غزہ کے شہر رفح پر اسرائیل نے حملہ کردیا، حالیہ فضائی حملوں میں 6 بچوں اور 2 خواتین سمیت 9 فلسطینی شہید ہوگئے۔غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور بمباری سے بچنے کے لیے اپنے گھر بار چھوڑ کر 20 لاکھ افراد رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں جو قدرے محفوظ علاقہ تھا۔اسرائیل نے جنگ کو محدود کرنے کی بجائے اس کا دائرہ وسیع کرنا شروع کر دیا ہے ۔یہ سب کچھ امریکہ سمیت عالمی برادری کی سرپرستی کی بنا پر ہو رہا ہے ۔ اگر امریکہ سمیت عالمی برادری اسرائیل کو روکنے کے لئے اقدامات کرتی تو اس کی جرات نہ ہوتی کہ وہ رفح پر حملہ کرتا ۔امریکہ نے اسرائیل کی مالی مدد کرتے ہوئے 26 ارب ڈالر کی امداد بھی دی ہے ۔جس کا مطلب ہے کہ امریکہ اسرائیل کی سرپرستی سے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے ۔ اسرائیل ان 26 ارب ڈالروں سے اسلحہ خرید کر فلسطینی بچوں کو مارے گا ۔اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اْس نے رفح میں حماس کے خفیہ ٹھکانے کو نشانہ بنایا ہے جہاں وہ اسرائیلی فوج پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔حلانکہ حماس اس علاقے میں موجود ہی نہیں ہے ۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ امریکا اور دیگر اتحادی ممالک نے بھی رفح میں پناہ گزینوں کی زندگیوں کی حفاظت کو یقینی بنائے بغیر کوئی بھی فوجی کارروائی نہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔تاہم اسرائیل نے اتحادیوں کی تنبیہ کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے حماس کے کمانڈرز کی موجودگی کا بہانہ بناکر رفح پر حملے شروع کردیے ہیں۔یہ امریکہ کا دوغلہ پن ہے کہ ایک طرف وہ اسرائیل کو حملے سے روکتا ہے دوسری جانب اس کی مالی مدد بھی کرتا ہے۔