وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحق ڈار کو نائب وزیر اعظم مقرر کرنے کی منظوری دیدی ہے۔وزیر اعظم اور وزیر خارجہ دونوں ان دنوں عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس میں شرکت کے لئے سعودی عرب میں ہیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ صورتحال کا تقاضا تو یہ ہونا چاہیے کہ سرکاری خرچوں کو کم سے کم رکھا جائے۔ کم عہدوں اور عہدیداروں سے کام چلایا جائے۔خود حکومت کا دعویٰ بھی یہ ہے کہ وہ سرکاری اخراجات پر کٹوتی لگا رہی ہے لیکن جب نئے عہدیدار بنائے جائیں گے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ خرچے کم ہو جائیں۔ دوسرے یہ کہ ایک جماعت کی حکومت اتحادیوں کو ساتھ لے کر چل رہی ہے کیا یہ ضروری تھا کہ یہ عہدہ اتحادی جماعت کی بجائے بر سر اقتدار جماعت کے ایسے عہدیدار کو دیا جائے جو پہلے ہی وزیر خارجہ ہے اور مو جودہ ملکی وغیر ملکی صورتحال میں اس کی ذمہ داریاں انتہائی اہم ہیں ۔ اضافی عہدے کے بوجھ سے ان کی ذمہ داریاں متاثر ہو سکتی ہیں۔ تیسرے یہ کہ اسحاق ڈار بر سر اقتدار خاندان کے فرد ہیں، نائب وزارت عظمیٰ پر ان کے تقرر کے جواز پر عوام کے ذہنوں میں نئے سوالات جنم لیں گے کہ موجودہ ملکی حالات میں کیا ایسا تقرر ضروری تھا۔لہذا یہ حکومت کے مفاد میں ہو گاکہ سیاسی فوائد اٹھاتے وقت ملکی تقاضوں کو مدنظر رکھا جائے اور ایسی تقرریوںو اقدامات سے گریز کیا جائے جو ان کی قبولیت کے ضمن میں رائے عامہ کو متاثر کر یں۔