کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے انتخابی نتائج کی تبدیلی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہونے، خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ شفاف غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات الیکشن کمشن کی بنیادی آئینی ذمہ دار ہے ۔ بدقسمتی سے یہ آئینی ادارہ ہر بار اپنی ذمہ داری احسن انداز میں نبھانے میں ناکام رہا ۔حالیہ انتخابات میں ایک جماعت کی طرف جھکائو اور دوسری جماعت سے متعصبانہ سلوک پر انتخابات سے قبل ہی سیاسی اور سماجی حلقے انتخابات کی شفافیت پر سوال اٹھا رہے تھے ،رہی سہی کسر آر اوز آفس کے بجائے نتائج الیکشن کمیشن سے جاری کرنے کے فیصلے نے پوری کر دی۔ یہ الیکشن کمیشن کے غیر منطقی اور غیر منصفانہ طرز عمل کا ہی نتیجہ ہے کہ انتخابی نتائج کے بعد لگ بھگ جیتنے اور ہارنے والی تمام سیاسی جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے عوامی مینڈیٹ تبدیل کرنے کے الزامات کو یکسر مسترد کرنا کمشنر راولپنڈی کے مستعفی ہونے اور خود کو پولیس کے حوالے کرنے کے اعلان کے بعد ممکن نہیں رہا۔ کمشنر راولپنڈی نے نتائج تبدیل کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے ساتھ شریک ملزموں کے احتساب کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ جس نے الیکشن کی شفافیت پر سنگین سوال کھڑے کئے ہیں۔ ان حالات میں مناسب یہی ہو گا کہ معاملے کی شفاف تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کی نگرانی میں کمیشن قائم کیا جائے جو معاملہ کی شفاف تحقیقات اور قومی مینڈیٹ تبدیل کرنے والے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے تاکہ سیاسی انتشار اور بے یقینی کی کیفیت سے نجات مل سکے۔