پوری دنیا اس امر سے آگاہ ہے کہ بھارت میں ہندواکثریت کے ہاتھوں مسلمان ،مسیحی اورسکھوں سمیت تمام اقلیتیںجبرکی شکار ہیں لیکن اس کے باوجود دنیا میں ایساکوئی ار تعاش پیدا نہیں ہوتا کہ جو بھارت کے دست تظلم کو زنجیروں میں جکڑے۔اگرچہ 14جولائی 2023ء جمعرات کو یورپی یونین کی پارلیمان میں بھارت کی ریاست منی پور میں جاری خونریز نسلی فسادات کے خلاف قرارداد منظور کی ہے لیکن بھارت کی مودی حکومت کسی جکڑ میں نہیں آتی ۔ اس قرارداد میں منی پور کے فسادات کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی گئی ہے اور بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ منی پور کی مذہبی اور نسلی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرے۔سوشلسٹ اینڈ ڈیموکریٹس گروپ کی قرارداد میں کہا گیا کہ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کی حالیہ برسوں کے دوران کئی ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں جن سے صاف پتہ چلتا ہے کہ منی پور اور دہلی کی بی جے پی کی حکومت مشترکہ طور پر منی پورمیں ایسی نسل پرستی پر مبنی پالیسیاں نافذ کر رہی ہیں جن کے تحت مذہبی اقلیتوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے جبکہ بھارت میں سول سوسائٹی اورحقوق کی مانگ کرنے والوں کو ہراساں کیے جانے اورمخالفت کو دبانے کے لیے قانون کے بے جا استعمال کیاجا رہا ہے قرارداد میں اس پرسخت تشویش کا اظہار کیا گیا۔ یورپین پیپلز پارٹی نے اپنی قرارداد میں منی پور میں مسیحیوں پر حملے کا سوال اٹھایا جبکہ رینیو گروپ نے ’حکومت کی ہندو نوازاورشدت پسندی کوفروغ دینے والی سیاسی محرکات پر مبنی پالیسیوں پر تشویش ظاہر کی۔ یورپین کنزرویٹیو اور ریفارمز گروپ کی قراداد میں کہا گیا کہ حالیہ برسوں میں بھارت میں مذہبی آزادی متاثر ہوئی ہے۔ ملک میں ایسی پالیسیاں اور تفریق پرمبنی قوانین اختیار کیے جا رہے ہیں جن سے ملک کی مسلم، مسیحی اورسکھ اقلیتوں اور قبائلی آبا دی پرمنفی اثر پڑ رہا ہے۔ خیال رہے کہ منی پور میں مئی 2023ء سے میتی قبائل جن کا تعلق اکثریتی ہندئووں سے ہے کوکی قبائل جو مسیحی ہیں پرحملہ آورہیں۔میتی ہندو قبائل کاکہنا ہے کہ کوکی نسل کے لوگ میزورم اور برما میں بھی آباد ہیں اس لئے منی پورکے کوکی بھارتی نہیں بلکہ غیرملکی ہیں انہیں انڈیا چھوڑ کر چلاجانا چاہئے۔ مینی قبائل کو بی جے پی سرکار کی پشت پناہی حاصل ہے اس لئے یورپی پارلیمان کی قراردار منی پورکے حالات بدلا سکی اورنہ ہی بھارت پرکوئی دبائو پڑسکا۔اگر بھارت پرکوئی دبائو ہوتا تو منی پور کی تین خواتین کے ساتھ کی اجتماعی آبروریزی اوران کی برہنہ پریڈ کا انتہائی شرمناک واقعہ پیش نہ آتا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہے ۔ انڈیاکے کثرالاشاعت اخبار انڈین ایکسپریس میں اس وقعہ سے متعلق رپورٹ شائع ہوئی ہے جس کے مطابق یہ انسانیت سوز واقعہ 4 مئی2023ء کو تھوبل میں کوکی یعنی مسیحی قبائل کی خواتین کے ساتھ پیش آیا۔