چند روز پہلے کی بات ہے صاحب زادے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے سوفٹ وئیر چیٹ جی پی ٹی سے محو کلام تھے ۔ کہنے لگے ماما آپ بھی آئیں اور کوئی سوال پوچھیں دیکھیں کتنا مزا آتا ہے۔ میں بھی دانیال کے ساتھ اس دلچسپ مگر حیران کن سرگرمی میں شریک ہوگئی۔ہم جو سوال پوچھتے کمپیوٹر کی سکرین پر سیکنڈز میں اس کا جواب آ جاتا۔اسی اثنا میں دانیال نے سوال لکھا ۔ کیا آرٹیفیشل انٹیلیجنس(AI) انسانوں کو ختم کر دے گی۔ فوراً سے پہلے جواب آیا مجھے معلوم نہیں۔میں سوچنے لگی کہ ایک بچے کے ذہن میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے حوالے سے خدشات اور سوالات موجود ہیں اس نے مجھے حیران کیا۔ صاحبزادے کافی پرجوش تھے کہنے لگے کہ اب میں اپنے مضامین وغیرہ بھی چیٹ جی پی ٹی سی لکھوایا کرونگا۔اچانک اس لمحے مجھے خیال آیا کہ چیٹ جی پی ٹی کے آنے سے ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو از سر نو مرتب کرنا پڑے گا۔ایسا کب تک چلے گا کہ نصاب میں ہم پچھلی صدی کی چیزیں پڑھا رہے ہو اور عملی زندگی میں بچے نئی ٹیکنالوجی کے ساتھ نبرد آزما ہوں۔ میں دوسرے کمرے میں آئی اور ٹی وی چلایا ۔ وہی سیاست، عدلیہ اور پارلیمان کے درمیان سخت تناؤ بھری کیفیت کی خبریں ،فالو اپ اور اس سے متعلق تجزیے تھے۔ حکومت کا موقف یہ ہے چیف جسٹس کا بیان یہ ہے عمران خان نے یہ فرمایا بلاول نے یہ ردعمل دیا۔ہر چینل پر بس فلاں ڈھمکان کے بیانات اور تجزیہ کاروں کی گل افشانیاں تھیں۔سخت بے دلی کی کیفیت میں ٹی وی بند کر دیا۔ یہی سوال بار بار سر اٹھاتا رہا کہ کیا ہم کامیاب قوموں کی طرح ٹیکنالوجی کے اس سونامی کا سامنا کرنے کو تیار ہیں ؟ اگرچہ غیر محسوس طریقے سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا استعمال پہلے ہی ہماری زندگیوں میں شامل ہوچکا ہے یہ قسم آرٹیفیشل نیرو انٹیلیجنس کہلاتی ہے۔اسوقت ہم آرٹیفیشل جنرل انٹیلی جنس کے دور میں داخل ہونے والے ہیں جبکہ آرٹیفیشل سپر انٹیلی جنس اس کے بھی بعد کی سٹیج ہے۔آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا آسان ترین مطلب یہ ہے کہ کمپیوٹر روبوٹ انسانوں کی طرح کام کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ آرٹیفیشل جنرل انٹیلیجنس کا مطلب یہ ہے کہ روبوٹس انسانوں کی طرح سوچنے سمجھنے اور چیزوں کو پروسس کر جواب دینے کے قابل ہو جائیں گے یعنی انسانوں کی طرح کس حد تک cognitive abilities کا اظہار کرسکیں گے۔ بہت سے ایسے کام جسے انسان کرنے میں گھنٹے لگاتے ہیں روبوٹس منٹوں میں کر دکھائیں گے۔ خدشہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے کئی کروڑ نوکریاں ختم ہو جائیں گی لوگ اپنی نوکری پر بیٹھے بیٹھے بیکار ہو جائیں گے۔کیونکہ ان کے حصے کا کام روبوٹس اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس بہت تیزی اور ایکوریسی کے ساتھ کر سکے گی۔کہا جارہا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس اس صدی کی سب سے بڑی اور تبدیلی لانے والی ایجاد ثابت ہوگی۔جہاں نوکریاں ختم ہوئیں وہاں نوکریاں پیدا بھی ہوں گی کہا جارہا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی 2025تک 97 ملین نئی نوکریاں پیدا کرے گی۔ دنیا بھر میں بڑی کمپنیاں اپنے ملازمین کو نئے دور سے ہم آہنگ کرنے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے کورسز کروا رہی ہیں تاکہ وہ اپنی جاب کے حوالے سے آپ گریڈ ہو سکیں۔ کرس میسینا، ڈیجٹل ٹیکنالوجی کی سائنسدان ہیں جو آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئے منظر نامے پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہیں وہ اس میدان کی محقق ہیں ان کا کہنا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس پہلے ہی میڈیسن کے میدان میں کام کر رہی ہے۔جلد ہی یہ قانون اور اکاؤنٹنگ کے میدان بہت سے کام اپنے ہاتھوں میں لینے والی ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ سوچیں کہ ایک پیچیدہ قسم کا کانٹریکٹ ہونے جا رہا ہے اور اس کے قانونی مسائل کو دیکھنا ہے ایک اٹارنی یا ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم کو بھی کو قانون کی کئی کتابیں کھنگالنے کے لیے بہت وقت لگے گا لیکن آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے یہ کام کم وقت۔آسانی سے ہو جائیگا۔30نومبر 2022 کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے مقبول زمانہ ایپ چیٹ جی پی ٹی کا آغاز ہوا۔ فروری2023 تک ک 100 ملین یوزرز استعمال کر چکے تھے۔یہ تبدیلی اور ٹیکنالوجی کا ایسا سونامی ہے جسے قابو میں کرنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ اسے سیکھا جائے۔ اداروں ،کمپنیوں اور دفاتر کو چاہیے کہ اپنے ملازمین کو اے آئی سے متعلقہ کورسز سکھائے جائیں۔اس کے ساتھ ہی ہر سطح کے تعلیمی نصاب کو ازسر نو مرتب کرنا چاہیے ایسا نصاب کو جدید تقاضوں سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہو۔ایک میرا ملک ہے کہ غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری کے سائے ہر آنے والے دن کے ساتھ بڑھتے جاتے ہیں۔ ہم تو ابھی تک حکومتی سطح پر ایسے ادارے گلی محلوں کی سطح پر نہیں بنا سکے جہاں ہر قسم کے تعلیمی اور ذہنی قابلیت رکھنے والے مرد وخواتین کو روزگار کمانے کے لیے ڈیجیٹل سکلز ہی سکھانے کا اہتمام کرتے۔ آرٹیفیشل جنرل انٹیلیجنس کے آنے سے پاکستان جہاں پہلے ہی بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔کارخانے بند ہورہے ہیں۔اخبار کی صنعت آخری سانسیس لے رہی ہے۔ وہاں اچھی بھلی لگی ہوئی لاکھوں نوکریاں ختم ہوجائیں گی۔خوش آئند بات یہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی نئے ہنر کے ساتھ کئی لاکھ نئی نوکریاں پیدا بھی کرے گی۔اس وقت ہمارا ملک ان ملکوں میں شامل ہے جہاں 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے ان میں سیکھنے اور کامکرنے کا پوٹنشل موجود ہے ۔ ہم اتنے کروڑ نوجوانوں کے لیے کیا کرنے جا رہے ہیں کیا ہماری حکومتوں کے پاس ان کے لیے کوئی پروگرام ہے ؟دنیا اس تیزی سے تبدیل ہورہی ہے جیسے بند م مٹھی سے ریت پھسلتی چلی جائے۔کیا حکومتی سطح پر ہمارے ہاں کوئی تھنک ٹینک ایسا موجود ہے جو ہماری موجودہ پسماندگی کا دنیا کے ساتھ موازنہ کرے۔ اس پر برین سٹارمنگ کرے زمانہ جب قیامت کی چال چل جائے تو پھر اس ڈیجٹل نفسا نفسی میں سروائیو کرنے کے امکانات کیسے تلاش کیے جائیں۔ اس پر اپنی سفارشات اہل اقتدار کو پیش کرے۔ انسانی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکنالوجیکل سونامی ہمارے دروازوں پر دستک دے رہا ہے۔مگر لایعنی سیاسی بحث و مباحثے کے شور میں ہمیں اس کی آواز سنائی نہیں دے رہی۔ ٭٭٭٭٭