گندم خریداری کے معاملہ پر کسانوں نے پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کیا، اپوزیشن ارکا ن نے بھی مال روڈ پر کسانوں کے ساتھ مل کر دھرنا دیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی جبکہ پولیس نے جی پی او چوک مال روڈ پر کسانوں پر لاٹھی چارج کر دیا اور کسان بورڈ لاہور کے صدر سمیت متعدد کسانوں کو گرفتار کر لیا ۔کسان رہنمائوں کا کہنا ہے کہ حکومت موٹر ویز کے انٹر چینج بند کر رہی ہے اور کسانوں کی درجن سے زائد بسوں کو روک کر احتجاج میں شرکت کے لئے آنے والوں کو گرفتا کر لیا گیا ہے۔صورتحال یہ ہے حکومت کی عدم سنجیدگی کے باعث گندم خریداری کا معاملہ گھمبیر ہوتا جا رہا ہے۔ کسانوں کی جانب سے احتجاج اور حکومت کی جانب سے گرفتاریوں اورلاٹھی چارج سے معاملات سنورنے کی بجائے مزید بگڑ سکتے ہیں۔کاشتکار قوم کا سرمایہ ہیں اور گندم کی فصل پاکستانی زراعت کی پہچان ہے ۔گندم میں خود کفالت کے لئے ضروری ہے کہ کسان کی بات بھی سنی جائے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ کسانوںکے جائز مطالبات پر غور کرے اور مسئلے کاحل تلاش کرے۔کسانوں کو بھی چاہیے کہ وہ احتجاج کی بجائے مذاکرت کا راستہ اختیا کریں اور حکومت کو اس سلسلہ میں پہل سے کام لینا چاہئے ۔ حکومت کو احساس ہونا چاہئے کہ گند م کی خریداری میں تاخیر اور عدم دلچسپی کی وجہ سے او پن مارکیٹ میں گندم کی قیمت گرنے کے باعث کسانوں خصوصاََ چھوٹے کاشتکاروں کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔ لہذا حکومت گندم کی سرکاری خریداری فوری طورپر شروع کرکے کسانوں کو مزید نقصان سے بچائے۔