تاریخی بابری مسجد کی شہادت بھارت کے حکمرانوں اوربھارتی عدلیہ کی مسلم دشمن ملی بھگت کی تاریخ کاایک سیاہ ترین باب ہے۔ بھارت میں گانگریس کی حکومت تھی اورنرسہمارائوبھارت کے وزیراعظم تھے ، 6 دسمبر 1992 کوچشم فلک نے دیکھاکہ دن کے اجالے میں ہندوبلوائیوں نے بھارت کی قدیم ترین تاریخی مسجد کو شہید کر دیا اورپھر9نومبر2019کوبھارتی حکمرانوں اوربھارتی عدلیہ کی مسلم دشمنی کی ملی بھگت اس وقت کھل کرسامنے آگئی کہ جب بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی مقدس اراضی پررام مندربنانے کاشرمناک فیصلہ سنادیا!!! روح زخمہمیشہ ہرے رہتے ہیں۔بلاشبہ اہل ایمان کے روحوں کوبھارتی سپریم کورٹ کے شرمناک فیصلے سے جو زخم لگایا وہ کبھی بھرنہیں سکتا۔بابری مسجد مغل بادشاہ ظہیر الدین بابرکے اودھ کے گورنر میر باقی نے 1528ء میں ایودھیا میں تعمیر کرائی تھی ۔یہ مسجد اسلامی طرز تعمیر کا ایک شاہ کار نمونہ تھی۔ مغلوں کی آن، بان، شوکت و عظمت کو بیان کرنے والی ایک تاریخی مسجد تھی جہاں مسلمانانِ ہند نماز پڑھ کر اس مسجد کو آباد کیے ہوئے تھے۔ اس مسجدکو شہید کرنے اور اس کے نیچے مندر دریافت ہونے کی بات کہی گئی؛ لیکن میر باقی نے جہاںخداکے اس گھرکی تعمیر کی تھی وہاں کوئی مندر نہ تھا وہاں رام کا جنم نہیں ہوا تھا، یہ تاریخی حقیقت و شہادت ہے؛ لیکن رام مندربنانے کا خواب دیکھنے والے ہندونے جب یہ دیکھا کہ ہماری سازشیں کامیاب نہیں ہورہی ہیں اورمسلمانان بھارت اس مسجدکی حفاظت کے لئے شانہ بشانہ ہوکر متحد ہیں تو اس نے جھوٹی و من گھڑت تاریخ گڑھی اور وہ بھارت بھرمیں اپنے ناپاک عزائم کوعملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوا۔تو پھر اس نے کانگریس کے دور حکومت میں دسمبر کی درمیانی رات میں لوگوں نے اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر اس مسجدکے محراب کے پاس رام للا کی مورتی رکھ دی، ہنگامہ ہو، کانگریس نے دوغلی پالیسی کا مظاہرہ کیا، بظاہر اس حرکت پر اظہار افسوس کیا اور اندر اندر فرقہ پرستوں کی حمایت جاری رکھی۔ ہندوئوں نے برسوں سے اس تاریخی مسجد کو رام کی جنم بھومی قرار دینے کی مہم شروع کر رکھی تھی۔ ایک موقع پربرسوں سے نماز پڑھتے آرہے مسلمانوں کو مسجد میںنماز پڑھنے سے روک دیادیاگیا، جس کی وجہ سے اس مسجدکے منبرو محراب سے دل سوز آوازیں آنی بند ہوگئیں اور وہاں رکھی مورتیوں کی پوجا پاٹھ اور مندر کی برقراری کا حکم قائم رہا۔ 1985کو اس مسجدپر لگے تالے کو کھول دیاگیا اور نام نہاد رام بھکتوں کو پوجا پاٹ کی مکمل اجازت دے دی گئی۔ پھر اس عظیم الشان مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کا مطالبہ زور پکڑتا گیا۔ سابق وزیر اعلی اترپردیش ملائم سنگھ یادو کے دور میں31 اکتوبر اور 2نومبر 1990کو بھی کارسیوکوں کی ایک بھیڑ نے اس مسجدکو شہید کرنے کے لیے حملہ کیا، جس پر ملائم سنگھ نے اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے سیاسی بازی چلی اور کار سیوکوں پر گولی چلا دی جس کی وجہ سے وہ بظاہر سیکولر کا امام قرار دیاگیا۔ پورے ملک میں ایک خونی رتھ یاترا کی شروعات ہوئی ،اس مسجدکو شہید کرنے کے لیے بھیڑ اکٹھا کی گئی اور پھر 1992کوتاریخ ہند کا المناک دن 6دسمبر آیا جس دن بھارتی عدلیہ کو بھروسہ دلا کربھارت کے عدالتی نظام کی توہین کی گئی، رام کے جھوٹے بھکتوں نے بھارتی آئینِ کے معمار ڈاکٹر امبیڈکر کے یوم پیدائش کے موقع پر منظم حملہ کر کے اس عظیم الشان تاریخی مسجد کو شہید کردیا، بھکتوں نے اپنے ہی ملک کے آئینِ کی دھجیاں اڑائیں، جس سے بھارت کے ماتھے پر ایسا کلنک لگ گیا جو کبھی ختم نہیں ہوگا، بھارت واسیوں نے اپنی ہی عدلیہ و آئین کا مذاق اڑاتے ہوئے پوری دنیا میں ایک بارپھربھارت کے چہرے کوبے نقاب کرکے اسے رسوا کیا۔پھر اس کے بعد بھارت بھر میں مسلم کش فسادات کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی املاک تباہ کی گئیں، انہیں اجاڑا گیا، لوٹا گیا، قتل کیا گیا۔ 1992سے2019اکتوبرتک بابری مسجد کی شہادت کاکیس بھارتی سپریم کورٹ میں زیرسماعت رہا تاہم نومبر2019 کوایک شرمناک فیصلہ دیتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی ساری اراضی کو رام مندر کی تعمیر کے لیے حکومت کے حوالے کرنے کاشرمناک آڈر جاری کر دیا۔بھارتی سپریم کورٹ کایہ معتصبانہ فیصلہ مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی ایک بڑی فتح کے طور پر دیکھا گیا جس نے طویل مدت سے رام مندر کی تعمیر اپنے بنیادی ترین انتخابی وعدوں میں شامل کر رکھی تھی۔بھارتی سپریم کورٹ کے اس ظالمانہ فیصلے کے بعد بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ریاست اتر پردیش میں ایودھیا کے مقام پر5اگست 2020کورام مندر کا سنگِ تعمیر رکھا۔اس موقع پرمودی نے کہاکہ یک ارب ہندوؤں کے لیے رام مندر کی تعمیر انتہائی ضروری ہیتاہم مودی نے یہ نہیں کہاکہ یہ مندر مسجد توڑ کربنایا جارہاہے۔بابری مسجد کی جگہ پررام مندرکی تعمیرکے لئے اربوں روپے جمع ہوچکے ہیں اس مندرکی تعمیرکے لئے صرف دہلی بھر سے کم از کم ایک ارب روپیہ جمع کیا گیا۔اب تک بھارتی میڈیاکی رپورٹس اس امرکی نشان دہی کرچکی ہیں کہ رام مندرکے لئے فنڈ جمع کرنے والے ابھی تک تقریباً اکتیس بلین روپے (تین سو اشاریہ ایک ملین پاؤنڈ) جمع کر چکے ہیں جو درکار رقم سے تین گنا زیادہ ہے۔ بابری مسجد کی خاک پربن جانے والے رام مندرکی لاگت کتنی آئے گی اس حوالے سے دہلی میں قائم میوزیم اور ریسرچ سینٹر سمیت مندر کی پوری عمارت کی تعمیر کی لاگت اندازے کے مطابق’’ دس ارب روپے ‘‘کے قریب خرچ ہو گی۔بابری مسجد کی جگہ رام مندرکاتعمیراتی کام جاری ہے، اوراس مندرکو دسمبر 2023 تک کھول دیا جائے گا۔جب بابری مسجد کی جگہ رام مندرکی تعمیرکوکھول دیاجائے گاتواس کے چھ ماہ بعدیعنی جون 2024کوطے شدہ شیڈول کے مطابق بھارت بھرمیں پارلیمانی انتخابات ہونگے۔جس میں مودی رام مندرکوخوب کیش کرے گا۔