محبت بار ہوتی جا رہی ہے یہ دنیا دار ہوتی جا رہی ہے اڑانے آ گئی ہے راکھ میری ہوا غمخوار ہوتی جا رہی ہے چلیے بظاہر اچھی خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں۔مگر ایک خدشہ بھی ہے کہ جو راہ ہموار ہوتی جا رہی ہے۔وہی دشوار ہوتی ہے ‘ وہ صورت جو نہیں ہے دسترس میں، مرا معیار ہوتی جا رہی ہے۔بہرحال خواب دیکھنے پر اور دکھانے پر تو کوئی پابندی نہیں۔مگر کیا کریں بھوکے کو تو چاند بھی روٹی دکھائی پڑتا ہے اور امیر کے پاس تو چاند دیکھنے کا وقت ہی نہیں کہ اس کی خواجگاہ شام و سحر کا کچھ پتہ نہیں چلتا۔یہ تو بے چارہ مزدور ہے جو بھٹیوں میں آگ بن کر جلتا ہے اور دھواں بن کر پریشان ہو جاتا ہے۔ دوسرے وہ بے روزگار کہ کچھ کرنے کے قابل بھی نہیں اور اپنی صلاحیت کو بروئے کار لانے کا موقع نہیں: کاو کاو سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ صبح کرنا شام کا لانا ہے جوئے شیر کا ایسے ہی ایک شعر کانوں میں گونجنے لگتا ہے وہ یہ کہتا ہے کہ کیا میں نے بگاڑا تیرا ہم کبھی بیٹھ کے سوچیں گے سلامت کیا ہے لمحہ موجود میں کچھ شعبدہ بازی تو ہمیں دیکھنا پڑے گی بات سیدھی اور صاف ہے کہ عام آدمی کو سیاست کی بھول بھلیوں اور اقتدار کی غلام گردشوں سے کیا لینا کہ یہ تو سب رج کھان دیاں مستیاں نیں۔ بے چارہ غریب چولہا جلانا چاہتا ہے اس سے کوئی اوپر اٹھے تو بچوں کو تھوڑی بہت تعلیم دینا چاہے گا ایک اور اہم پہلو صحت اور بیماری کا ہے اس سے زیادہ دل خراش بات کیا ہو گی کہ ماں کی دوائی کے پیسے بھی کسی کے پاس نہ ہوں۔بچے دودھ کے لئے بلکتے ہوں دیکھا جائے تو اسحاق ڈار کا آتے ہی پہلے ڈالر کو کچھ نیچے لانا اور اب پٹرول میں ساڑھے بارہ روپے کی کمی اور تقریباً اتنی ہی مٹی کے تیل میں کمی تازہ ہوا کی طرح ہی ہے یہ بات بھی درست کہ گرانی کے بڑے بڑے جمپ بھی چھوٹے میاں صاحب نے لگائے تھے۔مگر ڈار صاحب نے اپنے آنے کا جواز مہیا کر دیا۔ ویسے میں نے تو اس خدشے کا اظہار پہلے ہی کر دیا تھا کہ نواز شریف کے آنے تک ریلیف کو بڑھایا جائے گا یہ ایک الگ بحث ہے کہ بقول پرویز الٰہی کے نواز نہیں آئیں گے اور وہ یعنی پرویز الٰہی وہی کریں گے جو عمران خاں کہیں گے۔ اسی میں کیا شک ہے کہ خان صاحب کو عوام نے پذیرائی بخشی جس کی وجہ سے وہ انتخاب کا مطالبہ تواتر سے کر رہے ہیں مگر حکومت وقت لے رہی ہے کہ کچھ پرفارم کر سکے اور لگتا ہے کہ وہ الٹی سیدھی ہو کر کچھ نہ کچھ تو کر دکھائے گی محسوس ایسا ہوتا ہے کہ پچ تیار ہو گی تو نواز شریف آئیں گے اور اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ ووٹ ان کے ساتھ وابستہ ہے بھٹو ‘ نواز شریف اور عمران خاں تینوں کرزمیٹک ہیں۔ دیکھئے حرف کی تقدیس کا تقاضا ہے کہ آپ جو سچ سمجھتے ہیں وہ لکھیں اب دیکھیے کہ خان صاحب کہتے ہیں جو سیاست میں نیوٹرل ہے وہ جانور ہے یہ فقرہ اپنی جگہ خوبصورت ہے : مصحفی ہم تو یہ سمجھے تھے کہ ہو گا کوئی زخم تیرے دل میں تو بڑا کام رفو کا نکلا آپ کو یاد ہو گا کہ جب ایک سوال کے جواب میں بقول عمران خاں ‘ شہباز شریف باہر پیسے مانگنے جاتے ہیں شہباز صاحب نے کہا تو کیا خان صاحب باہر پیسے بانٹنے جاتے تھے میں نے تب ہی کہا تھا کہ یہ کمال کی سینس آف ہیومر ہی نہیں نہایت تلخ وزڈم ہے مجھے خوشی ہوئی کہ حسن نثار نے بھی کہا کہ یہ سال کا بہترین جملہ ہے میں سمجھتا ہوں کہ ستر سالہ تاریخ کا مرکزی نکتہ ہے خیر یہ بات تو برسبیل تذکرہ آ گی ایک اور بات یاد آئی کہ آج علی الصبح ہمارے دوست ندیم خان صاحب 75روپے کا نیا نوٹ دکھا رہے تھے جس میں سرسید اور علامہ اقبال کی تصاویر بھی ہیں میں یونہی ہنستے ہوئے کہا کہ کسی نوٹ پر غلطی سے جوبائیڈن کی تصویر ہی شائع نہ ہو جائے اس پر سب قہقہہ بار ہو گئے بعض باتیں مگر ہنسی کی نہیں ہوتیں ایسے ہی اپنے بزرگ دوست انور شعور کا شعر یاد آ گیا: اچھا خاصہ بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوں اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں تازہ انکشاف یہ ہوا ہے کہ وزیر اعظم ہائوس سے سائفر کی کاپی غائب ہو گئی ہے۔اب ایک نئی فلم چلے گی اپنا اپنا سکرپٹ ہو گا اسد عمر نے خوب ایک فقرہ کہا ہے کہ شکر ہے وزیر اعظم ہائوس کو جلا نہیں دیا۔اس کا بھی لطف اٹھانا چاہیے کہ ن لیگ کے دور میں کئی جگہ آگ کے ذریعہ متعلقہ ریکارڈ جلا دیا جاتا ہے کوئی ایک جگہ نہیں بلکہ آگ لگنے کی ایک سیریز ہے نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری۔ پچھلے دور میں دو ہی باتیں مشہور تھیں ایک مٹی پائو اور دوسری آگ لگا دو۔ مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اصل سائفر موجود ہے یعنی سائفر وہ غائب ہوا ہے۔دیکھیے کیا سامنے آتا ہے کہ تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے یہاں غائب کو حاضر کرنا اتنا آسان نہیں۔ وزیر اعظم کی ویڈیوز بہرحال ایک تشویش ناک بات ہے جسے خان صاحب سکیورٹی رسک کہہ رہے ہیں کہ سمجھو ڈیٹا دشمن کے پاس پہنچ گیا فواد چودھری کی بات بھی تو سنیں کہ باجوہ صاحب انہیں کئی مرتبہ بتا چکے تھے کہ وزیر اعظم ہائوس اس حوالے سے محفوظ نہیں کئی قسم کی ڈیوائسز آ گئی ہیں سکیورٹی پروٹیکٹرز بھی ہونے چاہئیں آخری بات یہ کہ جہاں پٹرول سستا کیا گیا ہے بجلی کے حوالے سے زیادہ تشویش ہے بجلی کا بل ایک اژدھا کی صورت ہے یا عفریت کی صورت بجلی کے یونٹ ایک طرف اس پر ٹیکس سراسر جگا ٹیکس ہے جو اصلی بل سے ڈبل ہوتا ہے آخر میں آصف شفیع کا لازوال شعر: اے مجھے میر کے اشعار سنانے والے جاگ اٹھے ہیں کئی درد پرانے والے