5 اگست کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے اپنے ایک فیصلے میں سابق وزیر اعظم پاکستان اورپاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید ایک لاکھ روپے جرمانہ اور 5 سال کے لئے نااہل قرار دیا ہے عمران خان کو زمان پارک سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ عدالت کے جج ہمایوں دلاور نے اپنے 30 صفحات کے فیصلے میں لکھا ہے کہ عمران خان چیئرمین پی ٹی آئی نے جھوٹا بیان دیا اور الیکشن کمیشن میں جھوٹا بیان حلفی دیا ہے جس کی وجہ سے وہ بددیانتی کے مرتکب ہوئے ہیں چیئرمین پی ٹی آئی نے خود تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے توشہ خانہ سے تحائف لیے اور بیچ دیئے اس بنا پر بھی بیان حلفی میں ان کا ذکر کرنا ضروری نہیں سمجھا ۔جج نے لکھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے چار بکریاں تو اپنے اثاثوں میں ظاہر کر دیں لیکن توشہ خانہ کے خزانے سے لئے گئے تحائف کا ذکر نہیں کیا عمران خان کے وکلاء بار بار طلبی کے باوجود عدالت میں پیش ہونے میں ناکام رہے ۔عدالت نے عمران خان کو ذاتی حیثیت میں بھی طلب کر رکھا تھا لیکن وہ بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی نے اعلی عدلیہ میں اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پاکستان کے توشہ خانہ کے خزانے سے اس سے قبل بھی پاکستان کے برسراقتدار حکمرانوں نے تحائف لیے جن کی تفصیلات بھی کچھ عرصہ قبل پبلک ہو چکی ہیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں جس نقطے پر زور دیا گیا ہے کہ توشہ خانہ سے تحائف لینا مسئلہ نہیں اصل مسئلہ تحائف کم قیمت پر وصول کر کے زیادہ قیمت پر فروخت کرنے کے بعد ان کو اپنے گوشواروں میں ظاہر نہیں کیا۔ لہٰذا یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے حقائق چھپائے ہیں اور جھوٹا بیان حلفی جمع کروانے کی وجہ سے وہ صادق و امین نہیں رہے لہذا وہ 62 ایف ون پر پورا نہیں اترتے اس بنا پر انہیں سزا سنائی جاتی ہے۔ کیا وقت تھا جب سب ایک صفحہ پر تھے اور عمران خان کو سپریم کورٹ نے صادق و امین قرار دیا تھا اسی سپریم کورٹ نے ایک مقبول سیاسی لیڈر نواز شریف جو تین دفعہ ملک کے وزیراعظم رہے، کو پانامہ کیس کے دوران بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کی پاداش میں نااہل قرار دے کر وزیراعظم کے منصب سے ہٹا دیا، انہیں تاحیات نااہلی کی سزا سنا دی گئی اور ان کا سیاسی کیرئر ختم کرنے کے لئے انہیں پارٹی کی صدارت کے لیے بھی نااہل قرار دے دیا گیا ۔یہ تھا نواز شریف کے خلاف فصیلہ کیونکہ نواز شریف کو راستے سے ہٹا کر ہی کسی لاڈلے کو لانے کا منصوبہ تھا اور پھر لاڈلے کو وزیراعظم بنایا گیا۔ آج وقت کا پہیہ گھوم گیا ہے اور گھڑی کی سوئی پھر گئی ہے۔ پانچ سال پہلے خوشی کے شادیانے بجانے والوں کو مکافات کی چکی نے پیس کر رکھ دیا ہے۔ آج عمران خان 5 سال کے لئے نااہل قرار دیئے گئے ہیں تو پہیہ ابھی گھوم رہا ہے نجانے مزید کتنے سیاستدانوں کو اہلی و نااہلی کی چکی میں پیسنا پڑے گا یہ وقت بتائے گا ،لیکن یہ روایت اچھی نہیں ہے اس سے جمہوری نظام اور جمہوریت کمزور ہو رہی ہے، عوام کا اعتماد جمہوری نظام کھو رہا ہے۔ یہ درست ہے کہ سیاستدانوں کو صادق و امین ہونا چاہئے ان کا قول و فعل قوم کی ترجمانی کرتا ہے یہ ملک کا روشن چہرہ ہوتے ہیں اور یہ روشن چہرہ کسی صورت داغدار نہیں ہونا چاہئے اور اگر بیرونی ممالک کی طرف سے تحائف ملتے ہیں تو یہ اس منصب کی وجہ سے ملتے ہیں جس منصب پر عوام نے پہنچایا ہوتا ہے۔ایسی صورت میں عوام کی بھی ڈیمانڈ ہوتی ہے کہ ان کے لیڈر قول و فعل کے پکے اور زبان کے سچے ہونے چاہئیں ایک بڑا مشہور واقعہ اسلامی دنیا کے عظیم عادل حکمران کا ہے یعنی جناب حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عہدیدار بیت المال کے پیسے جمع کرا رہے تھے۔ فارغ ہونے کے بعد وہ پیسوں کا ایک تھیلا اٹھا کر جانے لگے تو امیرالمومنین نے پوچھا اس میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا اس میں وہ تحائف ہیں جو لوگوں نے مجھے خوشی سے دئیے ہیں۔ امیرالمومنین نے وہ تحائف لے لئے اور اس شخص سے عمال کی تمنداری بھی واپس لے لی۔ کہا اب جائومیں دیکھتا ہوں تمہیں کون تحفے دیتا ہے۔ مطلب کہ جب عہدے ملک کی وجہ سے ہیں تو پھر تحائف بھی ملک کے ہیں ٹھیک ہے قانون موجود ہے کہ مروجہ اصول کے تحت حکومتی عہدیداروں کو دئیے جانے والے تحائف ،توشہ خانہ(تحائف خانہ )میں بحق سرکار جمع ہوں گے۔پھر وہاں سے اگر وہی عہدے دار لینا چاہے تو وہ لے سکتا ہے۔ پہلے 20 فیصد قیمت دے کر اب 50 فیصد قیمت دے کر۔ پاکستان میں قبل ازیں جس نے بھی توشہ خانہ سے تحائف لئے وہ پاکستان کے مروجہ قوانین کے مطابق قیمت دے کر ،عمران خان کو قیمتی گھڑی خانہ کعبہ والی سعودی ولی عہد شاہ سلیمان نے بطور تحفہ دی جو قانون کے تحت توشہ خانہ میں جمع بھی ہوئی تھی۔ عمران خان کے وقت آنے تک تحفہ وصولی قیمت 50% کی بجائے 20% ہو گیا تھا۔ خان صاحب نے وہ گھڑی مطلوبہ قیمت دے کر توشہ خانہ سے خرید لی، بعد ازاں بیچ دی،اب وہ گھڑی یہ گھڑی لائی ہے کہ عمران خان کو تین سال قید ایک لاکھ روپے جرمانہ اور 5 سال کے لئے نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین کوئی پہلے یا آخری سیاسی لیڈر نہیں ہیں جنہیں نااہل قرار دیا گیا ہے تاریخ رقم ہے ہم آخری سطور میں ارباب اختیار سے گزارش کرتے ہیں کہ اقتدار عوام کی امانت ہے۔ لہٰذا عوام کے امانت داران کو امانتیں دیانتداری سے سنبھال کر رکھنی چاہئیں تاکہ وقت آنے پر سرخرو ہو سکیں اللہ پاکستان کو پاکستان کے سیاسی نظام کو استحکام بخشے تاکہ ملک ترقی کرے جمہوری سسٹم بہتر ہو اور عوام خوشحالی سے ہمکنار ہو۔