25 جولائی 2018ء کے "Elections" (انتخابات) کے نتیجے میں چیئرمین ’’ پاکستان تحریک انصاف‘‘ عمران خان وزیراعظم منتخب ہُوئے تو ، چند روز سے ’’پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز‘‘ ( پی۔ پی۔ پی۔ پی) کے صدر جناب آصف زرداری نے جناب عمران خان کو "Elected Prime Minister" ( منتخب وزیراعظم) کے بجائے "Selected Prime Minister" کہنا شروع کردِیا۔ پرسوں (15 محرم اُلحرام، 26 ستمبر ) کو اسلام آباد میں نوابزادہ نصر اللہ خان کی برسی کی تقریب میں ’’ نواسۂ بھٹو اور فرزندِ آصف زرداری بلاول بھٹو زرداری نے بھی فارسی ضرب اُلمِثل کے مطابق ۔ ’’اگر پدر نتواند، پِسر تمام کُند‘‘ کے مصداق جنابِ عمران خان کو "Selected Prime Minister" کہا اور موجودہ جمہوریت کو بھی "Controlled Democracy" ۔شاید پاک فوج کے قابو میں یا فوج کے تابع جمہوریت ؟۔ 

معزز قارئین!۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس بلاول صاحب کی چیئرمین شِپ میں تلوارؔ (Sword) کے انتخابی ؔنشان والی، مرحوم ذوالفقار علی بھٹو کی یادگار ’’پاکستان پیپلز پارٹی ‘‘ ( پی۔ پی۔ پی) رجسٹرڈ تھی لیکن، چونکہ بلاول صاحب اپنے ’’ بابا سائیں‘‘ کے "Control" میں تھے / ہیں۔ اُن کی چیئرمین شِپ میں ’’ پی۔ پی۔ پی‘‘ انتخابات سے دُور رہی اور بلاول صاحب اپنے ’’ بابا سائیں‘‘ کی "Selection" کے بعد اُن کی پارٹی کے ٹکٹ پر ، قومی اسمبلی کے منتخب "Elected" رُکن بن گئے ۔ "Select" کے معنے ہیں ۔ ’’ کسی شخص کو سوچ سمجھ کر منتخب کرنا، چننا‘‘ اور جسے "Select" کرلِیا جائے اُسے "Selected" کہا جاتا ہے۔ فوج میں جبراً بھرتی کئے ہُوئے شخص کو "Recruit" (اردو ، ہندی اور پنجابی میں رنگروٹؔ کہا جاتا ہے) ۔ یعنی "Select" اور "Selected" کے لئے ایک ہی لفظ ہے ۔ فوج میں یا فوج کا بھرتی کِیا ہُوا (رنگروٹ)۔ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نہ جانے بیرونِ پاکستان، کِس کو اور کِس کِس کو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ عمران احمد خان نیازی عوام کے "Elected" وزیراعظم نہیں بلکہ فوج کے "Selected" وزیراعظم ہیں اور اُن کے دَور میں جمہوریت فوج کے "Control" میں ہے۔

معززقارئین!۔ مَیں جنابِ آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے ذریعے آج پوری قوم سے مخاطب ہُوں کہ ’’ 7 اکتوبر 1958ء کو جب ، جنابِ آصف زرداری کی عمر 3 سال اور 3 ماہ اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی عمر 4 سال اور 4 ماہ تھی ، تو ، پاکستان کے پہلے منتخب صدر میجر جنرل (ر) سکندر مرزا نے ملک میں مارشل لاء نافذ کر کے آرمی چیف جنرل محمد ایوب خان کو چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر مقرر کِیا۔ صدر سکندر مرزا نے اپنی مارشلائی کابینہ کے لئے پاکستان کے مختلف علاقوں سے اپنی پسند کے جو ارکان "Select" کئے ، اُن میں لاڑکانہ کے نوجوان وکیل ذوالفقار علی بھٹو بھی شامل تھے۔

