امریکہ میں قائم ایک تحقیقی رسرچ گروپ ’’انڈیا ہیٹ لیب‘‘ کا کہنا ہے کہ بھارت میں گزشتہ سال 2023ء کی دوسری ششماہی میں ابتدائی چھ ماہ کے مقابلہ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز سپیچ کے واقعات میں 63فیصد اضافہ ہوا ہے اور نفرت انگیزی کے668واقعات ریکارڈ کئے گئے۔ گزشتہ سال کے آخری چھ ماہ میں سب سے زیادہ یعنی 413واقعات ہوئے۔ اس میںشبہ نہیں کہ بھارت میں تمام اقلیتیں خصوصاً مسلمان ہندو انتہا پسندوں کے نشانہ پر ہیں اور بھارت کی موجودہ مودی حکومت کے اعلیٰ عہدیدار اور انتہا پسند ہندو تنظیمیں مسلم مخالف بیانات دے کر نفرت کی آگ کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔ جس میں مسلمانوں کا قتل‘ ان کے مکانات پر دھاوا ،کاروبار کی تباہی،شہریت اور مسلم تعمیرات کے ناموں کی تبدیلی ، مساجد کی جگہ مندروں کی تعمیر کے علاوہ بعض مساجد میں نمازوں کی جگہ ہندوانہ طریقہ پرپوجا پاٹ کی اجازت ، ہندوانہ مذہبی انتہا پسندی ،قومیت یا صنف کی بنیاد پر متعصبانہ تفریق اور نفرت انگیز زبان کا استعمال شامل ہے جبکہ اکثر ریاستوں میں، مسلمانوں کی اکثریت کے باوجود لڑکیوں کے حجاب پر پابندی ہے جیسے اقدامات کئے جا رہے ہیں جس کے ذریعے بھارت میں مسلم تشخص بری طرح تباہ کیا جا رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ امریکہ‘ مغربی ممالک ،انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں ہندوستان میں مسلمانوں کے تحفظ اور ان کے خلاف امتیازی سلوک کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں اور ان تحقیقی اعداد و شمار کی جائزہ لیں جو مسلمان مخالفت کا کھلا ثبوت ہیں۔