Common frontend top

سہیل دانش


اللہ اکبر۔۔۔۔ خدارا اب بھی سنبھل جائیں


اِس بار بھی رمضان المبارک میں لوگ جوق در جوق عمرہ کی ادائیگی کے لئے حجاز مقدس روانہ ہورہے ہیں ،یہ منظر ہم کیونکر فراموش کرسکتے ہیں جب ہر سال دربار الٰہی میں لاکھوں طلبگار اپنے خالقِ اور مالک سے دْعائیں اور التجائیں کرتے ہیں ،عشق کی آنکھ سے قطرے بہتے ہیں کوئی کیا مانگ رہا ہوتا ہے کسی کو ہوش نہیں ہوتا کانپتے ہونٹوں پر ان گنت فسانے ادھورے رہ جاتے ہیں۔ کیا روح پرور منظر۔ سبحان اللہ جب پوری فضا پرنور کی چادر تنی ہوئی ہوتی ہے، پھر وہ سفر اور وہ لمحہ جب ندامت اور شرمساری کے
پیر 18 مارچ 2024ء مزید پڑھیے

اس قوم سے انصاف کر جائیں!

جمعرات 08 فروری 2024ء
سہیل دانش
یہ دوسرے خلیفہ راشد کے دور کا واقعہ ہے۔حکمران کلاس کی دو شخصیات باہم گفتگو میں مصروف تھیں۔اس اثناء میں ایک اور شخص وہاں آ گیا اور اس نے ان دونوں میں سے ایک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ذرا برہمی کے انداز میں کہا کہ یہ شخص میرا ملزم ہے، میں یہاں انصاف کی دہائی دیتا ہوں، وہاں موجود دونوں حضرات میں موجود نسبتاً طویل القامت شخص کے چہرے پر سختی آ گئی اور اس نے جلالی لہجے میں سامنے بیٹھے شخص سے کہا ’’اے ابو حسن کھڑے ہو جائو‘‘ ابو حسن کا چہرہ سرخ ہو گیا تاہم
مزید پڑھیے


سب خود کو بدلیں!

پیر 29 جنوری 2024ء
سہیل دانش
نواز شریف اس دروازے سے محض دو قدم کی دوری پر ہیں۔ بلاول بھٹو سیڑھی پر چڑھ کر ایوان اقتدار کے صحن میں جھانکنے کی کوشش کر رہے ہیں اور جیل میں مقید عمران خان کسی معجزے یا انہونی کے منتظر۔ نواز شریف کا ایشین ٹائیگر بنانے کا خواب پیپلز پارٹی کا روٹی کپڑا اور مکان کے خوشنما وعدہ اور عمران خان کے ریاست مدینہ‘ آزادی 50لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریوں کے دعوے ریت کی طرح اڑتے دکھائی دے چکے۔ عام پاکستانی کے لئے صرف بے بسی‘ مجبوریاں ‘ بے چارگی‘ افسوس اور آنسو بچے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ
مزید پڑھیے


انوکھا مقابلہ

جمعه 26 جنوری 2024ء
سہیل دانش
نواز شریف کو ایک عدالتی حکم کے ذریعے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے رخصت کر دیا گیا۔ وہ ان دنوں ہر جلسے میں اپنی یہ آواز اور احتجاج بلند کرتے دکھائی دے رہے تھے میں نے کراچی کے ’’موون پک‘‘ ہوٹل کے کمرے میں دریافت کیا۔ آخر کیا وجہ بنی کہ سسٹم آپ کو قبول نہیں کر رہا۔ مجھے یاد ہے میاں صاحب کی آواز میں جذباتیت آ گئی وہ رندھی ہوئی آواز میں بولے۔ جب تک آپ سسٹم کے ساتھ چلتے ہیں یہ آپ کو ہاتھوں میں اٹھائے رکھتا ہے۔ لیکن جیسے ہی آپ کمپرو مائز کرنے سے انکار
مزید پڑھیے


انصاف‘ انصاف ہوتا ہے

جمعه 19 جنوری 2024ء
سہیل دانش
اپنے وطن عزیز کی تاریخ کا ہر موڑ اور ایک ایک صفحہ ازبر ہے۔ نہ جانے کتنے واقعات گردش کرتے رہے انصاف کے ایوانوں میں کتنے لوگ اپنی فائلیں تھامے اپنا جائز حق مانگنے کے لئے دھکے کھاتے پھر رہے ہیں۔میں بیٹھا یہی سوچتا رہا۔ سورج غروب ہو گیا۔ اندھیرا سرک کر اندر داخل ہونے لگا۔ دماغ میں یہی سوال ابھرتا رہا کہ اس ملک میں کوئی ایسا ادارہ ہے۔ جس پر لوگوں کا اعتماد باقی رہا ہو۔ جس کے متعلق لوگوں کو یقین ہو کہ وہاں جائیں گے تو وہاں انصاف ہو گاکہ وہاں فیصلے مظلوم کی مظلومیت اور
مزید پڑھیے



