سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کے فیصلے پر الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست پر وفاقی حکومت ، پنجاب اور خیبرپختونخواہ حکومتوں سمیت سیاسی جماعتوں اور تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 23 مئی تک ملتوی کر دی ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود 14 مئی کو پنجاب اسمبلی کے الیکشن نہیں کرائے گئے حالانکہ آئینی طور پر کسی بھی اسمبلی کی تحلیل کے بعد الیکشن کمیشن 90 دن میں الیکشن کرانے کا پابند ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کو ماننے کی بجائے پی ڈی ایم نے اسلام آباد میں دھرنا کا فیصلہ کیا اور کارکنان اسلام آباد پہنچے، انتظامیہ کی جانب سے ڈی چوک مکمل طور پر بند کیا گیااور سپریم کورٹ کے باہر ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی، اس کے باوجود پی ڈی ایم کارکنان کی بڑی تعداد ریڈ زون میں داخل ہو گئی۔ ایک سال سے تحریک انصاف کا احتجاج جاری ہے، احتجاج کے نتیجے میں تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات اور جانی و مالی نقصان بھی ہوا ہے، پوری قوم ذہنی کرب اور اذیت میں مبتلا ہے، اقتدار پرستوں کو صرف اقتدار چاہئے ملک چاہے جلتا رہے ، قوم چاہے تباہ و برباد ہو جائے۔ ابھی تحریک انصاف کے احتجاج سے جان نہیں چھوٹی کہ پی ڈی ایم جو کہ برسراقتدار ہے وہ بھی سڑکوں پر آ گئی ہے۔ اپوزیشن کو تو احتجاج کرتے ہوئے سب دیکھتے ہیں مگر حکمرانوں کا احتجاج سوالیہ نشان ہوتا ہے؟ وزیر قانون عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ جب تک سپریم کورٹ کے چیف جسٹس استعفیٰ نہیں دیں گے احتجاج جاری رہے گا۔ پی ڈی ایم آج کیوں بھول گئی ہے کہ انہی چیف جسٹس نے رات کو بارہ بجے عدالت کے دروازے کھول کر انہیں انصاف دلایا تھا۔ اس لڑائی سے تو یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ جس فریق کے حق میں عدالت فیصلہ دے وہ درست قرار دیتا ہے جبکہ جس کے خلاف فیصلہ دے وہ فیصلہ غلط قرار دیتا ہے۔ کسی بھی مسئلے پر پر امن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے مگر اس میں تشدد اور نفرت کا عنصر نہیں ہونا چاہئے، اس سے ملک دشمن قوتیں فائدہ اٹھاتی ہیں ۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد جناح ہائوس لاہور، جی ایچ کیو راولپنڈی، ایم ایم عالم ائیرفورس بیس میانوالی، موٹر وے، سرکاری اور نجی عمارتوں پر حملہ کرنے والے، گاڑیاں اور عمارتیں جلانے والے 340 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے شرپسندوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر گرفتار کرنے کا عمل ہر گزرتے لمحے تیز کر دیا ہے۔ عمران خان کے دور حکومت میں بھی اپوزیشن رہنمائوں کی گرفتاریاں کی گئیں تھی مگر کارکنان کی طرف سے اس قدر رد عمل نہیں آیا تھا۔ اب عمران خان یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ مجھے اقتدار میں اسٹیبلشمنٹ نہیں لائی تھی اس بات کا بھی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ حقائق کو تسلیم کیا جائے۔ عمران خان کا یہ بھی کہنا ہے کہ میرے خلاف لندن پلان سامنے آ چکا ہے۔ یہ سب اقتدار کی ہی کشمکش ہے کہ عمران خان اپنے خلاف لندن پلان کی بات کرتے ہیں جبکہ میاں نواز شریف جن کو عدالتوں سے سزائیں ہوئیں وہ لندن میں بیٹھ کر حکومت چلا رہے ہیں ۔ وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جب تک سب اس بات پر متفق نہیں ہوں گے کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کو غیر جانبدار رہنا چاہیے، ملک تجربات اور ان کے نتائج کا شکار رہے گا۔انہوں نے 14 مئی کو پاکستان اور جمہوریت کے لیے ایک تاریخی دن قرار دیا ۔ میثاق جمہوریت کے حوالے سے تاریخی دن کہنا اس لئے نہیں بنتا کہ آج آئینی اور جمہوری لحاظ سے پنجاب اسمبلی کے الیکشن نہیں کرائے گئے۔ بلاول بھٹو آج میثاق جمہوریت کی بات اس بنا ء پر کرتے ہیں کہ آج پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ شیر و شکر ہو چکی ہیںاس سے پہلے میثاق جمہوریت کی جو دھجیاں اڑائی گئیں وہ بھی سب جانتے ہیں۔ 2006 ء میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید اور نواز شریف کے درمیان طے پانے والے میثاق جمہوریت نے سیاسی جماعتوں کے لیے ایک فریم ورک وضع کیا تھا مگر اس پر عملدرآمد نہ ہوا۔ میثاق جمہوریت پر محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف کے درمیان دستخط ہوئے تھے، اس کا مقصد حکومت، جمہوریت، انسانی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کو تقویت دینا تھا مگر یہ سب باتیں بھی نقش برآب ثابت ہوئیں ۔ میثاق جمہوریت میں آئینی اصلاحات، شفاف انتخابات اور اقتدار کی منتقلی کی باتیں پوری نہیں ہوئیں۔ ملک ایک سال سے سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے، دہشت گردی الگ درد سر بنی ہوئی ہے، کوئی دن ایسا نہیں کہ جب دہشت گردی کے واقعات رونما نہ ہوتے ہوں ، ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن مسلسل دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور ایک بات یہ بھی قابل توجہ ہے کہ گزشتہ دنوں بلوچستان میں دہشت گردانہ حملے میں وسیب کے علاقے کبیر والا کے گائوں ممدال کا فنٹیئر کور ملازم 29 سالہ نوجوان لانس نائیک فہیم مشتاق ، نواحی علاقہ 67 دس آر کا حولدار ندیم اقبال، کینال کالونی ٹھینگی کا رہائشی پاک فوج کا جوان محمد طلحہ بلوچستان میں دہشت گردوں سے لڑاتے ہوئے وطن کی خاطر جام شہادت نوش کر گئے۔ وطن کے لئے جان قربان کرنا اعزاز کی بات ہے، لانس نائیک فہیم مشتاق کے دو بھائی غلام یٰسین اور دانیال مشتاق بھی ایف سی ملازم ہیں، غلام یٰسین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہمیں اپنے شہید بھائی پر فخر ہے کہ وہ وطن پر قربان ہوا ، یہ ہمارے گائوں کے لئے بھی اعزاز کی بات ہے۔ دیگر پاکستانیوں کی طرح وسیب کے لوگ بھی دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دیتے آ رہے ہیں کیڈٹ ساز اداروں کی وسیب میں اشد ضرور ت ہے کہ پورے وسیب میں ایک بھی کیڈٹ کالج نہیں ہے۔ میرے آبائی شہر خان پور میں ایک کیڈٹ کالج بنا مگر دس سال بعد بھی کلاسیں شروع نہ ہو سکیں اور کروڑوں روپے کا سامان زنگ آلود ہو رہا ہے ، میری درخواست پر گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے نوٹس لیا مگر ابھی تک کلاسیں شروع نہیں ہو سکیں۔