یہ دیکھا ہے جو باتیں ہوں چھپانے کی
وہی ہوتی ہیں لوگوں کو بتانے کی
بہت بے چین رہتا ہوں سکون میں بھی
کوئی تدبیر ہو فتنہ جگانے کی
یہ شاعری بھی تو ایسے ہی ہے کہ اس میں اتر جائو تو بہا کر لے جاتی ہے ان دیکھے ساحلوں کی طرف یا پھر ریت کی طرح کسی صحرا میں آپ کو اڑاتی ہے۔ شلے نے کہا تھا اے مغربی ہوا مجھے کسی پر کی طرح اٹھا یا کسی پتے کی طرح اور زندگی کے کانٹوں پر پھینک دے۔ اور مجھ میں سے خون بہنے لگے۔ ہوا نے لکھ دیا مجھ کو چٹانوں پر
بدھ 02 نومبر 2022ء
مزید پڑھیے
سعد الله شاہ
تین نورانی محفلیں
منگل 01 نومبر 2022ءسعد الله شاہ
تھا پیار کا یہ تقاضا وفا کے ذکر کے بعد
ہوا درود جو لازم خدا کے ذکر کے بعد
مناسبت سے ہر اک شے وجود رکھتی ہے
مہک گلاب کی آئی صبا کے ذکر کے بعد
اصل میںمجھے ایک سیرت کانفرنس کا تذکرہ کرنا ہے جو مرغزار کالونی میں جماعت اسلامی نے منعقد کی۔ساتھ ہی ختم قرآن کا ذکر کہ قاری فضل دین صاحب غوثیہ پارک میں درجنوں لوگوں کو قرآن پاک گرائمر کے ساتھ ختم کروا چکے ہیں۔تیسرا پروگرام رانا سہیل نے چراغ مدینہ مسجد میں سیرت پر رکھا ہوا تھا۔ گویا مرغزار کے طول و عرض میں سیرتؐ کا بیان ہو رہا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
سیاست سے ہٹ کر دلچسپ باتیں
پیر 31 اکتوبر 2022ءسعد الله شاہ
عمر گزری ہے دربدر اپنی
ہم ہلے تھے ذرا ٹھکانے سے
ہم زمانے سے خود ہی ٹکرائے
کچھ گلہ بھی نہیں زمانے سے
وہی جو کہا گیا ہے کہ بعض اوقات ہاتھوں کی دی ہوئی گانٹھیں دانتوں سے کھولنا پڑتی ہیں اور اس کوشش میں بعض اوقات ایک دانت بھی نکل جاتا ہے۔ میں تو بس کچھ شگفتہ سی باتیں کرنے چلا ہوں کہ عقدہ کشائی بعض اوقات کوئی اور رخ اختیار کر لیتی ہے ایسے میں غالب کا ایک نہایت عمدہ اور بلیغ شعر یاد آ گیا:
دل ہوا کشمکش چارۂ زحمت میں تمام
مٹ گیا گھسنے اس عقدہ کا وا ہو جانا
کیسی کمال بات
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
سیاسی انتشار اور خزاں رسیدہ کرکٹ
اتوار 30 اکتوبر 2022ءسعد الله شاہ
تم سے اگر ہم پیار نہ کرتے اور بتا کیا کرتے
پیار کا دریا پار کیا ہے ہم نے مرتے مرتے
پیار کی راہ میں خون کا بہنا بن گئی اگر مجبوری
ہر جانب تھے کانٹے بکھرے پائوں کہاں ہم دھرتے
کیا کریں کچھ ہماری شرافت کی مجبوریاں اور کچھ تمہاری نزاکت کی مجبوریاں۔ تم نے روکے محبت کے خود راستے‘ اس طرح ہم میں بڑھتی گئی دوریاں۔ ایک بات تو طے ہے کہ ہم سب اپنے وطن سے محبت کرتے ہیں کہ جس وطن کو بے شمار قربانیاں دے کر حاصل کیا گیا تھا۔پھر رفتہ رفتہ ہوا کیا اس کی بنیادوں میں خون
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
روح پر اترے اداس لمحے!