اذیت پسندی کا شکار معاشرہ

جمعرات 18 جنوری 2024ء
سہیل دانش
آپ ٹی وی پروگراموں کو دیکھیں آپ ڈیجیٹل میڈیا پر تبصرے سنیں۔آپ ان کے اینکرز کا جوش دیکھیں ان پروگراموں میں شریک سیاست کاروں اور ماہرین کا اسلوب دیکھیں ایک دوسرے کو جھوٹا اور دغا باز ثابت کرنے کے لئے دست و گریبان ہونا دیکھیں ۔آپ سوشل میڈیا پر ہر ایک کو اپنی دانشوری جھاڑتے دیکھیں۔ پھکڑ پن کی حدوں کو چھوتے دیکھیں۔ اپنی خواہشات کے مطابق جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ ثابت کرتے دیکھیں۔ کبھی حکومت کو برا بھلا کہتے ہیں کبھی امریکہ کو گالیاں دیتے ہیں۔ یہ سب کچھ دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ ہماری
مزید پڑھیے


یہ ہے ہماری سیاست!

اتوار 14 جنوری 2024ء
سہیل دانش
مجھے یقین ہو گیا ہے کہ ہمارے ہاں سیاستدانوں کی ایک خاص برانڈ ہے جنہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ سیاست واقعی حالات‘ زمینی حقائق اور مفادات کا کھیل ہے اور اس کی کوئی کھڑکی انقلاب کے صحن میں نہیں کھلتی ،سیاستدان محض سیاستدان ہیں انقلابی یا امام خمینی نہیں۔ یہ محض ایک گیم ہے ۔ اس میں سیاستدان زمینی حقائق بھانپ کر اور ہوا کا رخ دیکھ کر یہ سمجھ جاتے ہیں کہ انہیں اقتدار میں رہنا ہے تو پھر انہیں کس مورچے کو اپنی پناہ گاہ بنا لینی چاہیے چنانچہ ایسے سیاستدان اقتدار کے مزے بھی لوٹتے ہیں
مزید پڑھیے


ہم آپ کے دعوؤں پر کیسے اعتبار کرلیں ؟

جمعه 12 جنوری 2024ء
سہیل دانش
الیکشن کا موسم آگیا ہے لیکن ایسی گہما گہمی نہیں جس کا تذکرہ کیا جا سکے۔ سیاسی ماحول میں کچھاؤ اور تناؤ موجود ہے، عام پاکستانی کو متوجہ کرنے کے لیے سیاسی جماعتیں منشور پیش کررہی ہیں، حالات کی بہتری کے وعدے وفا کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ یہ درست ہے کہ بعض کام بعض لوگوں کے لئے آسان اور دوسروں کے لیے مشکل ہوتے ہیں لیکن ناممکن کسی کے لیے نہیں لیکن نامعلوم کیوں ہمارے سیاستدان اقتدار میں آنے کے بعد اپنے کئے گئے وعدوں سے یوں منہ موڑ لیتے ہیں، جیسے وہ اپنے وعدوں کی پاسداری کے
مزید پڑھیے


نوجوان خود سے محبت اور محنت کرنا سیکھیں

بدھ 10 جنوری 2024ء
سہیل دانش
میں نے انتخابات کے لیے بننے والی الیکٹرول لسٹ اور اس لسٹ میں شامل ہونے والے نئے ووٹرز کی تعداد دیکھی تو حیران رہ گیا۔ 18سال سے 35سال کے بیچ کتنے ووٹرز ہیں۔ 2018ء کے مقابلے میں 2024ء کے انتخابات میں کتنے نئے ووٹرز یعنی 18 سال کی عمر میں داخل ہونے والے کتنی بڑی تعداد میں اس بار اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے اہل ہو گئے ہیں۔ سارے اعدادوشمار نئے انڈیکیٹرز میں پھر دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ آبادی کا وہ حصہ ہے جو زیادہ پرجوش اور توانائی اور زندگی کے نئے تقاضوں سے آشنا ہے آبادی کا
مزید پڑھیے


جھوٹے وعدے کب تک

جمعه 05 جنوری 2024ء
سہیل دانش
خلیل جبران کا قول ہے ’’اس نے کہا میں نے مان لیا اس نے پھر کہا تو مجھے شک گزرا اس نے تیسری بار وہی بات قسم اٹھا کر کہی تو مجھے یقین ہو گیا وہ جھوٹ بول رہا ہے‘‘ جب میں کسی حکمران سے جب کسی ادارے کے سربراہ سے جب کسی سیاستدان سے جب کسی میڈیا پرسن سے ایک بات بار بار کہتے سنتا ہوں تو نہ جانے کیوں مجھے یونانی دانشور خلیل جبران یاد آ جاتا ہے اور حقیقت بھی یہ ہے کہ اس عظیم انسان کی یہ بات انسانی نفسیات کی ایک خامی کی بالکل درست عکاس
مزید پڑھیے








اہم خبریں