اسلام آباد ہائی کورٹ نے نگران حکومت کو ایف بی آر کی ری سٹرکچرنگ کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ہے۔ الیکشن ایکٹ 2017ء کے مطابق نگران حکومت منتخب حکومت کی طرح پالیسی فیصلے نہیں کر سکتی۔ مگر اس کے باوجود نگران حکومت بالخصوص صوبائی حکومت ایسے فیصلے اور ترقیاتی کام کروا تی رہی ہے۔ جہاں تک ایف بی آر میں اصلاحات کا تعلق ہے تو اس سے مفر ممکن نہیں کہ ایف بی آر میں اصلاحات ہی نہیں تشکیل نو کی بھی ضرورت ہے کیونکہ ایف بی آر اربوں روپے کے وسائل استعمال کرنے کے باوجود 5فیصد آبادی سے بھی منصفانہ ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل نہیں کر سکا۔ ماضی میں تحریک انصاف کی حکومت میں شبر زیدی نے اگر کوشش کی بھی تو ایف بی آر حکام نے ہی ان کو کامیاب نہ ہونے دیا مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ قومی نوعیت کے فیصلے بشمول ایف بی آر میں اصلاحات نگران حکومت کا مینڈیٹ نہیں یہی وجہ ہے کہ الیکشن کمشن نے بھی نگران حکومت کو مینڈیٹ سے باہر فیصلے کرنے سے روکا تھا۔ اب اسلام آباد ہائی کورٹ نے نگران حکومت کی جانب سے اصلاحات کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا ہے جو مبنی بر انصاف ہے۔ بہتر ہو گا نگران حکومت جو بظاہر چند ہفتوں کی مہمان ہے اس قسم کے اقدامات سے گریز کرے اور نجکاری سمیت مستقبل قومی معاملات کے فیصلے مستقبل کی حکومت کیلئے چھوڑ دے تاکہ نگران حکومت کے مینڈیٹ کی خلاف ورزی کا تاثر مزید مضبوط نہ ہو۔