نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کویتی سرمایہ کار کمپنی کے سربراہ سے ملاقات کے دوران پاکستان میں بین الاقوامی سرمایہ کاری کے لا محدود مواقع کی نشاندہی کی ہے۔وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ملک میں توانائی، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لئے بہت سے مواقع موجود ہیں۔نگران وزیر اعظم کی طرح ان سے قبل آنے والے منتخب وزرائے اعظم و صدور غیر ملکی وفود ، سرمایہ کاروں اور کمپنی نمائندوں سے ملاقات کے دوران لگ بھگ اسی نوع کی ترغیبی گفتگو فرماتے رہے ہیں۔ان ملاقاتوں اور ترغیبات کا تجزیہ کیا جائے تو وزیر اعظم کے تمام تر خلوص کے باوجود ایسی ملاقاتوں کے فوائد کچھ مدت سے حسب خواہش نہیں آ رہے ۔اس امر کا جائزہ کسی قومی ادارے نے شاید کبھی نہیں کیا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کی وجوہات کیا ہیں؟ یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں کاروبار سے دولت کمانے کے بے شمار مواقع ہیں۔زراعت اور روائتی صنعت ملک کی معاشی بحالی کا کام بہتر طور پر نہیں کر رہیں۔پانی کی کمی اور بجلی و گیس کی کمیابی سرمایہ کاروں کو بھگا دیتی ہے۔ایک اہم امر سرمایہ کاروں کے لئے متعلقہ شعبے کی تربیت یافتہ افاردی قوت کا نہ ہونا ہے، سرکاری ادارے عشروں سے سرمایہ کاروں کو پریشان کر رہے ہیں، کئی لوگ بد عنوان سرکاری اہکاروں کی وجہ سے واپس جا چکے ہیں۔گورننس کا نظام ناکارہ ہو چکا ہے۔ان ساری خرابیوں کی نشاندہی ہوتی رہتی ہے لیکن حکومتوں نے ان حوصلہ شکن رکاوٹوں کو دور کرنے کی کبھی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔نگران وزیر اعظم عام انتخابات کے بعد رخصت ہو جائیں گے،ضرورت اس بات کی ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کے حوالے سے وزیر اعظم جو تجاویز رکھتے ہیں انہیں کسی پالیسی کا حصہ بنوائیں۔سرمایہ کاری کے مواقع کی بات جب بھی کی جاتی ہے سب سے پہلے زراعت کا ذکر ہوتا ہے۔ پاکستان چاول اور گندم جیسی صنعتی فصلیں اگانے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔ ایسی فصلوں کو مختلف قسم کی مختلف مصنوعات جیسے سیریلز، میکرونی، سپتیٹی، پاستا وغیرہ کی تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ فوڈ پروسیسنگ کی اچھی تکنیک جیسے کہ ایکسٹروشن کا استعمال کئی ترقی یافتہ ممالک میں کیا جا رہا ہے، اب یہ تیکنیک پاکستان میں بھی اپنا راستہ تلاش کر رہی ہے۔ اس وقت پاکستان میں کھانے کی مصنوعات جیسے سیریلز، پاستا، اسنیکس وغیرہ کی پروسیسنگ میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔پاکستان میںمشروبات کی پروسیسنگ انڈسٹری کی اہم مصنوعات میں پانی کی کمی والی مصنوعات، پھلوں کی مصنوعات بشمول پھلوں کے جوس،مشروبات، ڈبہ بند پھل اور کاربونیٹیڈ مشروبات شامل ہیں۔۔ ان کے پیداواری یونٹ زیادہ تر پنجاب خصوصاً لاہور، سرگودھا اور بہاولپور میں واقع ہیں۔اس وقت ڈیجیٹل شکل میں نیا صنعتی انقلاب برپا ہے ۔ 2016 کی ڈیجیٹل اکانومی کا اصل حجم عالمی سطح پر 11.5 کھرب ڈالر تھا جو کہ عالمی جی ڈی پی کا 15.5 فیصد تھا۔ بنیادی ڈیجیٹل اثاثے ایک تہائی یا 3.8 کھرب ڈالر پر مشتمل ہیں۔پاکستان کی پچیس کروڑآبادی کا تقریباً 60% حصہ 15 سے 29 سال کے درمیان ہے، یہ ایک بہت بڑا انسانی اور علمی سرمایہ ہے۔ پاکستان میں 2000 سے زیادہ آئی ٹی کمپنیاں اور کال سینٹرز ہیں اور ان کی تعداد ہر سال بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میں 400,000 سے زیادہ انگریزی بولنے والے آئی ٹی پروفیشنل ہیں جو آئی ٹی مصنوعات اور ٹیکنالوجی میں مہارت رکھتے ہیں۔ 13 سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس، 20,000 سے زیادہ آ ئی ٹی گریجویٹ اور انجینئر ہر سال سٹارٹ اپ کلچر کے ساتھ تیار کیے جا رہے ہیں۔پاکستان وژن 2025 اور ڈیجیٹل پالیسی آف پاکستان 2018 کے مطابق 2025 تک آئی سی ٹی انڈسٹری کا حجم 20 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ٹرانسپورٹیشن کا شعبہ عام طور پر بسوں اور ٹرکوں کے تناظر میں دیکھا جاتا رہا ہے،اس شعبے میں اگرچہ ہر دور میں سرمایہ کاری کی ضرورت رہی ہے لیکن چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے ذریعے لاجسٹک اور ٹرانسپورٹ سرمایہ کاری کے نئے مواقع سے فائدہ اٹھانے پر بہت کم توجہ دی جا رہی ہے۔جدید اور موثر تجارتی سہولت اور لاجسٹک خدمات میں بہتری درکار ہے۔بندرگاہوں اور جہازوں کو سنبھالنے کے چارجز کو کم کر کے بیرونی تجارت کے لیے بندرگاہوں کی سہولیات ترتیب دینا ہوں گی۔قومی تجارتی راہداریوں کی تعمیر کے ذریعے نقل و حمل اور مواصلات کو بہتر بنانا اور تمام بڑے شہروں میں ماس ٹرانزٹ سہولیات فراہم کرنے کے لئے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو جدید ٹرانسپورٹ لانے کا کہا جا سکتا ہے۔ پاکستان آزادانہ سرمایہ کاری نظام کی پیروی کرتا ہے اور مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی بنیادی ضرورت ہے ۔بورڈ آف انویسٹمنٹ (BOI) مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے، حوصلہ افزائی کرنے اور سہولت فراہم کرنے کا پابند ہے۔بورڈ آف انویسٹمنٹپالیسی اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے کاروباری ماحول کو فعال کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔ پہلی سرمایہ کاری پالیسی 1997 میں بنائی گئی جس نے تمام اقتصادی شعبوں بشمول انفراسٹرکچر اور سماجی خدمات کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے کھول دیا تھا۔ دنیا بھر میں معاشی ترقی اور تیز رفتار اقتصادی عالمگیریت کے رجحانات کے لیے سرمایہ کاری کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک میں سرمایہ کاری کے ماحول کو مزید بہتر بنانے کے لیے سرمایہ کاری پالیسی مرتب کی گئی۔سرمایہ کاری پالیسی اگر مطلوبہ نتائج نہیں دے رہی تو حکومت کو اس پر از سر نوع غور کے ساتھ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کے لئے سپیشل فیسلی ٹیشن کونسل جیسے اقدامات پر انحصار بڑھانا چاہیے۔