غزہ میں اسرائیلی جارحیت و بربریت جاری ہے،عارضی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اس میں مزید شدت آ گئی اب تو اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کی طرف بھی اشارہ کر کے دنیا کو اس دہشت گردی اور ظالمانہ جنگ کے مقاصد بھی بتا دیئے ہیں۔ حماس کے حملے کو تو محض جواز بنایا گیا تھا اصل میں مقصد غزہ کنٹرول سنبھالنا تھا۔ ہزاروں فلسطینی مسلمانوں کو شہید کرنے اور سینکڑوں بچوں کی نسل کشی کے بعد اسرائیل کے وزیر اعظم کے توسیع پسندانہ عزائم بے نقاب ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنگ بندی کی قرار مسترد کرنے، دنیا میں فلسطینی مسلمانوں کے حق میں لاکھوں لوگوں کا احتجاج مسترد کرنے، دنیا کے مسلمان ممالک کی طرف سے جنگ بندی کے مطالبات مسترد کرنے کے بعد امریکی صدر کے شہری آبادیوں کو نشانہ نہ بنانے کے بیان کو بھی ا مسترد کر کے کہہ دیا ہے کہ ہم غزہ کا کنٹرول بھی سنبھالنے کی طرف گامزن ہیں۔ یہ اس صیہونی جنگ کی حقیقت ہے۔ یہ اسرائیل کا اصل چہرہ ہے۔ آخر 7 اکتوبر سے صرف ایک ہفتے کی عارضی جنگ بندی کے بعد سے اب تک حماس کے خلاف جنگ نہیں تھی بلکہ یہ جنگ صیہونی فوج کی فلسطینی مسلمانوں کے خلاف تھی۔ اب تو حالات یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ صیہونی فوج کو یہ جنگ دنیا کو بڑے خطرے کی طرف لے کر جا رہی ہے۔ اسرائیل نے تو عمان کو بھی نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی ہے۔ اب یہ جنگ غزہ سے نکل رہی ہے اور دنیا کو لپیٹ میں لے سکتی ہے کیونکہ امریکہ اس جنگ میں اسرائیل کی پشت پر ہے۔ اب تو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل جو پرتگال کے سابق وزیر اعظم ہیں وہ 1995ء سے 2002ء تک اس عہدے پر فائز رہے جبکہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزینوں کے عہدے پر بھی 2005ء سے لیکر 2015ء تک فائز رہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے عہدے کی مدت پانچ سال ہوتی ہے اب یہ دوسری مدت کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ہیں اور انہیں عزت مآب کا خطاب بھی مل چکا ہے۔انہوں نے بھی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتائج و خطرات بھانپ کر سلامتی کونسل کو خط لکھا ہیاوراس خطرے سے آگاہ کر دیا ہے۔ جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کے آرٹیکل 99 جو کہ اقوام متحدہ کے منشور میں طاقت ور ترین آرٹیکل ہے کا حوالہ دیتے ہوئے خط میں لکھا گیا ہے کہ سلامتی کونسل غزہ میں جنگ بندی کے لیے زور دے کیونکہ غزہ کی صورتحال اس طرف بڑھ رہی ہے جہاں سے واپسی نہیں ہو گی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنے خط میں کہا ہے کہ اگر غزہ کی موجودہ صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو خطے اور عالمی امن پر اس کے سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خط لکھا کر دنیا بھر کے ممالک کو خطرے سے آگاہ کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے منشور کا یہ آرٹیکل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے معاملے پر توجہ دلانے کے لیے سلامتی کونسل کے رکن ممالک کو باور کرائے کہ حالات سنگین ہیں اور اس سے بین الاقوامی سطح پر امن و سلامتی کو شدید خطرات ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے اس خط غزہ میں وبائی امراض کے پھوٹنے کے خدشات کا بھی اظہار کیا ہے اور اس سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے سلامتی کونسل پر زور دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے خط سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ جب سے اقوام متحدہ کا ادارہ بنا ہے تب سے 1959 اور 1966 کے بعد 2023 میں آرٹیکل 99 کا سہارا لیا گیا ہے اور سلامتی کونسل کو خط لکھ کر ریکارڈ پر یہ بات لائی گئی ہے کہ موجودہ اسرائیل کی طرف سے غزہ پر چڑھائی وحشیانہ سفاکانہ حملے اور اس طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ یہ اب عالمی امن و سلامتی کے لئے بھی خطرہ بن رہی ہے اور اب یہ اس طرف بڑھ رہی ہے جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو گی ہم یہاں یہ کہیں گے کہ ہم نے صنم کو خط لکھاخط میں لکھا اے دل ربا۔۔۔ اب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا یہ خط سلامتی کونسل کے پتے پر پہنچ پاتا ہے یا نہیں یا پھر یہ خط بلا تقسیم ہوئے ڈاکیے کے ہاتھوں پتہ نا مکمل ہونے کی وجہ سے واپس آ جاتا ہے اور اس وقت تک بہت دیر ہو جائے گی۔ اس وقت تک سینکڑوں فلسطینی مسلمانوں کو شہید کر دیا جائے گا۔ بہت سارا خون بہا دیا جائے گا۔ بہت سارے بچے صیہونی فوج کی بربریت کا شکار ہو جاہیں گے۔ بہت ساری بے گناہ خواتین کو موت کے منہ میں دھکیل دیا جاچکا ہو گا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے گزارش ہے کہ وہ خط کو ریکارڈ میں رکھ کر سلامتی کونسل کو میل بھی کریں اور دیگر جدید ذرائع بھی استعمال کریں تاکہ ریکارڈ میں یہ تو رہے کہ میں اپنے دور میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے پر بھی کوئی کردار ادا نہیں کر سکا طویل ترین کرفیو بھی مقبوضہ کشمیر سے ختم نہیں کروا سکا۔ کشمیریوں کے قتل عام اور نسل کشی پر صرف اتنا کہہ کر کہ بھارت ہماری بات نہیں مانتا پہلو بچا کر نکل گیا۔ اب غزہ کی جنگ تو بند نہیں کرا سکا ۔ میں دنیا کے امن و سلامتی کو لاحق خطرات سے بھی نہ بچا سکا لیکن میں اقوام متحدہ کا تیسرا جنرل سیکرٹری ہوں جس نے نصف صدی کے بعد آرٹیکل 99 کا سہارا لے کر سلامتی کونسل کو خط تو لکھا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کی تاریخ میں اگر خط لکھ کر ریکارڈ بنا دیا ہے تو ہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت جنگی جرائم میں ملوث ہونے کی بنا کر ختم کر کے بھی ریکارڈ بنا دیں اور پھر ایک خط میں صیہونی فوج کے جنگی جرائم کی تفصیل سے بھی دنیا کو آگاہ کریں تاکہ ریکارڈ پر موجود رہے۔وقت بیت جائے گا حکومتوں کو بھی زوال آنا ہے آج کے حکمران کل نہیں ہوں گے۔ لیکن اقوام متحدہ کے ریکارڈ میں رہے گا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کوئی کوشش تو کی تھی۔