Common frontend top

سعد الله شاہ


الخدمت کی دنیا ۔۔۔


غم دینے والے میں ترا احسان مند ہوں لیکن نہ آزما کہ اذیت پسند ہوں میں بھی ہوں بے پناہ مگر اپنے خوف سے اے دیدۂ تری پتلی پہ بند ہوں بات تو زاویۂ نگاہ کی یا پھر اپنی طرف نظر کرنے کی’’نکلا وہ پست قد کہ کبھی ذہن میں نہ تھا۔سوچا تھا ایک دن کہ میں کتنا بلند ہوں۔ کیا سیل کے ساتھ بہہ جانا چاہیے کیا ہوا کہ رخ پر اڑنے ہی میں عافیت ہے اور کیا بھیڑ چال ہی درست رویہ ہے انہیں اپنی سوچ بیان کر دینی چاہیے۔ شکیب اپنے تعارف کے لئے یہ بات کافی ہے ہم اس سے ہٹ
منگل 18 اکتوبر 2022ء مزید پڑھیے

منزل کسے ملے گی!

اتوار 16 اکتوبر 2022ء
سعد الله شاہ
مسئلہ اور بڑھا اپنا تو تدبیروں سے وہ تو کچھ اور بھی بدظن ہوا تحریروں سے دیکھتے دیکھتے آنکھوں کی سماعت جاگی اور آواز سی اڑنے لگی تصویروں سے ہم تو ایک کیفیت میں ہیں۔اس حصار سے نکل کر دیکھتے ہیں تو کچھ نظر نہیں آتا۔دل بغاوت پہ ہی آمادہ تو پھر خیر نہیں اس کو باندھا نہیں جاتا کبھی زنجیروں سے۔اس زمانے میں بھلا کون کسی کو ڈھونڈے۔رابطہ ٹوٹ گیا راہوں کا رہگیروں سے۔مسئلہ تو اس سے بھی آگے کا ہے کہ راہبر ہی راہزن ٹھہرے۔ وہ ہمیں صرف خواب دکھاتے ہیں اور پھر ان میں رنگ بھرتے ہیں۔ ہم تو وہ ہیں
مزید پڑھیے


درندوں پر کنٹرول کا دعویٰ

جمعرات 13 اکتوبر 2022ء
سعد الله شاہ
میری آنکھوں میں چھپی اک کمی سی رہ گئی میں نے جب بھی بات کی اک کمی سی رہ گئی کیا سنا اور کیا کہا کیا پڑھا اور کیا لکھا کچھ کہی کچھ ان کہی اک کمی سی رہ گئی بس کیا کریں ہم کچھ ایسے ہی ہیں‘ بات میں پختگی نہیں آتی کیا کیا جائے مجھ کو اچھی نہیں لگتیں یہ شعوری باتیں، ہائے بچپن کا زمانہ وہ ادھوری باتیں ۔ اخبارات میں میں رابی پیرزادہ کے حوالے سے ایک چونکا دینے والی خبر شائع ہوئی ہے کہ وہ ہر جنگلی جانور کو قابو کر سکتی ہیں ۔سانپ بھیڑیا یا شیر نکل آئے
مزید پڑھیے


محفل میلاد اور آقاؐ کی سیرت کا بیان

منگل 11 اکتوبر 2022ء
سعد الله شاہ
گریہ شب کو جو سیلاب بنا دیتی ہے وہی صورت مجھے بے آب بنا دیتی ہے میری سوچوں کا تصور ہے وہی ذات کہ جو جہاں ہوتے نہیں اسباب بنا دیتی ہے اسی تسلسل میں دیکھیے کہ تجھ کو معلوم نہیں کیا ہے محبت کا کمال۔جس کو چھوتی ہے اسے خواب بنا دیتی ہے اور آخری بات یہ کہ بے یقینی میں کبھی سعدؔ سفر مت کرنا ۔یہ تو کشتی میں بھی گرداب بنا دیتی ہے۔اس مرتبہ تو عید میلادالنبیؐ کے موقع پر ملک محمد صاحب نے کمال ہی کر دیا کہ نہ صرف محفل کے لئے سامان کا اہتمام کیا بلکہ اس
مزید پڑھیے


چشتیاں کی سیاست اور دینی ماحول

هفته 08 اکتوبر 2022ء
سعد الله شاہ
تخت سے درد کے مارے اترے یعنی پاتال میں تارے اترے سب نے دیکھا تھا پرندوں کو مگر چشم بین پر اشارے اترے اور پھر جھوٹ کیا ہے کہ کسی کے دل میں ہم بھی آنکھوں کے سہارے اترے اصل میں دو تین روز سے اپنے آبائی شہر چشتیاں میں آیا ہوں جی وہی چشتیاں جو حضرت بابا تاج الدین سرور چشتی شہید کے نام سے موسوم ہے اور یہاں قبلہ عالم خواجہ نور محمد مہاوریؒ کا مزار بھی ہے۔دنیا کے لئے فیض عام ہے۔چالیس بتالیس سال کے بعد ایسا ہوا کہ میں نے اپنے آبائی شہر میں کچھ روز گزارے کہ مرے ہمراہ
مزید پڑھیے



