اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس کی جانب سے غزہ میں قیدیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی کی شرائط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حماس کی جانب سے پیش کردہ ہتھیار ڈالنے کی شرائط مسترد کر دی ہیں۔نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے حماس کی تجویز قبول نہیں۔ انہوں نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے یرغمال فوجیوں کی رہائی کے لیے چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ اس میں اب کوئی شبہ نہیں ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم امریکی انتظامیہ کی پشت پناہی کی وجہ سے بار بار جنگ جاری رکھنے اور فلسطینیوں اور غزہ کو تباہ کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ہزاروں اسرائیلی ان کے خلاف بینرز اٹھا کر مسلسل احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں اور فوری طور پر غزہ میں جاری جارحیت بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ ساڑھے تین ماہ سے جاری جنگ کے دوران کوئی ایسا دن نہیںگزرا جب اسرائیلی فوج نے جارحیت کا ارتکاب نہ کیا ہو۔ پیر کے روز بھی دس فلسطینیوں اور لبنان میںحزب اللہ کے دو کمانڈروں کو شہید کر دیا گیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی کا نوٹس لے ورنہ دوسری صورت میں پورا خطہ نہ ختم ہونے والی جنگ کی لپیٹ میں آ جائے گا۔