اُس کے فوراً بعد جنابِ بھٹو نے اپنے ایک خط میں صدر سکندر مرزا کو لکھا کہ ’’ جنابِ صدر!۔ آپ قائداعظم ؒسے بھی بڑے لیڈر ہیں! ‘‘۔27 اکتوبر 1958ء کو جنرل محمد ایوب نے صدر سکندر مرزا کو برطرف اور لندن جلا وطن کر کے خود صدارت کا منصب بھی سنبھال لِیا تو ، اُنہوں نے بھی ، جنابِ بھٹو کو اپنی مارشلائی کابینہ کے لئے بحیثیت وزیر "Select" کرلِیا اور جنابِ بھٹو نے انہیں اپنے ، "Daddy" کی حیثیت سے "Select" کرلِیا۔ بعد ازاں 2 جنوری 1965ء کے صدارتی انتخاب میں ، قائداعظمؒ کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناحؒ کے مقابلہ میں مسلم لیگ کنونشن کے صدر ’’ فیلڈ مارشل‘‘ صدر محمد ایوب خان نے اپنے مُنہ بولے بیٹے ( جنابِ بھٹو) کو اپنے "Covering Candidate" کے طور پر "Select" کرلِیا تھا لیکن، الیکشن کمیشن نے صدر محمد ایوب خان کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے تو، بھٹو صاحب کو اپنے کاغذاتِ نامزدگی واپس لینا پڑے ۔

جون 1966ء میں صدر ایوب خان کی حکومت سے الگ ہو کر بھٹو صاحب مزاحمتی لیڈر بن گئے۔ دوسری سیاسی جماعتیں پہلے ہی صدر محمد ایوب خان کی مخالف تھیں ۔30 نومبر 1967ء کو جناب ذوالفقار علی بھٹو نے لاہور میں ڈاکٹر مبشر حسن کے گھر اپنے دو اڑھائی سو دوستوں / عقیدت مندوں کو جمع کر کے ’’ پاکستان پیپلز پارٹی‘‘ ( پی۔ پی۔ پی) قائم کرلی۔ اُن دوستوں / عقیدت مندوں نے ، جنابِ بھٹو کو پارٹی کا چیئرمین "Select" کرلِیا کیونکہ ، بھٹو صاحب کے مقابلے میں چیئرمین شِپ کاکوئی امیدوار ہی نہیں تھا۔ ’’ پاکستان پیپلز پارٹی ‘‘ کے چار راہنما اصولوں میں سے ایک راہنما اصول تھا کہ ’’جمہوریت ہماری سیاست ہے ‘‘ لیکن، جنابِ بھٹو نے اوپر سے نیچے تک پارٹی کے تمام عہدیدار اپنی مرضی یا اپنے "Selected" عہدیداروں کی مرضی سے "Select" کئے ۔ 

1970ء میں جنرل یحییٰ خان نے مشرقی اور مغربی پاکستان میں انتخابات کرائے ، قومی اسمبلی میں مشرقی پاکستان کی (شیخ مجیب اُلرحمن) کی پارٹی ’’عوامی لیگ ‘‘ اکثریتی پارٹی بن کر اُبھری اور جنرل یحییٰ خان نے شیخ مجیب اُلرحمن کو وزیراعظم "Select" کرنے کا اعلان بھی کر لِیا تھا لیکن، بھٹو صاحب کی ضد تھی کہ ’’ اُن کی پارٹی ( پاکستان پیپلز پارٹی) کو قومی اسمبلی کی دوسری بڑی پارٹی کے طور پر  "Select" کر کے اقتدار میں شامل کِیا جائے ! ‘‘۔ حالات خراب ہوتے چلے گئے۔ مشرقی پاکستان میں مزاحمتی تحریک تیز ہوگئی ، چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر ، صدر جنرل محمد یحییٰ خان نے جنابِ بھٹو کو اپنا نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ "Select" کرلیا  لیکن، پاکستان دولخت ہوگیا ۔