ایک ادبی کالم

جمعرات 06 اکتوبر 2022ء
سعد الله شاہ
صد حیف سب سحاب بھی ثابت ہوئے سراب پلکوں پر دھل کے آ گئے سارے ہمارے خواب ہم کتنے خوش گمان تھے یہ آخرش کھلا گلدان میں تھے آپ کے سب کاغذی گلاب صرف ایک شعر اور دیکھ لیجیئے۔ آتے ہیں کس شمار میں ہم سے زمین زاد‘ اترے ہیں آسمان سے بس آپ ہی جناب۔ آج ذرا لطیف سا کالم چلے گا کہ منہ کا ذائقہ ایک سا اچھا نہیں لگتا۔ ابتدا میں کرکٹ کی بات صرف اتنی سی ہے کہ برطانیہ کی ٹیم اچھا کھیلی اور سیرز جیت گئی اور یہ بھی خوبصورت اتفاق ہوا کہ لوگوں کی دلچسپی آخری میچ
مزید پڑھیے


ہم کو بھی تو کردار نبھانا ہے بہرکیف!

منگل 04 اکتوبر 2022ء
سعد الله شاہ
اس کے لب پر سوال آیا ہے یعنی شیشے میں بال آیا ہے اس کو دیکھو کہ وقت رخصت بھی کاجل آنکھوں میں ڈال آیا ہے خوبصورتی بڑھ جائے تو وہ بھی اذیت ہے ۔’پھر سے جھٹکا ہے میں نے سر اپنا پھر اسی کا خیال آیا ہے‘ عمر خوش فہمیوں میں گزری ہے، خوش گمانی کا سال آیا ہے۔ حالات بتا رہے ہیں کہ کچھ اچھے دن آنے والے ہیں مگر ہر کسی کو اپنی سیاست زندہ رکھنی ہے۔ مہنگائی چلتی رہتی ہے مگر ساتھ ہی ساتھ لوگوں کو لبھانے کے لئے ایک آدھ نیا ایشو کھڑا کر دیا جاتا ہے: جی چاہتا ہے
مزید پڑھیے


عوام کیا چاہتے ہیں

اتوار 02 اکتوبر 2022ء
سعد الله شاہ
محبت بار ہوتی جا رہی ہے یہ دنیا دار ہوتی جا رہی ہے اڑانے آ گئی ہے راکھ میری ہوا غمخوار ہوتی جا رہی ہے چلیے بظاہر اچھی خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں۔مگر ایک خدشہ بھی ہے کہ جو راہ ہموار ہوتی جا رہی ہے۔وہی دشوار ہوتی ہے ‘ وہ صورت جو نہیں ہے دسترس میں، مرا معیار ہوتی جا رہی ہے۔بہرحال خواب دیکھنے پر اور دکھانے پر تو کوئی پابندی نہیں۔مگر کیا کریں بھوکے کو تو چاند بھی روٹی دکھائی پڑتا ہے اور امیر کے پاس تو چاند دیکھنے کا وقت ہی نہیں کہ اس کی خواجگاہ شام و سحر کا کچھ
مزید پڑھیے


بخت کا سکندر پھر آرزو مند

هفته 01 اکتوبر 2022ء
سعد الله شاہ
تخت مری مجبوری ہے بس اک خواب کی دوری ہے سننے والا ہو کوئی آدھی بات بھی پوری ہے یہ خواب کی دوری بھی کیا۔تعبیر خواب سے پہلے نظر آ چکی ہے۔یادش بخیر وہ وقت جب نواز شریف سعودی کے لئے اڑان بھر گئے اور سب مسلم لیگ ن کے فرزانے دیکھتے ہی رہ گئے یاد تو آپ کو آ گیا ہو گا وہی دس سالہ معاہدہ جسے قسطوں میں بعدازاں مان لیا گیا اس سے اگلے روز جو میرا کالم نوائے وقت میں شایع ہوا تھا اس کا عنوان تھا’’بخت کا سکندر اربوں عربوں تک‘‘ اس کے ساتھ ہی میں نے غالب کے
مزید پڑھیے


ٹارزن کی واپسی

منگل 27  ستمبر 2022ء
سعد الله شاہ
مری آنکھیں ترے قربان کہاں جاتا ہے اے مرے خواب پریشان کہاں جاتا ہے تو مری راکھ اڑاتا تو پتہ چل جاتا دل سے جی اٹھنے کا ارمان کہاں جاتا ہے کیا کروں خیالات کی آمد آمد ہے موسم ہی کچھ ایسا ہے کچھ سیاست بھی انگیخت لگاتی ہے توجو ہر شب نیا پیمان وفا باندھتا ہے صبح ہوتے ہی پیمان کہاں جاتا ہے، پھر سے تو چاٹنے جائے اسی پتھر کو، عقل کر دل نادان کہاں جاتا ہے۔ہوش تب آتا ہے جب وقت گزر جاتا ہے پر ہو جاتا ہے نقصان کہاں جاتا ہے۔ یہ بھی بس شعر میں ہے کہ ہوش آ
مزید پڑھیے








اہم خبریں