز کی بہت ضرورت ہے ، افسوس ہوتا ہے کہ لوگوں کو اسلامی تاریخ کا زیادہ علم نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ طاقت علم سے آتی ہے ، ہمیں اپنی نوجوان نسل کو آگاہی دینا ضروری ہے کیونکہ سوشل میڈیا اور میڈیا پر اس وقت جو یلغار ہے وہ اسلامی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں تھی، آج موبائل فون پر مثبت اور منفی دونوں طرح کا مواد موجود ہے ، دانشوروں اور فلم سازوں پر بڑی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ نوجوانوں کو صحیح راستے پر ڈالنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا اس وقت ہمارا سب سے بڑا بحران اخلاقی گراوٹ ہے ۔وزیراعظم نے کہا مجھے کہا جاتا ہے کہ کرپشن کے معاملہ پر آپ کیوں ان دو خاندانوں پر تنقید کرتے ہیں حالانکہ جب مکہ میں انقلاب آیا تو اس انقلاب کی بنیاد اخلاقیات پر تھی، جن قوموں میں اخلاقیات اور اچھے برے کی تمیز ختم ہو جاتی ہیں اور برائی کو قبول کر لیتی ہیں تو وہ قومیں مٹ جاتی ہیں، برطانیہ اور ہماری اخلاقیات میں زمین آسمان کا فرق ہے ، برطانیہ کی پارلیمنٹ میں اس طرح پیسے کیوں نہیں چلتے جس طرح ہمارے سینٹ میں لوگ بکتے ہیں، برطانیہ میں تو ہارس ٹریڈنگ کا تصور ہی نہیں ہے کیونکہ ان کا اخلاقی معیار ہم سے بہت اوپر ہے ۔وزیراعظم نے کہا ہمیں فکری انقلاب لانا ہو گا اور اخلاقی معیار کو بہتر بنانا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا ہمیں دو طرح کے چیلنجوں کا سامنا ہے ، ایک چیلنج تو یہ ہے کہ ہم کرپشن کو قبول کر بیٹھے ہیں، مجھے کہا جاتا ہے کہ آپ اپوزیشن لیڈر سے ہاتھ نہیں ملاتے ، جس پر اربوں روپے کی کرپشن کے مقدمات ہوں، اس سے ہاتھ ملانے کا مطلب معاشرے میں یہ چیز تسلیم کرانا ہو گا کہ کرپشن کوئی بری چیز نہیں، برطانیہ میں اگر کسی پر یہ الزام لگ جائے کہ اس نے عوام کا پیسہ چوری کیا ہے تو کوئی اینکر اس کو اپنے پروگرام میں نہیں بلاتا اور جب تک وہ اپنے آپ کو اس الزام سے بری نہیں کرا لیتا پارلیمنٹ میں بھی داخل نہیں ہو سکتا، وہاں پر یہ تصور بھی نہیں ہے کہ اربوں روپے کی کرپشن کا الزام ہو اور اسمبلی میں جا کر کوئی دو، دو گھنٹوں کی تقریریں کرے ۔وزیراعظم نے کہا رحمۃ للعالمین اتھارٹی کے قیام کا مقصد نوجوان نسل کو رول ماڈل فراہم کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا پاکستان میں جنسی جرائم میں اضافہ لمحہ فکریہ ہے اور یہ سب سے زیادہ بڑھ رہے ہیں، موبائل فون کی اچھائیاں ایک طرف لیکن دوسری طرف اس کے منفی اثرات بھی مرتب ہو رہے ہیں،ہندوستان میں فلموں کی وجہ سے خاندانی نظام کس طرح متاثر ہوا اور طلاق کی شرح میں کتنا اضافہ ہوا ، یہ سب دیکھ سکتے ہیں، اگر اس طرح کا کلچر ہم بھی اپنائیں گے تو اس کے اثرات ہمارے اوپر بھی آئیں گے ۔ انہوں نے کہا مدینہ کی ریاست میں علم اور قانون کی حکمرانی پر بہت زور دیا گیا اور وہاں پر فلاحی ریاست قائم کی گئی، اس طرح کی فلاحی ریاست کا تصور اب ہمیں مغربی ممالک میں نظر آتا ہے ، یہودی دنیا میں آج اس وجہ سے سب سے آگے ہیں کہ انہوں نے تعلیم پر بہت زیادہ توجہ دی لیکن انہوں نے جو نظام زندگی اپنایا ہوا ہے ، اس کی وجہ سے ان کے خاندانی نظام تباہ ہو کر رہ گئے ۔علاوہ ازیں عمران خان سے مشیر خزانہ شوکت ترین اور مشیر تجارت عبدالرزاق دائود نے ملاقات کی۔عمران خان نے کہا حکومت کاروبار میں آسانیوں کی پالیسی کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو تمام ممکن سہولیات فراہم کر رہی ہے ۔وزیر اعظم نے خطے کے ممالک کے ساتھ تجارتی روابط مستحکم کرنے پر زور دیا جس سے برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی۔وزیراعظم سے معاون خصوصی سردار یار محمد رند بھی ملے ۔وزیراعظم ہائوس نے وزیراعظم کی مسلم ممالک کے سفیروں کے ساتھ ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا۔اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے کہا نبی کریم ﷺ پوری انسانیت کے لئے سراپا رحمت ہیں،نبی آخر الزمان ﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو نے میں ہی کامیابی ہے ، رحمت للعالمین اتھارٹی کے قیام سے اسلامو فوبیا سمیت مسلم امہ کو درپیش عصری چیلنجز سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ عدل و انصاف ، قانون کی حکمرانی ، عوام کی فلاح و بہبود اور علم کے حصول پر خصوصی توجہ ریاست مدینہ کے بنیادی اصول تھے ۔ انہوں نے کہا حقیقی ترقی اور سماجی بہبود کے لئے حضور نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کافہم اور عملی زندگی میں ان کانفاذ ناگزیر ہے ۔وزیراعظم نے کہا رحمت للعالمین اتھارٹی دنیا بھر میں اسلامی سکالرز کے ساتھ رابطہ کرے گی۔وزیراعظم نے اسلام کے اصولوں اور حقیقی تعلیمات کے مطابق مسلم نوجوانوں کی کردار سازی کے لئے سکولوں میں اخلاقیات کی تعلیم دینے کی ضرورت پر زور دیا ۔سیشن میں شریک سفیروں نے وزیراعظم عمران خان کی طرف سے رحمت اللعالمین اتھارٹی کے قیام اور وزیراعظم عمران خان کی کاوشوں کو سراہا۔