پھر 20 دسمبر 1971ء کو پاک فوج نے جنابِ ذوالفقار علی بھٹو کو ’’ بچے کھچے ‘‘ (نئے پاکستان ) کا ’’سِولین چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر ‘‘ اور صدر "Select" کر لِیا۔ بھٹو صاحب 14 اگست 1973 ء کو وزیراعظم پاکستان "Elect" یا "Select" ہوگئے اور جب تک  وہ، زندہ رہے، اُنہوں نے پارٹی میں "Election" نہیں کرایا ۔ "Selection" ہی سے کام چلاتے رہے ۔ 5 جولائی 1977ء کو آرمی چیف جنرل ضیاء اُلحق نے اقتدار سنبھالا تو، کچھ عرصہ بعد جب بھٹو صاحب کو ، قصور کے نواب محمد احمد خان کے قتل کی سازش میں ’’ بڑے ملزم‘‘ کی حیثیت سے ،گرفتار کِیا گیا تو ، جیل جانے سے پہلے وہ ، اپنی اہلیہ ، بیگم نصرت بھٹو کو پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن "Select" کر گئے ۔ بعد ازاں چیئرپرسن بیگم نصرت بھٹو نے ، اپنی دُختر محترمہ بے نظیر بھٹو کو پارٹی کی "Co-Chairperson" ( شریک چیئرپرسن) "Select" کرلِیا۔ حالانکہ پیپلز پارٹی کے اساسی دستور میں ’’ شریک چیئرپرسن‘‘ کا کوئی عہدہ نہیں تھا ۔ 

معزز قارئین!۔ اپنی وزارت عظمیٰ کے دوسرے دَور ، دسمبر1993ء میں پیپلز پارٹی کی شریک چیئرپرسن بے نظیر بھٹو نے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ( جس میں بیگم نصرت بھٹو کو ، مدعو نہیں کِیا گیا تھا ) محترمہ بے نظیر بھٹو نے والدۂ محترمہ کو چیئر پرسن شِپ سے برطرف کر کے ، خُود یہ منصب سنبھال لِیا۔ 18 دسمبر 1987ء کو جناب آصف زرداری سے محترمہ کی شادی ہو چکی تھی لیکن، چیئرپرسن محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی زندگی میں (27 دسمبر 2007ء کو قتل ہونے تک ) اپنے شوہر نامدار کو پارٹی کے کسی عہدے کے لئے "Select" نہیں کِیا ۔ محترمہ کے قتل کے بعد جنابِ آصف زرداری نے ( مرحومہ کی برآمدہ ، مُبینہ وصیت کے مطابق ) اپنے 19 سالہ بیٹے بلاول زرداری کو ’’ بھٹو ‘‘ کا خطاب دے کر اُنہیں پاکستان پیپلز پارٹی کا چیئرمین "Select" کر لیا اور خود شریک چیئرپرسن "Select" ہوگئے؟۔ 

2008ء کے انتخابات میں مخدوم امین فہیم کی چیئرمین شِپ میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز ( پی۔ پی۔ پی۔ پی) کو بھاری مینڈیٹ ملا تو ، پاک فوج نے نان گریجویٹ آصف زرداری صدر پاکستان "Select" کر کے اسمبلیوں سے "Elect" کرا دِیا ۔ 2018ء کے عام انتخابات کے لئے جنابِ آصف زرداری نے بلاول بھٹو زرداری سمیت اپنی پارٹی ( پی۔ پی۔ پی۔ پی) کے خواتین و حضرات کو "Select" کِیا ۔ پھر اُن میں سے جتنے بھی "Elect" ہُوگئے وہ، باول بھٹو زرداری کی قیادت میں "Selected Prime Minister" عمران خان اور "Contorlled Democracy" پر طعن و تشنیع کے (پی۔ پی۔ پی۔ پی ) کا انتخابی نشان تیر (Arow) برسانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ؟۔ ضرب اُلمِثل کے مطابق ۔ ’’ اُلٹے بانس ، بریلی کو‘‘۔