مکرمی! وطن عزیز میں عوام گزشتہ کئی برسوں سے گرانی کا عذاب کو بھگت رہے ہیں، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ مہنگائی میں مزید شدّت آتی چلی جا رہی ہے۔ ویسے تو ہر ماہ ہی گرانی میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔ حکومت کی جانب سے وقتاً فوقتاً مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات تو کیے جاتے ہیں لیکن پھر بھی مہنگائی کا جن قابو میں نہیں آرہا جوکہ افسوسناک امر ہے، مہنگائی نے غریب عوام کے منہ سے روٹی کا آخری نوالہ بھی چھین لیا ہے۔ انتظامیہ کے تمام تر دعووں کے باوجود سبزی اور گوشت کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہے ۔پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیر فعال ہونے کی وجہ سے اسسٹنٹ کمشنرز اور ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنرز کی جانب سے چھاپے بھی محض چند مقامات تک محدود ہیں جس کے باعث مہنگائی قابو میں نہیں آ رہی جبکہ حکومت بار بار مجسٹریسی نظام لانے کا کہہ رہی ہے پھر کیا وجہ ہے کہ اب تک حکومت اس میں بری طرح ناکام ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مجسٹریسی نظام کو ماضی کی طرح فعال کیا جائے۔ دکاندار اپنے من پسند نرخوں پر اشیاء خور ونوش فروخت کر رہے ہیں مہنگائی سے پریشان شہریوں نے انتظامیہ کی کارروائیوں اور جرمانے کے اعداد و شمار کو خانہ پوری قرار دیا ہے۔۔ حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے بازاروں پر چھاپے مارے نرخنامے سے تجاوز کرتے ہوئے اشیائے خورو نوش فروخت کرتے ہوئے پایا جائے اسے کڑی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی ایسا کرنے کا سوچے بھی نہیں۔ گزشتہ 4سال کے دوران اشیائ￿ ضروریہ اور خدمات کی قیمتوں، خاص طور پر اشیاء خورو نوش، پٹرول کی مصنوعات، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ایک غیر معمولی اقتصادی بحران کی نشان دہی کر رہا ہے۔عوام میں موجود بے چینی ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہی ہے انداز نہیں کیا جا سکتا۔ مہنگائی کے طوفان نے عام آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ حکومت خصوصاً نگران وزیر اعظم اورصوبائی نگران وزرائے اعلی کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملہ پر خصوصی توجہ دیں اور عوام کو مہنگائی کے عفریت سے نجات دلائیں۔ ( منور صدیقی لاہور)