نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے سبزہ زار لاہور میں 40سمارٹ تھانوں کا ورچوئل سنگ بنیاد رکھتے ہوئے کہا ہے کہ سمارٹ پولیس سٹیشن وقت کی ضرورت ہے اس کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا ،لاہور میں 22جبکہ دیگر شہروں میں 18سمارٹ پولیس سٹیشن تعمیر کئے جائیں گے۔ صورتحال یہ ہے کہ پولیس تھانوں کی تعداد اور نوعیت کا معاملہ تو اپنی جگہ ہے لیکن یہ بات طے ہے کہ عوام پولیس کو اپنا دوست‘ ہمدرد اور خدمت گار نہیں سمجھتے ہیں ۔ہر بے وسیلہ شہری چاہتا ہے کہ اس کا کسی بھی طرح پولیس سے پالا نہ پڑے بلکہ اکثر لوگوں کو تو یہ کہتے سنا گیا ہے کہ وطن عزیز میں خدا دشمن کوبھی تھانے‘ کورٹ اور ہسپتال کا منہ نہ دکھائے۔ حکام کو یہ حقیقت ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ پولیس کا اصل کام تھانوں کی تعداد کی کمی و بیشی اور ان کی جدت پر منحصر نہیں بلکہ وہ رویہ ہے جو وہ شہریوں کے تئیں رکھتی ہے۔ اسے شہریوں خصوصاً بے سہارا لوگوں کے لئے اپنے رویے میں تبدیلی لانی چاہیے تاکہ انہیں تھانوں میں پہنچ کر یہ محسوس ہو کہ وہ کسی عقوبت خانے میں نہیں ایسے لوگوں کے پاس آئے ہیں جو ان سے اظہار ہمدردی کے ساتھ ساتھ انصاف کے حصول میں بھی ان کی مدد کریں گے۔ لہٰذا سمارٹ تھانے بنا نے میں تو کوئی قباحت نہیں لیکن اگر حکومت عوام کی بابت پولیس کے اندر عوام دوست رویہ پیدا کرنے کے لئے کوئی تربیتی ادارہ قائم کر دے تو زیادہ مفید نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