بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی نے انتہاپسند گروپ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت اور اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ناتھ کے ہمراہ پوجا پاٹ کی اور پھر خطاب بھی کیا۔نریندرمودی نے مجسمے کی نقاب کشائی کی۔افتتاحی تقریب میں سیاستدانوں، اداکاروں اور کھلاڑیوں سمیت 7 ہزار افراد نے شرکت کی۔ بابری مسجد کو 6 دسمبر 1992 ء کو انتہا پسند گروہ نے شہیدکیا، جس کے بعد بھارتی اعلیٰ عدلیہ نے اس گھناؤنے کام میں ملوث جرائم پیشہ افراد کو بری کیااور بھارتی سپریم کورٹ نے ہی 2019ء میں بابری مسجد کی جگہ ہندوؤں کے حوالے کرنے کا متنازع فیصلہ دیا تھا۔ مندر کی تعمیر سیاسی، معاشی وسماجی طور پر مسلمانوں کی پسماندگی بڑھانے کی کوشش کا حصہ ہے۔بھارت کا جو سیکولر چہرہ تھا رام مندر اس پر ایک بد نما دھبے سے کم نہیں ہے۔دوسری جانب اپوزیشن نے افتتاحی تقریب کو مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کا سیاسی شو قرار دیا جبکہ کانگریسی رہنماؤں نے تقریب میں شرکت سے معذرت کی۔تامل ناڈو حکومت نے رام مندرکی افتتاحی تقریب لائیو نہ دکھانے کاحکم دیا اور مندروں میں رام پوجا پر پابندی عائد کی۔ادھر مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی نے کولکتہ میں مذہبی ہم آہنگی کیلئے ریلی نکالی، جس میں تمام مذاہب کے ماننے والے افراد نے شرکت کی۔ممتا بینرجی نے ریلی کے راستے میں آنے والی مساجد کا بھی دورہ کیا۔رام مندر کی تعمیر بھارت میں انتہاپسندی کے غلبے کی علامت ہے۔وزیر اعظم مودی نے اس مندر کا افتتاح کر کے ثابت کیا ہے کہ بھارت میں ہندووں کے سوا کوئی قوم اور اس کی یادگاریں محفوظ نہیں۔