ایسے تمام لوگوں کی تسلی کے لیے جو طب نبوی کی اصطلاح پر اعتراض کرتے ہیں، عرض کروں گی،رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت پاک میں حیات انسانی کے تمام پہلووں کے حوالے سے رہنمائی موجود ہے۔ طب نبوی ایک اصطلاح ہے جو ہم استمال کرتے ہیں اس تمام روشنی کے لیے جو ہمیں، رسول اللہ کی سنت اور احادیث مبارکہ سے بیماری کے علاج اور شفا کے حوالے سے ملتی ہے۔ ایک حدیث مبارکہ ہے کہ بخار جہنم کی بھاپ ہوتا ہے، اسے پانی سے ٹھنڈا کرو۔جدید میڈیکل سائنس میں بھی بخار کو کم کرنے کے لیے پانی کی پٹیاں کرنا تجویز کیا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میتھی کے دانوں سے شفا حاصل کرو۔ شفا کی طلب اسی شخص کو ہے جو بیمار ہے۔سائنس نے میتھی دانہ پر تحقیق کرکے ثابت کردیا ہے کہ شوگر بلڈ پریشر قبض سمیت نجانے کون کون سی بیماریوں کا علاج اس سستی سی چیز میں موجود ہے، میتھی دانہ قیمتی وٹامنز اور منرلز کا ایک خزانہ ہے۔ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ میں جب کوئی بیمار ہوتا تھا توآپ جو کا دلیا تیار کرنے کا حکم دیتے اسے تلبینہ کہا جاتا ہے، آپ فرماتے تلبینہ بیمار کے دل سے غم کو اتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اتار دیتا ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر اس سے غلاظت اتار دیتا ہے۔ سو ایسی تمام احادیث اور سنتیں جس میں بیماریوں کی شفا کے حوالے سے واضح رہنمائی ملتی ہے، ہم ان کے لیے طب نبوی کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔قرآن پاک میں بیان ہے کہ شہد میں شفا ہے، دنیا بھر کے مسلمان شہد کو بڑے یقین کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔ بد قسمتی سے سائنسی تحقیق کا جذبہ مسلمانوں میں نظر نہیں آتا۔ مسلم دنیا میں شاید ہی شہد پر تحقیق ہوئی۔ اس حوالے سے ہمیں ڈاکٹر اسما نے جاپانیوں کی تحقیق کا ایک حیرت انگیز قصہ سنا یا۔جاپان میں شہد کے حوالے سے بہت دلچسپ تحقیق ہوئی جاپانیوں نے مختلف بیماریوں کے کرٹیکل مریضوں کو لیا اور ان کو ان کے وزن کے حساب سے شہد کی خوراک دی گئی۔ کسی کا وزن 70 کلو ہے، تو اس کو 70 گرام شہد تجویز کیا گیا اور کچھ دنوں میں یہ خوراک مکمل کی گئی۔ اس کے نتائج نے انہیں حیران کیا کہ کریٹیکل مریضوں کے اندر بیماری پیچیدگیاں کم ہو رہی اور صحت کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں۔جاپانیوں نے شہد کے اندر موجود تمام کمپوننٹس کو سٹڈ ی کیا اور اپنی تحقیق میں لکھا ہے کہ شہد کے اندر ایسے اجزاء موجود ہیں جو ہر قسم کے بیمار خلیوں کو صحت مند بنانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ اس کے بعد جاپانیوں نے ایک اور دلچسپ تجربہ کیا۔شہد میں موجود تمام کمپوننٹس کے کو لے بالکل شہد جیسا ہی ایک مکسچر تیار کیا اور اسے صحت مند لوگوں کو کھلایا گیا، اس کا نتیجہ یہ دیکھا کہ ان کے صحت مند خلیوں میں تبدیلی آنا لگی اور وہ بیمار ہونا ہونا شروع ہوگئے۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ شہد وہی ہے جو قدرت کے کارخانے میں قدرتی طور پر بنے۔