تاہم جنسی ہراسانی کا مقدمہ 18 مئی2023 ء کو ضلع کانگپوکپی میں درج کیا گیا۔ ویڈیو میں ایک خاتون کی عمر 20 برس جبکہ دوسری کی 40 برس جبکہ تیسری کی 50 سال بتائی گئی ہے۔متاثرین کاکہنا ہے کہ 3 مئی2023ء کو ان کے گاؤں تھوبل میں جدید ہتھیاروں سے لیس ہندو متنی قبائل سے تعلق رکھنے والے800 سے 1000 بلاوائیوں نے ہلہ بول دیا اور مسیحیوں کے اس گائوں میں گن پوائنٹ پرلوٹ مار کرنے لگے۔اس دوران گائوں کی چند خواتین جنگل کی طرف بھاگنے لگیں۔تو لوٹ مار کرنے والے متنی قبائل کے جتھے نے ان خواتین کو اغوا کیا اور کپڑے اتارنے پر مجبور کیا۔ان خواتین کو جنگل تک پہنچانے والے ایک خاتون کے والد کو موقع پر قتل کر دیا گیا۔ تین خواتین کوبغیر کپڑوں کے چلنے پر مجبور کیا جبکہ نوجوان خاتون کو ہجوم کے سامنے گینگ ریپ کیا گیا۔ ان کے بھائی نے انھیں جتھے سے بچانے کی کوشش کی مگر اسے بھی قتل کر دیا گیا۔اگر چہ مودی حکومت نے ٹوئٹر سمیت سوشل میڈیا اس ویڈیو کو حذف کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن حقیقت چھپ نہیں سکتی کے مصداق یہ ویڈیو حذف نہ کی جاسکی ۔ منی پور میں خواتین کے حقوق کی ایک تنظیم نے اس واقعے پر احتجاجی مظاہرے کی کال دی ہے مگر حکومت نے ریاست کے پانچ اضلاع میں غیر معینہ کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق منی پور کے حالات کو دیکھتے ہوئے انڈیاکی سنٹرل ریزوو پولیس فورس نے ناگالینڈ اور آسام سے دو پولیس افسران کو منی پور تعینات کر دیا ہے لیکن اسے حالات مزید ابتر ہوچکے ہیں۔ بھارت نے منی پور میں میں مسیحیوں کودبانے کے لئے نیم فوج کی 124 کمپنیاں جبکہ فوج کے 184 دستے تعینات ہیں۔ خیال رہے کہ منی پور میں ہندومیتی قبائل نے پوری سرکاری مشینری کے بل بوتے پر کوکی مسیحیوں پر 3 مئی کو حملے شروع کئے جس کے دوران اب تک سینکڑوں مسیحی قتل درجنوں گرجے مسمار بستیوں کی بستیاں جلادی گئیں۔ پُرتشدد واقعات کے باعث اب تک 60 ہزار شہری مسیحی بے گھر ہوگئے ہیں۔ تازہ ترین واقعے میں منی پور کی تین خواتین کی اجتماعی آبروریزی اورپھران کا برہنہ پریڈ کراکے ان کی انسانیت سوز تذلیل کی گئی۔ ایک ہجوم کے سامنے تین خواتین کے کپڑے اتارنے اور ان پر جنسی تشدد کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جسے انسانیت کا سرشرم سے جھک گیا۔ منی پور کی خواتین کے ساتھ یہ شرمناک واقعہ 4 مئی کو منی پور کے ضلع تھوبل میں پیش آیا۔ یورپی پارلیمنٹ میں منی پور پر قرارداد کا کوئی فوری نتیجہ برآمد نہیں ہوا اورانڈیا یورپی حکومتوں کے دبائو میں نہیں آیا اگر وہ یورپی یونین کے دباؤمیں آیاہوتا تو منی پور کی صورتحال میں بہتری نظر آتی لیکن ایسا نہیں ہے بلکہ خرابی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ انڈیاکے حوالے سے امریکہ اوریوپی ممالک نے متعدد بار انسانی حقوق کی صورتحال اورمذہبی آزادی اور جمہوریت کے بارے میں وقتاً فوقتاً سوالات اٹھائے ہیں لیکن بھارت پر اس کاعشر وعشیر بھی کوئی فرق نہیں پڑا۔