بدھ 26 اکتوبر 2022ءسعد الله شاہ
غم جو دل تک اتار سکتا ہے
وقت ہنس کر گزار سکتا ہے
سات رنگوں سے کھیلنے والا
اک نیا رنگ ابھار سکتا ہے
اساں مرن تو پہلاں مر گئے‘ باہو‘ تاں اس راز نوں پایا ہو۔ ہر کوئی رمز آشنا تھوڑی ہوتا ہے ۔خیال تو تسلسل میں آتے ہیں۔
زلف یا غریب کی قسمت‘ دوسرا کب سنوار سکتا ہے۔ ہر کسی سے جو خوف کھاتا ہے۔ وہ کسی کو بھی مار سکتا ہے۔ بس کسی وجہ سے وطن کی فضا سوگوار ہے۔
غلام محمد قاصر نے کہا تھا غم کی تشریح بہت مشکل تھی۔ ہم نے تصویر دکھا دی اپنی۔ ایشیائی بینک کے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
سیاست اور کرکٹ
منگل 25 اکتوبر 2022ءسعد الله شاہ
زمیں بیدار ہوتی جا رہی ہے
ثمر آثار ہوتی جا رہی ہے
طبیعت پر نہیں ہے دسترس کچھ
یہ خود مختار ہوتی جا رہی ہے
ایک عجیب صورت حال ہے محبت کی طلب مانگے ہے رستہ انا دیوار ہوتی جا رہی ہے۔اگرچہ پھول جیسی زندگی تھی مگر اب خار ہوتی جا رہی ہے۔ مسئلہ تو سارا اکڑ کا ہے کہ اس میں کوئی ٹوٹ سکتا ہے۔ لچک بڑی دیر بعد آتی ہے۔استاد پرواز نے کہا تھا خطائوں کی چھبن فوراً کہاں محسوس ہوتی ہے ندامت کی طرف آتا ہے دل مگر آہستہ آہستہ۔مگر یہاں ایسی کوئی بات دکھائی نہیں دیتی۔ سب کا اپنا اپنا
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
عمران خاں کی نااہلی !!
اتوار 23 اکتوبر 2022ءسعد الله شاہ
کس نے سیکھا ہے نقش پا رکھنا
پیر اٹھایا تو آ گیا رکھنا
پانیوں پر بہار اترے گی
ایک چہرہ وہاں بنا رکھنا
بات تو ساری توکل اور حوصلے کی ہے۔وقت روکے تو میرے ہاتھوں پر اپنے بجھتے چراغ لا رکھنا۔ دل ہے شیشہ تو ٹوٹنا ہے اسے۔ اس میں پتھر کا ذائقہ رکھنا۔ آج تو اس کے علاوہ کیا بات کی جائے کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قرار دے دیا ہے اور جواباً پی ٹی آئی والے ملک بھر میں مظاہرے کر رہے ہیں۔توشہ خانہ ریفرنس کا یہ فیصلہ غیر متوقع تو ہرگز نہیں پھر بھی امکان تھا کہ شاید
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
مولا جٹ کا سیاسی کردار
هفته 22 اکتوبر 2022ءسعد الله شاہ
مری خوشی میں بھی میرا ملال بولتا ہے
جواب بن کے کبھی تو سوال بولتا ہے
کہا تھا میں نے ستارے ہیں میرے گردش میں
کہ میرے ہاتھ میں زہرہ جمال بولتا ہے
کیا کریں کہ ہم آئینہ مثال ہیں یا کم از کم ایسے ہی سمجھتے ہیں۔ کوئی بتائے اسے کس کے روبرو لائیں۔یہ آئینہ بھی تو الٹی مثال بولتا ہے سب آئینہ دکھاتے ہیں دیکھتا کوئی نہیں جبکہ ہم سب آئینہ خانے میں ہیں۔ ہمیں تعصب نے خانوں میں بانٹ دیا ہے ہمارا مزاج اور ہماری انا سب پر بھاری ہے۔ کوئی بھی نہ دلیل سے بات کرتا ہے اور نہ دلیل
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
فوج ہمارا اثاثہ ہے
جمعرات 20 اکتوبر 2022ءسعد الله شاہ
راستے مشرق یہ سارے بند کس نے کر دیئے
کیا خبر کس سمت سے کب اور کیا آنے کو ہے
ہم نے خود کو بیج رکھا ہے خلا کے درمیان
اور خلا سے اس زمین پر ایک بلا آنے کو ہے
آپ یقین کیجیے ہم ان بھول بھلیوں میں کہ جہاں سے باہر کا راستہ ڈھونڈنا از حد دشوار ہے۔ جانتے ہیں سب کے سب پر مانتا کوئی نہیں۔ کون جانے کس گھڑی کیا فیصلہ آنے کو ہے۔
یہ بقا کا مسئلہ ہے جسے کسی کی انا کا سامنا ہے پھر کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے۔ہمیں تو پرویزالٰہی
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے
عارف عبدالمتین ایک عہد آفریں شخصیت!
بدھ 19 اکتوبر 2022ءسعد الله شاہ
تلخی زیست کے عذاب کے ساتھ
ہم کو رکھا گیا حساب کے ساتھ
اختتام سفر کھلا ہم پر
وسعت دشت تھی سراب کے ساتھ
پھر یوں بھی ہے کہ سخت کافر ہیں وہ جو رکھتے ہیں۔ نشہ چشم کو شراب کے ساتھ۔ پھر ثمینہ راجہ کیوں یاد نہ آئیںگی۔ رات کی طشتری میں رکھی ہیں۔ میری آنکھیں کسی کے خواب کے ساتھ۔ آمدم برسر مطلب ۔ دوست اور انقلابی شاعر سرور ارمان کی طرف سے ارمغان وصول ہوا۔ عارف عبدالمتین میری نظر میں۔ اس کے سرورق پر عارف عبدالمتین کی تصویر ہے‘ سرخ و سفید رنگ‘ کشمیری خدوخال اور بلا کی معصومیت۔ ہائے
مزید پڑھیے
مزید پڑھیے