اور قدرتی طور پر بننے والا خالص شہد بیمار کے لیے شفا کا موجب ہے۔ذیابطیس کے مریض بھی مناسب مقدار میں شہد استعمال کرسکتے ہیں بشرطیکہ شہد خالص ہو،میں نے کچھ ان سے سوالات کئے تاکہ پڑھنے والوں کو بھی کچھ فائدہ ہو، آپ کے خیال میں کون سی تین چار چیز یں ہیں جس کو کرکے لوگ عمومی طور پر صحت مند رہ سکتے ہیں۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ حدیث مبارکہ پر عمل کریں اور ہمیشہ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں،اپنی خوراک میں خالص سرکہ کا استعمال کریں، زیتون کا ایکسٹرا ورجن تیل استعمال کریں۔ اس کے علاوہ فرمینٹڈ سبزیاں ہمارے نظام انہظام کے لیے بہت اچھی ہیں۔ کھانے کے فوراً بعد پانی نہیں پینا چاہیے۔ کھانے کے دوران بھی پانی پینے سے گریز کریں ۔ پانی ہمیشہ کھانے سے پہلے پیئں۔کھانا کھانے سے پہلے اگر پانی میں ایک چمچ سیب کا سرکہ ملا کر پی لیا جائے تو یہ صحت کے لئے بہت اچھا ہے۔ ایک سستے ڈیٹوکس واٹر بنانے کی ترکیب ہے جو کوئی بھی استعمال سکتا ہے۔ دو لیٹر پانی لے کر اس دو مٹھیاں جو کا دلیہ ڈال دیں ایک مٹھی پودینہ اور سبز دھنیا ڈال دیں۔ آدھی چمچ کلونجی اور میتھی دانہ ڈال کر کر پانی ابال لیں اور پھر اس پانی کو چھان لیں یہ بہت سستا ڈیٹوکس واٹر تیار ہے اس پانی کو دن میں دو بار پینے سے جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہو تا ہے اور جسم کے اندر موجود زہریلے مادے جو بیماریاں بناتے ہیں ان کی صفائی ہو جاتی ہے۔ سفید آٹے اور ریفائنڈ تیل کو اپنی زندگی سے نکال دیں۔چکنائی کے لیے انیمل فیٹ یعنی چربی سے حاصل تیل بھی اچھا ہے۔ سبزیوں کا استعمال بڑھا دیں۔ ڈاکٹر اسماء کہتی ہے کہ آغاز میں جب وہ پڑھ رہی تھی تو ان کا طب نبوی میں دلچسپی پیدا ہونا شروع ہوئی انھوں نے اپنے سپروائزر سے بھی کہا کہ طب نبوی کو اپنی تحقیق کا موضوع بنانا چاہتی ہیں۔ مگر انہیں حوصلہ افزا جواب نہیں ملا۔ طب نبوی میں مذکور جڑی بوٹیوں کے حوالے سے انہوں نے خود ہی تحقیق کرنا شروع کردی حدیث پاک میں۔ جس جڑی بوٹی کا تذکرہ ہوتا اس کے اجزا کو سائنسی بنیادوں پر رسرچ کرتیں اور ان سے دواوں کی اپنی فارمولیشن بناتیں پھر مختلف بیماریوں میں وہ دوائیں استعمال کروانا شروع کیں جس سے بہت حوصلہ افزا نتائج سامنے آنے لگے۔ طب نبوی کے ہی علاج سے انہوں نے انفرٹیلٹی کا علاج بھی کیا۔ڈاکٹر اسما کا کوئی کلینک نہیں ہے وہ دوائی نہیں دیتی وہ مریض کو کنسلٹنسی دیتی ہیں اور اس کو گائیڈ کرتی ہیں اور اس کیلئے وہ کوئی فیس چارج نہیں کرتیں۔فیس کیوں نہیں لیتی، اس پر وہ کہتی ہے کہ یہ علم میرے لیے اللہ کی عطا ہے۔ رب کی ذات شفا دینے والی ہے جہاں تک رہنمائی کنسلٹنسی یا مشورے کی بات ہے یہ سب میرے پاس اللہ کی ایک امانت ہے جو میں اس کے بندوں تک پہنچا دیتی ہوں۔اس امانت اور اللہ کی عطا پر میں کوئی پرائز ٹیگ نہیں لگانا چاہتی۔(ختم شد)