پاکستان اور ترکیہ کے درمیان 18ویں ’’پاک، ترکیہ اعلیٰ سطحی ملٹری ڈائیلاگ گروپ (ایچ ایل ایم ڈی جی) اجلاس میں تربیتی مشقوں، دوروں کے تبادلے اور دفاعی سازوسامان کی مشترکہ پیداوار سے متعلق دفاعی تعاون سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں سلامتی، انسداد دہشت گردی اور موجودہ علاقائی، اور جغرافیائی و سیاسی امور بھی زیر بحث آئے۔ جبکہ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستان ترکیہ گروپ کا 19 واں دور 2025 میں باہمی طور پر طے شدہ تاریخوں پر ترکی میں منعقد ہوگا۔ پاکستان اور ترکیہ برادر اسلامی ممالک ہیں ۔ دونوں ملکوں کو امت مسلمہ کی مضبوط دفاعی قوت سمجھا جاتا ہے۔دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعاون جاری ہے۔خطے میں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے ترک ا فواج کی کوششیںبھی قابل تحسین ہیں ۔دونوں ممالک میں سے جب بھی کسی ملک پر کوئی مشکل وقت آیا تو دوسرے ملک نے آگے بڑھ کر اس کی مدد کی۔2005ء کا زلزلہ ہو یا پھر 2010ء یا 2022کا سیلاب ترکی نے ہمیشہ اپنے برادر ملک کی مدد کی ہے لیکن جب ترکی میں زلزلہ آیا تو پاکستان نے بھی آگے بڑھ سارے احسانات کا بدلہ چکانے کی کوشش کی ۔اسی بنا پر پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعلقات مضبوط اور برادرانہ ہیں جو ہمیشہ قائم رہیں گے، اس کے علاوہ پاک فوج ترکیہ کی بَری افواج کو متعدد شعبوں میں مکمل تعاون فراہم کرتی رہی ہے۔جو مستقبل میں بھی جاری رہے گا ۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان ہمیشہ اپنے ترک بھائیوں کے ساتھ مصیبت اور خوشی کے لمحات میں کھڑا رہا ہے،جو دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنا رہا ہے ۔اگر دیکھا جائے تو دونوں ہی ممالک کی عسکری صلاحیتوں کو عالمی درجہ بندی میں قابلِ قدر مقام حاصل ہے۔پاکستان اور ترکیہ کی دفاعی قوتوں کا تسلی بخش موازنہ نہایت مشکل کام ہے لیکن اس کے باوجود عالمی سطح پر دونوں ممالک کی افواج کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا جاتا ہے ۔ گو پاکستان کو ترکی کی افواج پر عددی برتری حاصل ہے جبکہ افواج پاکستان کے پاس کئی ٹائٹل بھی موجود ہیں ۔جن میں شاطر دشمن بھارت کے ساتھ 1965ء کی جنگ کارگل کا محاذاور پھر 2019ء میں دشمن کے دو طیاروں کو مارگرانا اور اس کے پائلٹ کو گرفتار کرلینا ۔اس کے علاوہ افواج پاکستان نے اپنے ملک میں بھی کئی کامیاب آپریشن کیے ہیں ۔جن میں ضرب عضب ،رد الفساد ،خیبر ون اورخیبر ٹووہ کامیاب آپریشن ہیں جنہوں نے ملکی سلامتی کو مضبوط سے مضبوط تر بنایا ہے ۔ اگر فضائیہ کی بات کی جائے تو پاکستان کے پاس 1387 ایئر کرافٹس ہیں، جن میں 357 انٹرسیپٹرز اور فائٹرز ہیں ،551 تربیتی طیارے ہیں ، 307 ہیلی کاپٹرز ہیں ، جن میں سے 57 مسلح ہیلی کاپٹرز ہیں۔دوسری جانب ترکیہ کے پاس 1057 ایئر کرافٹس ہیں، جن میں سے 205 انٹر سیپٹرز اور فائٹرز ہیں ،تربیتی طیارے 270 ہیں ، 474 ہیلی کاپٹرز ہیں ، جن میں سے مسلح ہیلی کاپٹرز کی تعداد 107 ہے۔ پاکستان اور ترکیہ ، دونوں ہی ممالک کی افواج اپنے تربیتی نظام اور با صلاحیت افسران پر نازاں ہیں۔یہ بات یاد رہے کہ پاکستان کی افواج کو ابھی پون صدی گزری ہے جبکہ ترک عسکری نظام کے پیچھے آٹھ صدیوں کی عظمت اور تاریخ ہے۔ترکی کو بھارت جیسے شاطر دشمن کاسامنا نہیں ہے جبکہ پاکستان کو ایک ایسے دشمن کو سامنا ہے جو ہمہ وقت پاکستان کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں رہتا ہے ۔ترکیہ نے شاخِ زیتون آپریشن ، آپریشن یوفریٹس شیلڈ اور اس کے علاوہ کوریا کی جنگ ، قبرص ، افغانستان ، عراق ، لیبیا ، کرد مسلح جتھوں اور داعش کے خلاف جنگ میں اپنی صلاحیتوں کی دھاک پوری دنیا میں بٹھا دی ہے۔ لہٰذادونوں برادر ممالک کی افواج کا ایک دوسرے سے بڑھ سے عسکری صلاحیتوں کی مالک ہیں ۔ پاکستان ماضی میں امریکہ ، فرانس ، چین ، روس اور دیگر عالمی طاقتوں سے مہنگے داموں اسلحہ خریدتا رہا ہے۔ یہ اسلحہ شاید انتہائی اہم دفائی ضروریات کو تو پورا کرتا رہا ہو ، مگر دوسری طرف اس کے استعمال پر انواع و اقسام کی پابندیاں بھی عائد تھیں ، یعنی کس حریف اور کس محاذ پہ یہ استعمال ہو سکتا ہے اور کس محاذ پر نہیں، یہ خرید تے وقت طے کیا جاتا تھا۔ آج سے تقریباً پندرہ برس پہلے تک ترکیہ بھی اسی مقام پر کھڑا تھا۔ دنیا بھر سے وہ اسلحہ خریدتے اور اپنی بقا اور دفاع کو ممکن بناتے۔ مگر اب ، ترکیہ نے اپنی ذاتی ٹیکنالوجی کو استعمال میں لانا شروع کیا ،تو آج وہ اس مقام پر کھڑا ہے کہ اس کا اسلحہ دنیا بھر میں اپنا نام پیدا کر رہا ہے۔ پاکستان نے ترکیہ سے اسلحہ خریدا اور اس حوالے سے معاہدے کیے۔ اس میں طیارے ، ہیلی کاپٹرز ، ڈرونز اور ٹینک وغیرہ سب شامل ہیں۔ ترکیہ نے انہیں نہایت سستے داموں پاکستان کے حوالے کیا ہے اور اس اسلحے پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں۔ یعنی ترکیہ نے پاکستان کو یہ ہتھیار فروخت کیے تو ان کے ساتھ کوئی شرائط نتھی نہیں کیں۔اس لیے کہ وہ ایک ایسا دوست ہے جسے اس بات کا علم ہے کہ پاکستان کو ایک ایسے دشمن کا سامنا ہے جو اس کی سلامتی کے درپے ہے ۔ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان 18ویں ’’پاک، ترکیہ اعلیٰ سطحی ملٹری ڈائیلاگ گروپ میں بھی دونوں ممالک کے درمیان دفاعی سازو سامان کی مشترکہ پیداوار گفتگو کا محور تھا ۔امید ہے کہ دونوں برادر ممالک مستقبل بھی دفاعی تعاون کو جاری رکھیں گے ۔